Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

سنن ترمذي
كتاب البر والصلة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: نیکی اور صلہ رحمی
48. باب مَا جَاءَ فِي اللَّعْنَةِ
باب: لعنت کا بیان۔
حدیث نمبر: 1978
حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ أَخْزَمَ الطَّائِيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا أَبَانُ بْنُ يَزِيدَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَبِي الْعَالِيَةِ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ رَجُلًا لَعَنَ الرِّيحَ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " لَا تَلْعَنِ الرِّيحَ، فَإِنَّهَا مَأْمُورَةٌ، وَإِنَّهُ مَنْ لَعَنَ شَيْئًا لَيْسَ لَهُ بِأَهْلٍ رَجَعَتِ اللَّعْنَةُ عَلَيْهِ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْلَمُ أَحَدًا أَسْنَدَهُ غَيْرَ بِشْرِ بْنِ عُمَرَ.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک آدمی نے ہوا پر لعنت بھیجی تو آپ نے فرمایا: ہوا پر لعنت نہ بھیجو اس لیے کہ وہ تو (اللہ کے) حکم کی پابند ہے، اور جس شخص نے کسی ایسی چیز پر لعنت بھیجی جو لعنت کی مستحق نہیں ہے تو لعنت اسی پر لوٹ آتی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- بشر بن عمر کے علاوہ ہم کسی کو نہیں جانتے جس نے اسے مرفوعاً بیان کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأدب 53 (4908) (تحفة الأشراف: 5426) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الصحيحة (528)

قال الشيخ زبير على زئي: (1978) إسناده ضعيف / د 4908