سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب البيوع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
The Book on Business
35. باب مَا جَاءَ فِي الْمُكَاتَبِ إِذَا كَانَ عِنْدَهُ مَا يُؤَدِّي
باب: مکاتب غلام کا بیان جس کے پاس اتنا ہو کہ کتابت کی قیمت ادا کر سکے۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1259
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا هارون بن عبد الله البزاز، حدثنا يزيد بن هارون، اخبرنا حماد بن سلمة، عن ايوب، عن عكرمة، عن ابن عباس، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " إذا اصاب المكاتب حدا، او ميراثا ورث بحساب ما عتق منه "، وقال النبي صلى الله عليه وسلم: " يؤدي المكاتب بحصة ما ادى دية حر وما بقي دية عبد ". قال: وفي الباب، عن ام سلمة. قال ابو عيسى: حديث ابن عباس حديث حسن. وهكذا روى يحيى بن ابي كثير، عن عكرمة، عن ابن عباس، عن النبي صلى الله عليه وسلم. وروى خالد الحذاء، عن عكرمة، عن علي قوله، والعمل على هذا الحديث عند بعض اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم وغيرهم، وقال اكثر اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم وغيرهم، المكاتب عبد ما بقي عليه درهم، وهو قول: سفيان الثوري، والشافعي، واحمد، وإسحاق.(مرفوع) حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْبَزَّازُ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ، أَخْبَرَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " إِذَا أَصَابَ الْمُكَاتَبُ حَدًّا، أَوْ مِيرَاثًا وَرِثَ بِحِسَابِ مَا عَتَقَ مِنْهُ "، وقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " يُؤَدِّي الْمُكَاتَبُ بِحِصَّةِ مَا أَدَّى دِيَةَ حُرٍّ وَمَا بَقِيَ دِيَةَ عَبْدٍ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عَبَّاسٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ. وَهَكَذَا رَوَى يَحْيَى بْنُ أَبِي كَثِيرٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. وَرَوَى خَالِدٌ الْحَذَّاءُ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنْ عَلِيٍّ قَوْلَهُ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ، وقَالَ أَكْثَرُ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ، الْمُكَاتَبُ عَبْدٌ مَا بَقِيَ عَلَيْهِ دِرْهَمٌ، وَهُوَ قَوْلُ: سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، وَالشَّافِعِيِّ، وَأَحْمَدَ، وَإِسْحَاق.
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب مکاتب غلام کسی دیت یا میراث کا مستحق ہو تو اسی کے مطابق وہ حصہ پائے گا جتنا وہ آزاد کیا جا چکا ہے، نیز آپ نے فرمایا: مکاتب جتنا زر کتابت ادا کر چکا ہے اتنی آزادی کے مطابق دیت دیا جائے گا اور جو باقی ہے اس کے مطابق غلام کی دیت دیا جائے گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن عباس رضی الله عنہما کی حدیث حسن ہے،
۲- اسی طرح یحییٰ بن ابی کثیر نے عکرمہ سے اور عکرمہ نے ابن عباس سے اور ابن عباس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے،
۳- اس باب میں ام سلمہ رضی الله عنہا سے بھی روایت ہے،
۴- لیکن خالد الحذاء نے بھی عکرمہ سے (روایت کی ہے مگر ان کے مطابق) عکرمہ نے علی رضی الله عنہ کے قول سے روایت کی ہے،
۵- صحابہ کرام وغیرہم میں سے بعض اہل علم کا اسی حدیث پر عمل ہے۔ اور صحابہ کرام وغیرہم میں سے اکثر اہل علم کا کہنا ہے کہ جب تک مکاتب پر ایک درہم بھی باقی ہے وہ غلام ہے، سفیان ثوری، شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی یہی قول ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الدیات 22 (4581)، سنن النسائی/القسامة 38، 39 (4812-4816)، (تحفة الأشراف: 5993)، و مسند احمد (1/222، 226، 263) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الإرواء (1726)
حدیث نمبر: 1260
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا عبد الوارث بن سعيد، عن يحيى بن ابي انيسة، عن عمرو بن شعيب، عن ابيه، عن جده، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يخطب يقول: " من كاتب عبده على مائة، اوقية فاداها إلا عشر اواق، او قال عشرة دراهم، ثم عجز فهو رقيق ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب، والعمل عليه عند اكثر اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم وغيرهم، ان المكاتب عبد ما بقي عليه شيء من كتابته، وقد روى الحجاج بن ارطاة، عن عمرو بن شعيب نحوه.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي أُنَيْسَةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَخْطُبُ يَقُولُ: " مَنْ كَاتَبَ عَبْدَهُ عَلَى مِائَةِ، أُوقِيَّةٍ فَأَدَّاهَا إِلَّا عَشْرَ أَوَاقٍ، أَوْ قَالَ عَشَرَةَ دَرَاهِمَ، ثُمَّ عَجَزَ فَهُوَ رَقِيقٌ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ، وَالْعَمَلُ عَلَيْهِ عِنْدَ أَكْثَرِ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ، أَنَّ الْمُكَاتَبَ عَبْدٌ مَا بَقِيَ عَلَيْهِ شَيْءٌ مِنْ كِتَابَتِهِ، وَقَدْ رَوَى الْحَجَّاجُ بْنُ أَرْطَاةَ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ نَحْوَهُ.
عبداللہ بن عمر و رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خطبہ کے دوران کہتے سنا: جو اپنے غلام سے سو اوقیہ (بارہ سو درہم) پر مکاتبت کرے اور وہ دس اوقیہ کے علاوہ تمام ادا کر دے پھر باقی کی ادائیگی سے وہ عاجز رہے تو وہ غلام ہی رہے گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- حجاج بن ارطاۃ نے بھی عمرو بن شعیب سے اسی طرح کی حدیث روایت کی ہے،
۳- صحابہ کرام وغیرہم میں سے اکثر اہل علم کا اسی پر عمل ہے کہ جب تک مکاتب پر کچھ بھی زر کتابت باقی ہے وہ غلام ہی رہے گا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ العتق 1 (3926)، 3927 سنن ابن ماجہ/العتق 3 (2519) (تحفة الأشراف: 8814) (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن، ابن ماجة (2519)
حدیث نمبر: 1261
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا سعيد بن عبد الرحمن، قال: حدثنا سفيان بن عيينة، عن الزهري، عن نبهان مولى ام سلمة، عن ام سلمة، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إذا كان عند مكاتب إحداكن ما يؤدي، فلتحتجب منه ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، ومعنى هذا الحديث عند اهل العلم على التورع، وقالوا: لا يعتق المكاتب، وإن كان عنده ما يؤدي حتى يؤدي.(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ نَبْهَانَ مَوْلَى أُمِّ سَلَمَةَ، عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِذَا كَانَ عِنْدَ مُكَاتَبِ إِحْدَاكُنَّ مَا يُؤَدِّي، فَلْتَحْتَجِبْ مِنْهُ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَمَعْنَى هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ عَلَى التَّوَرُّعِ، وَقَالُوا: لَا يُعْتَقُ الْمُكَاتَبُ، وَإِنْ كَانَ عِنْدَهُ مَا يُؤَدِّي حَتَّى يُؤَدِّيَ.
ام المؤمنین ام سلمہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کسی کے مکاتب غلام کے پاس اتنی رقم ہو کہ وہ زر کتابت ادا کر سکے تو اسے اس سے پردہ کرنا چاہیئے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اہل علم کا اس حدیث پر عمل ازراہ ورع و تقویٰ اور احتیاط ہے۔ یہ لوگ کہتے ہیں کہ مکاتب غلام جب تک زر کتابت نہ ادا کر دے آزاد نہیں ہو گا اگرچہ اس کے پاس زر کتابت ادا کرنے کے لیے رقم موجود ہو۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ العتق 1 (3928)، سنن ابن ماجہ/العتق 3 (2520)، (تحفة الأشراف: 18221) (ضعیف) (سند میں ”نبہان“ لین الحدیث ہیں نیز ام المومنین عائشہ رضی الله عنہا کی روایت کے مطابق امہات المومنین کا عمل اس کے برعکس تھا، ملاحظہ ہو: الإرواء رقم 1769)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (2520) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (549)، ضعيف أبي داود (848 / 3928)، المشكاة (3400)، الإرواء (1769) //

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.