كتاب البيوع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل 45. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ عَسْبِ الْفَحْلِ باب: نر کو مادہ پر چھوڑنے کی اجرت لینے کی کراہت کا بیان۔
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نر کو مادہ پر چھوڑنے کی اجرت لینے سے منع فرمایا ۱؎۔
۱- ابن عمر رضی الله عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں ابوہریرہ، انس اور ابوسعید رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں، ۳- بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔ بعض علماء نے اس کام پر بخشش قبول کرنے کی اجازت دی ہے، جمہور کے نزدیک یہ نہی تحریمی ہے۔ تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الإجارة 21 (2284)، سنن ابی داود/ البیوع 42 (3429)، سنن النسائی/البیوع 94 (4675)، (تحفة الأشراف: 8233)، و مسند احمد (2/4) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: چونکہ مادہ کا حاملہ ہونا قطعی نہیں ہے، حمل قرار پانے اور نہ پانے دونوں کا شبہ ہے اسی لیے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی اجرت لینے سے منع فرمایا ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح أحاديث البيوع
انس بن مالک رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ قبیلہ کلاب کے ایک آدمی نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے نر کو مادہ پر چھوڑنے کی اجرت لینے کے بارے میں پوچھا تو آپ نے اسے منع کر دیا، پھر اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم مادہ پر نر چھوڑتے ہیں تو ہمیں بخشش دی جاتی ہے (تو اس کا حکم کیا ہے؟) آپ نے اسے بخشش لینے کی اجازت دے دی۔
یہ حدیث حسن غریب ہے۔ ہم اسے صرف ابراہیم بن حمید ہی کی روایت سے جانتے ہیں جسے انہوں نے ہشام بن عروہ سے روایت کی ہے۔ تخریج الحدیث: «سنن النسائی/البیوع 94 (4676)، (تحفة الأشراف: 1450) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (2866 / التحقيق الثانى)، أحاديث البيوع
|