كتاب البيوع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل 54. باب مَا جَاءَ فِي الرُّخْصَةِ فِي أَكْلِ الثَّمَرَةِ لِلْمَارِّ بِهَا باب: راہی کے لیے راستہ کے درخت کا پھل کھانے کی رخصت کا بیان۔
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص کسی باغ میں داخل ہو تو (پھل) کھائے، کپڑوں میں باندھ کر نہ لے جائے“۔
۱- ابن عمر رضی الله عنہما کی حدیث غریب ہے۔ ہم اسے اس طریق سے صرف یحییٰ بن سلیم ہی کی روایت سے جانتے ہیں، ۲- اس باب میں عبداللہ بن عمرو، عباد بن شرحبیل، رافع بن عمرو، عمیر مولی آبی اللحم اور ابوہریرہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- بعض اہل علم نے راہ گیر کے لیے پھل کھانے کی رخصت دی ہے۔ اور بعض نے اسے ناجائز کہا ہے، الا یہ کہ قیمت ادا کر کے ہو۔ تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/التجارات 67 (2301)، (تحفة الأشراف: 8222) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2301)، وانظر الذي بعده (1288)
رافع بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں انصار کے کھجور کے درختوں پر پتھر مارتا تھا، ان لوگوں نے مجھے پکڑ لیا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے گئے آپ نے پوچھا: ”رافع! تم ان کے کھجور کے درختوں پر پتھر کیوں مارتے ہو؟“ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! بھوک کی وجہ سے، آپ نے فرمایا: ”پتھر مت مارو، جو خودبخود گر جائے اسے کھاؤ اللہ تمہیں آسودہ اور سیراب کرے“۔
یہ حدیث حسن غریب ہے۔ تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الجہاد 94 (2622)، سنن ابن ماجہ/التجارات 67 (2299)، (تحفة الأشراف: 3595) (ضعیف) (سند میں ”صالح“ اور ان کے باپ ”ابو جبیر“ دونوں مجہول ہیں، اور ابوداود وابن ماجہ کی سند میں ”ابن ابی الحکم“ مجہول ہیں نیز ان کی دادی مبہم ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (2299) // ضعيف سنن ابن ماجة (504)، ضعيف الجامع الصغير (6210)، ضعيف أبي داود (564 / 2622) مع اختلاف باللفظ //
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے لٹکے ہوئے پھل کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: ”جو ضرورت مند اس میں سے (ضرورت کے مطابق) لے لے اور کپڑے میں جمع کرنے والا نہ ہو تو اس پر کوئی مواخذہ نہیں ہے“۔
یہ حدیث حسن ہے۔ تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ اللقطة ح رقم 10 (1710) و الحدود 12 (4390)، سنن النسائی/قطع السارق 11 (4961)، (تحفة الأشراف: 8798) (حسن)»
قال الشيخ الألباني: حسن، الإرواء (2413)
|