سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب البيوع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
The Book on Business
54. باب مَا جَاءَ فِي الرُّخْصَةِ فِي أَكْلِ الثَّمَرَةِ لِلْمَارِّ بِهَا
باب: راہی کے لیے راستہ کے درخت کا پھل کھانے کی رخصت کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1287
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الملك بن ابي الشوارب، حدثنا يحيى بن سليم، عن عبيد الله بن عمر، عن نافع، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " من دخل حائطا فلياكل، ولا يتخذ خبنة ". قال: وفي الباب، عن عبد الله بن عمرو، وعباد بن شرحبيل، ورافع بن عمرو، وعمير مولى آبي اللحم، وابي هريرة. قال ابو عيسى: حديث ابن عمر حديث غريب، لا نعرفه من هذا الوجه، إلا من حديث يحيى بن سليم، وقد رخص فيه بعض اهل العلم لابن السبيل في اكل الثمار، وكرهه بعضهم إلا بالثمن.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ أَبِي الشَّوَارِبِ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ دَخَلَ حَائِطًا فَلْيَأْكُلْ، وَلَا يَتَّخِذْ خُبْنَةً ". قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، وَعَبَّادِ بْنِ شُرَحْبِيلَ، وَرَافِعِ بْنِ عَمْرٍو، وَعُمَيْرٍ مَوْلَى آبِي اللَّحْمِ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، إِلَّا مِنْ حَدِيثِ يَحْيَى بْنِ سَلِيمِ، وَقَدْ رَخَّصَ فِيهِ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ لِابْنِ السَّبِيلِ فِي أَكْلِ الثِّمَارِ، وَكَرِهَهُ بَعْضُهُمْ إِلَّا بِالثَّمَنِ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص کسی باغ میں داخل ہو تو (پھل) کھائے، کپڑوں میں باندھ کر نہ لے جائے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن عمر رضی الله عنہما کی حدیث غریب ہے۔ ہم اسے اس طریق سے صرف یحییٰ بن سلیم ہی کی روایت سے جانتے ہیں،
۲- اس باب میں عبداللہ بن عمرو، عباد بن شرحبیل، رافع بن عمرو، عمیر مولی آبی اللحم اور ابوہریرہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- بعض اہل علم نے راہ گیر کے لیے پھل کھانے کی رخصت دی ہے۔ اور بعض نے اسے ناجائز کہا ہے، الا یہ کہ قیمت ادا کر کے ہو۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/التجارات 67 (2301)، (تحفة الأشراف: 8222) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2301)، وانظر الذي بعده (1288)
حدیث نمبر: 1288
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو عمار الحسين بن حريث الخزاعي، حدثنا الفضل بن موسى، عن صالح بن ابي جبير، عن ابيه، عن رافع بن عمرو، قال: كنت ارمي نخل الانصار، فاخذوني، فذهبوا بي إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: " يا رافع، لم ترمي نخلهم "، قال: قلت: يا رسول الله، الجوع، قال: " لا ترم، وكل ما وقع اشبعك الله وارواك ". هذا حديث حسن صحيح غريب.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو عَمَّارٍ الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ الْخُزَاعِيُّ، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنْ صَالِحِ بْنِ أَبِي جُبَيْرٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ رَافِعِ بْنِ عَمْرٍو، قَالَ: كُنْتُ أَرْمِي نَخْلَ الْأَنْصَارِ، فَأَخَذُونِي، فَذَهَبُوا بِي إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " يَا رَافِعُ، لِمَ تَرْمِي نَخْلَهُمْ "، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، الْجُوعُ، قَالَ: " لَا تَرْمِ، وَكُلْ مَا وَقَعَ أَشْبَعَكَ اللَّهُ وَأَرْوَاكَ ". هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ.
رافع بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں انصار کے کھجور کے درختوں پر پتھر مارتا تھا، ان لوگوں نے مجھے پکڑ لیا اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے گئے آپ نے پوچھا: رافع! تم ان کے کھجور کے درختوں پر پتھر کیوں مارتے ہو؟ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! بھوک کی وجہ سے، آپ نے فرمایا: پتھر مت مارو، جو خودبخود گر جائے اسے کھاؤ اللہ تمہیں آسودہ اور سیراب کرے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الجہاد 94 (2622)، سنن ابن ماجہ/التجارات 67 (2299)، (تحفة الأشراف: 3595) (ضعیف) (سند میں ”صالح“ اور ان کے باپ ”ابو جبیر“ دونوں مجہول ہیں، اور ابوداود وابن ماجہ کی سند میں ”ابن ابی الحکم“ مجہول ہیں نیز ان کی دادی مبہم ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (2299) // ضعيف سنن ابن ماجة (504)، ضعيف الجامع الصغير (6210)، ضعيف أبي داود (564 / 2622) مع اختلاف باللفظ //
حدیث نمبر: 1289
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا الليث، عن ابن عجلان، عن عمرو بن شعيب، عن ابيه، عن جده، ان النبي صلى الله عليه وسلم سئل عن الثمر المعلق، فقال: " من اصاب منه من ذي حاجة غير متخذ خبنة فلا شيء عليه ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ عَجْلَانَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُئِلَ عَنِ الثَّمَرِ الْمُعَلَّقِ، فَقَالَ: " مَنْ أَصَابَ مِنْهُ مِنْ ذِي حَاجَةٍ غَيْرَ مُتَّخِذٍ خُبْنَةً فَلَا شَيْءَ عَلَيْهِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے لٹکے ہوئے پھل کے بارے میں پوچھا گیا تو آپ نے فرمایا: جو ضرورت مند اس میں سے (ضرورت کے مطابق) لے لے اور کپڑے میں جمع کرنے والا نہ ہو تو اس پر کوئی مواخذہ نہیں ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ اللقطة ح رقم 10 (1710) و الحدود 12 (4390)، سنن النسائی/قطع السارق 11 (4961)، (تحفة الأشراف: 8798) (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن، الإرواء (2413)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.