سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب البر والصلة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: نیکی اور صلہ رحمی
Chapters on Righteousness And Maintaining Good Relations With Relatives
1. باب مَا جَاءَ فِي بِرِّ الْوَالِدَيْنِ
باب: ماں باپ کے ساتھ نیک سلوک کرنے کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1897
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، اخبرنا يحيى بن سعيد، اخبرنا بهز بن حكيم، حدثني ابي، عن جدي، قال: قلت: يا رسول الله، من ابر؟ قال: " امك "، قال: قلت: ثم من؟ قال: " امك "، قال: قلت: ثم من؟ قال: " امك "، قال: قلت: ثم من؟ قال: " ثم اباك، ثم الاقرب، فالاقرب "، قال: وفي الباب عن ابي هريرة، وعبد الله بن عمر، وعائشة، وابي الدرداء، قال ابو عيسى: وبهز بن حكيم هو ابن معاوية بن حيدة القشيري، وهذا حديث حسن، وقد تكلم شعبة في بهز بن حكيم، وهو ثقة عند اهل الحديث، وروى عنه معمر، والثوري، وحماد بن سلمة، وغير واحد من الائمة.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، أَخْبَرَنَا بَهْزُ بْنُ حَكِيمٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ جَدِّي، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَنْ أَبَرُّ؟ قَالَ: " أُمَّكَ "، قَالَ: قُلْتُ: ثُمَّ مَنْ؟ قَالَ: " أُمَّكَ "، قَالَ: قُلْتُ: ثُمَّ مَنْ؟ قَالَ: " أُمَّكَ "، قَالَ: قُلْتُ: ثُمَّ مَنْ؟ قَالَ: " ثُمَّ أَبَاكَ، ثُمَّ الْأَقْرَبَ، فَالْأَقْرَبَ "، قَالَ: وَفِي الْبَابِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، وَعَائِشَةَ، وَأَبِي الدَّرْدَاءِ، قَالَ أَبُو عِيسَى: وَبَهْزُ بْنُ حَكِيمٍ هُوَ أَبْنُ مُعَاوِيَةَ بْنُ حَيْدَةَ الْقُشَيْرِيُّ، وَهَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَقَدْ تَكَلَّمَ شُعْبَةُ فِي بَهْزِ بْنِ حَكِيمٍ، وَهُوَ ثِقَةٌ عِنْدَ أَهْلِ الْحَدِيثِ، وَرَوَى عَنْهُ مَعْمَرٌ، وَالثَّوْرِيُّ، وَحَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، وَغَيْرُ وَاحِدٍ مِنَ الْأَئِمَّةِ.
معاویہ بن حیدہ قشیری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا اللہ کے رسول! میں کس کے ساتھ نیک سلوک اور صلہ رحمی کروں؟ آپ نے فرمایا: اپنی ماں کے ساتھ، میں نے عرض کیا: پھر کس کے ساتھ؟ فرمایا: اپنی ماں کے ساتھ، میں نے عرض کیا: پھر کس کے ساتھ؟ فرمایا: اپنی ماں کے ساتھ، میں نے عرض کیا: پھر کس کے ساتھ؟ فرمایا: پھر اپنے باپ کے ساتھ، پھر رشتہ داروں کے ساتھ پھر سب سے زیادہ قریبی رشتہ دار پھر اس کے بعد کا، درجہ بدرجہ ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے، شعبہ نے بہز بن حکیم کے بارے میں کلام کیا ہے، محدثین کے نزدیک وہ ثقہ ہیں، ان سے معمر، ثوری، حماد بن سلمہ اور کئی ائمہ حدیث نے روایت کی ہے،
۲- اس باب میں ابوہریرہ، عبداللہ بن عمرو، عائشہ اور ابو الدرداء رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأدب 129 (5139)، (تحفة الأشراف: 11883)، و مسند احمد (5/3، 5) (حسن)»

وضاحت:
۱؎: ماں کو تین مشکل حالات سے گزرنا پڑتا ہے: ایک مرحلہ وہ ہوتا ہے جب نو ماہ تک بچہ کو پیٹ میں رکھ کر مشقت و تکلیف برداشت کرتی ہے، دوسرا مرحلہ وہ ہوتا ہے جب بچہ جننے کا وقت آتا ہے، وضع حمل کے وقت کن مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے یہ ماں ہی کو معلوم ہے، تیسرا مرحلہ دودھ پلانے کا ہے، یہی وجہ ہے کہ ماں کو قرابت داروں میں نیکی اور صلہ رحمی کے لیے سب سے افضل اور سب سے مستحق قرار دیا گیا ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن، المشكاة (4929)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.