سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب البيوع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
The Book on Business
44. باب مَا جَاءَ فِي بَيْعِ فَضْلِ الْمَاءِ
باب: ضرورت سے زائد پانی کے بیچنے کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1271
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا داود بن عبد الرحمن العطار، عن عمرو بن دينار، عن ابي المنهال، عن إياس بن عبد المزني، قال: " نهى النبي صلى الله عليه وسلم عن بيع الماء ". قال: وفي الباب، عن جابر، وبهيسة، عن ابيها، وابي هريرة، وعائشة، وانس، وعبد الله بن عمرو. قال ابو عيسى: حديث إياس حديث حسن صحيح، والعمل على هذا عند اكثر اهل العلم، انهم كرهوا بيع الماء، وهو قول: ابن المبارك، والشافعي، واحمد، وإسحاق، وقد رخص بعض اهل العلم في بيع الماء منهم: الحسن البصري.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْعَطَّارُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ، عَنْ أَبِي الْمِنْهَالِ، عَنْ إِيَاسِ بْنِ عَبْدٍ الْمُزَنِيِّ، قَالَ: " نَهَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَيْعِ الْمَاءِ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ جَابِرٍ، وَبُهَيْسَةَ، عَنْ أَبِيهَا، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَعَائِشَةَ، وَأَنَسٍ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ إِيَاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ، أَنَّهُمْ كَرِهُوا بَيْعَ الْمَاءِ، وَهُوَ قَوْلُ: ابْنِ الْمُبَارَكِ، وَالشَّافِعِيِّ، وَأَحْمَدَ، وَإِسْحَاق، وَقَدْ رَخَّصَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ فِي بَيْعِ الْمَاءِ مِنْهُمْ: الْحَسَنُ الْبَصْرِيُّ.
ایاس بن عبد مزنی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پانی بیچنے سے منع فرمایا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ایاس کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں جابر، بہیسہ، بہیسہ کے باپ، ابوہریرہ، عائشہ، انس اور عبداللہ بن عمرو رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- اکثر اہل علم کا اسی پر عمل ہے، ان لوگوں نے پانی بیچنے کو ناجائز کہا ہے، یہی ابن مبارک شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی قول ہے،
۴- اور بعض اہل علم نے پانی بیچنے کی اجازت دی ہے، جن میں حسن بصری بھی شامل ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ البیوع 63 (3478)، سنن النسائی/البیوع 88 (4666)، سنن ابن ماجہ/الرہون 18 (الأحکام 79 (2467)، (تحفة الأشراف: 1747)، و مسند احمد (3/317)، وسنن الدارمی/البیوع 69 (2654) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس سے مراد نہر و چشمے وغیرہ کا پانی ہے جو کسی کی ذاتی ملکیت میں نہ ہو اور اگر پانی پر کسی طرح کا خرچ آیا ہو تو ایسے پانی کا بیچنا منع نہیں ہے مثلاً راستوں میں ٹھنڈا پانی یا مینرل واٹر وغیرہ بیچنا جائز ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2476)
حدیث نمبر: 1272
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا الليث، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " لا يمنع فضل الماء ليمنع به الكلا ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وابو المنهال اسمه عبد الرحمن بن مطعم كوفي، وهو الذي روى عنه حبيب بن ابي ثابت، وابو المنهال سيار بن سلامة بصري، صاحب ابي برزة الاسلمي.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " لَا يُمْنَعُ فَضْلُ الْمَاءِ لِيُمْنَعَ بِهِ الْكَلَأُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَأَبُو الْمِنْهَالِ اسْمُهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُطْعِمٍ كُوفِيٌّ، وَهُوَ الَّذِي رَوَى عَنْهُ حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ، وَأَبُو الْمِنْهَالِ سَيَّارُ بْنُ سَلَامَةَ بَصْرِيٌّ، صَاحِبُ أَبِي بَرْزَةَ الْأَسْلَمِيِّ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ضرورت سے زائد پانی سے نہ روکا جائے کہ اس کے سبب گھاس سے روک دیا جائے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الشرب والمساقاة 2 (2353)، صحیح مسلم/البیوع 29 (المساقاة 8) (1566)، سنن ابی داود/ البیوع 62 (3473)، سنن ابن ماجہ/الأحکام 19 (2428)، (تحفة الأشراف: 1398)، وط/الأقضیة 25 (29) و مسند احمد (2/244، 273، 309)، 482، 494، 500) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یہ سوچ کر دوسروں کے جانوروں کو فاضل پانی پلانے سے نہ روکا جائے کہ جب جانوروں کو پانی پلانے کو لوگ نہ پائیں گے تو جانور ادھر نہ لائیں گے، اس طرح گھاس ان کے جانوروں کے لیے بچی رہے گی، یہ کھلی ہوئی خود غرضی ہے جو اسلام کو پسند نہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2478)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.