سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب البيوع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
The Book on Business
4. باب مَا جَاءَ فِي التُّجَّارِ وَتَسْمِيَةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِيَّاهُمْ
باب: تاجروں کا ذکر اور نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم کے ان کے نام رکھنے کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1208
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا هناد، حدثنا ابو بكر بن عياش، عن عاصم، عن ابي وائل، عن قيس بن ابي غرزة، قال: خرج علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم ونحن نسمى السماسرة، فقال: " يا معشر التجار، إن الشيطان، والإثم، يحضران البيع فشوبوا بيعكم بالصدقة ". قال: وفي الباب، عن البراء بن عازب، ورفاعة. قال ابو عيسى: حديث قيس بن ابي غرزة حديث حسن صحيح، رواه منصور، والاعمش، وحبيب بن ابي ثابت، وغير واحد، عن ابي وائل، عن قيس بن ابي غرزة، ولا نعرف لقيس، عن النبي صلى الله عليه وسلم غير هذا. حدثنا هناد، حدثنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن شقيق بن سلمة، ابي وائل، عن قيس بن ابي غرزة، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحوه بمعناه. قال ابو عيسى: وهذا حديث صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي غَرَزَةَ، قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ نُسَمَّى السَّمَاسِرَةَ، فَقَالَ: " يَا مَعْشَرَ التُّجَّارِ، إِنَّ الشَّيْطَانَ، وَالْإِثْمَ، يَحْضُرَانِ الْبَيْعَ فَشُوبُوا بَيْعَكُمْ بِالصَّدَقَةِ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ، وَرِفَاعَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ قَيْسِ بْنِ أَبِي غَرَزَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، رَوَاهُ مَنْصُورٌ، وَالْأَعْمَشُ، وَحَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ، وغير واحد، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي غَرَزَةَ، وَلَا نَعْرِفُ لِقَيْسٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غَيْرَ هَذَا. حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ شَقِيقِ بْنِ سَلَمَةَ، أبي وَائِلٍ، عَنْ قَيْسِ بْنِ أَبِي غَرَزَةَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَهُ بِمَعْنَاهُ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَهَذَا حَدِيثٌ صَحِيحٌ.
قیس بن ابی غرزہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے، ہم (اس وقت) «سماسرہ» ۱؎ (دلال) کہلاتے تھے، آپ نے فرمایا: اے تاجروں کی جماعت! خرید و فروخت کے وقت شیطان اور گناہ سے سابقہ پڑ ہی جاتا ہے، لہٰذا تم اپنی خرید فروخت کو صدقہ کے ساتھ ملا لیا کرو ۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- قیس بن ابی غرزہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اسے منصور نے بسند «الأعمش وحبيب بن أبي ثابت»، اور دیگر کئی لوگوں نے بسند «أبي وائل عن قيس بن أبي غرزة» سے روایت کیا ہے۔ ہم اس کے علاوہ قیس کی کوئی اور حدیث نہیں جانتے جسے انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہو،
۳- مؤلف نے بسند «أبو معاوية عن الأعمش عن شقيق بن سلمة وشقيق هو أبو وائل عن قيس بن أبي غرزة عن النبي صلى الله عليه وسلم» اسی جیسی اسی مفہوم کی حدیث روایت کی ہے،
۴- یہ حدیث صحیح ہے،
۵- اس باب میں براء بن عازب اور رفاعہ سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ البیوع 1 (3326)، سنن النسائی/الأیمان والنذور 22 (3831)، والبیوع 7 (4475)، سنن ابن ماجہ/التجارات 3 (3145)، (تحفة الأشراف: 11103)، مسند احمد (4/6، 280) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: «سماسرہ»، «سمسار» کی جمع ہے، یہ عجمی لفظ ہے، چونکہ عرب میں اس وقت عجم زیادہ تجارت کرتے تھے اس لیے ان کے لیے یہی لفظ رائج تھا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے لیے «تجار» کا لفظ پسند کیا جو عربی ہے، «سمسار» اصل میں اس شخص کو کہتے ہیں جو بائع (بیچنے والے) اور مشتری (خریدار) کے درمیان دلالی کرتا ہے۔
۲؎: یعنی صدقہ کر کے اس کی تلافی کر لیا کرو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2145)
حدیث نمبر: 1209
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا هناد، حدثنا قبيصة، عن سفيان، عن ابي حمزة، عن الحسن، عن ابي سعيد، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " التاجر الصدوق الامين مع النبيين، والصديقين والشهداء ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن، لا نعرفه إلا من هذا الوجه، من حديث الثوري، عن ابي حمزة، وابو حمزة اسمه عبد الله بن جابر وهو شيخ بصري.(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا قَبِيصَةُ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ، عَنْ الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " التَّاجِرُ الصَّدُوقُ الْأَمِينُ مَعَ النَّبِيِّينَ، وَالصِّدِّيقِينَ وَالشُّهَدَاءِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ، لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، مِنْ حَدِيثِ الثَّوْرِيِّ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ، وَأَبُو حَمْزَةَ اسْمَهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَابِرٍ وَهُوَ شَيْخٌ بَصْرِيٌّ.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سچا اور امانت دار تاجر (قیامت کے دن) انبیاء، صدیقین اور شہداء کے ساتھ ہو گا۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن ہے، ہم اسے بروایت ثوری صرف اسی سند سے جانتے ہیں انہوں نے ابوحمزہ سے روایت کی ہے،
۲- اور ابوحمزہ کا نام عبداللہ بن جابر ہے اور وہ بصرہ کے شیخ ہیں -

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 3994) (صحیح) (ابن ماجہ (2139) اور مستدرک الحاکم (2142) میں یہ حدیث ابن عمر سے آئی ہے جس میں نبيين اور صديقين کا ذکر نہیں ہے، اور اس میں ایک راوی کلثوم بن جوشن ہیں، جس کے بارے میں حاکم کہتے ہیں کہ وہ قلیل الحدیث ہیں، اور بخاری ومسلم نے ان سے روایت نہیں کی ہے، اور اور حسن بصری کی مرسل روایت اس حدیث کی شاہد ہے، ابو حاتم الرازی نے ان کو ضعیف الحدیث کہا ہے، اور ابن معین نے لیس بہ بأس، اور امام بخاری نے توثیق کی ہے، اور حافظ ابن حجر نے ضعیف کہا ہے، خلاصہ یہ ہے کہ یہ متکلم فیہ راوی ہیں، لیکن ان کی حدیث سے ابو سعید خدری کی حدیث جس میں حسن بصری ہیں، کو تقویت مل گئی، اسی وجہ سے البانی صاحب نے ابو سعید خدری کی حدیث کو صحیح لغیرہ کہا، اور ابن عمر کی حدیث کو حسن صحیح، نیز ملاحظہ ہو: صحیح الترغیب والترہیب 1782، وتراجع الألبانی 525)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف غاية المرام (167)، أحاديث البيوع // ضعيف الجامع الصغير (2501) //
حدیث نمبر: 1209M
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا سويد بن نصر، اخبرنا عبد الله بن المبارك، عن سفيان الثوري، عن ابي حمزة بهذا الإسناد نحوه.(مرفوع) حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ نَصْرٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ سُفْيَانَ الثَّوْرِيِّ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ.
دوسری سند سے سفیان ثوری نے ابوحمزہ سے اسی سند سے اسی جیسی حدیث روایت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف غاية المرام (167)، أحاديث البيوع // ضعيف الجامع الصغير (2501) //
حدیث نمبر: 1210
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو سلمة يحيى بن خلف، حدثنا بشر بن المفضل، عن عبد الله بن عثمان بن خثيم، عن إسماعيل بن عبيد بن رفاعة، عن ابيه، عن جده، انه خرج مع النبي صلى الله عليه وسلم إلى المصلى، فراى الناس يتبايعون، فقال: " يا معشر التجار "، فاستجابوا لرسول الله صلى الله عليه وسلم ورفعوا اعناقهم، وابصارهم إليه، فقال: " إن التجار يبعثون يوم القيامة فجارا إلا من اتقى الله وبر، وصدق ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، ويقال إسماعيل بن عبيد الله بن رفاعة ايضا.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو سَلَمَةَ يَحْيَى بْنُ خَلَفٍ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ الْمُفَضَّلِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ، عَنْ إِسْمَاعِيل بْنِ عُبَيْدِ بْنِ رِفَاعَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّهُ خَرَجَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى الْمُصَلَّى، فَرَأَى النَّاسَ يَتَبَايَعُونَ، فَقَالَ: " يَا مَعْشَرَ التُّجَّارِ "، فَاسْتَجَابُوا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَفَعُوا أَعْنَاقَهُمْ، وَأَبْصَارَهُمْ إِلَيْهِ، فَقَالَ: " إِنَّ التُّجَّارَ يُبْعَثُونَ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فُجَّارًا إِلَّا مَنِ اتَّقَى اللَّهَ وَبَرَّ، وَصَدَقَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَيُقَالُ إِسْمَاعِيل بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ رِفَاعَةَ أَيْضًا.
رفاعہ رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ وہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ عید گاہ کی طرف نکلے، آپ نے لوگوں کو خرید و فروخت کرتے دیکھا تو فرمایا: اے تاجروں کی جماعت! تو لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی بات سننے لگے اور انہوں نے آپ کی طرف اپنی گردنیں اور نگاہیں اونچی کر لیں، آپ نے فرمایا: تاجر لوگ قیامت کے دن گنہگار اٹھائے جائیں گے سوائے اس کے جو اللہ سے ڈرے نیک کام کرے اور سچ بولے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اسماعیل بن عبید بن رفاعہ کو اسماعیل بن عبیداللہ بن رفاعہ بھی کہا جاتا ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/التجارات 3 (2146) (ضعیف) (اس کے راوی ”اسماعیل بن عبید بن رفاعہ“ لین الحدیث ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (2146) // ضعيف سنن ابن ماجة (467)، المشكاة (2799)، غاية المرام (138)، ضعيف الجامع الصغير (6405) //

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.