سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب البيوع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
The Book on Business
22. باب مَا جَاءَ فِي شِرَاءِ الْعَبْدِ بِالْعَبْدَيْنِ
باب: ایک غلام کو دو غلام سے خریدنے کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1239
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، اخبرنا الليث، عن ابي الزبير، عن جابر، قال: جاء عبد فبايع النبي صلى الله عليه وسلم على الهجرة، ولا يشعر النبي صلى الله عليه وسلم انه عبد، فجاء سيده يريده، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " بعنيه فاشتراه بعبدين اسودين "، ثم لم يبايع احدا بعد حتى يساله اعبد هو. قال: وفي الباب، عن انس. قال ابو عيسى: حديث جابر حديث حسن صحيح، والعمل على هذا عند اهل العلم، انه لا باس بعبد بعبدين يدا بيد، واختلفوا فيه إذا كان نسيئا.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: جَاءَ عَبْدٌ فَبَايَعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْهِجْرَةِ، وَلَا يَشْعُرُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ عَبْدٌ، فَجَاءَ سَيِّدُهُ يُرِيدُهُ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " بِعْنِيهِ فَاشْتَرَاهُ بِعَبْدَيْنِ أَسْوَدَيْنِ "، ثُمَّ لَمْ يُبَايِعْ أَحَدًا بَعْدُ حَتَّى يَسْأَلَهُ أَعَبْدٌ هُوَ. قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ أَنَسٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ جَابِرٍ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ، أَنَّهُ لَا بَأْسَ بِعَبْدٍ بِعَبْدَيْنِ يَدًا بِيَدٍ، وَاخْتَلَفُوا فِيهِ إِذَا كَانَ نَسِيئًا.
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ ایک غلام آیا اور اس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ہجرت پر بیعت کی، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نہیں جان سکے کہ یہ غلام ہے۔ اتنے میں اس کا مالک آ گیا وہ اس کا مطالبہ رہا تھا، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے کہا: تم اسے مجھ سے بیچ دو، چنانچہ آپ نے اسے دو کالے غلاموں کے عوض خرید لیا، پھر اس کے بعد آپ کسی سے اس وقت تک بیعت نہیں لیتے تھے جب تک کہ اس سے دریافت نہ کر لیتے کہ کیا وہ غلام ہے؟
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- جابر رضی الله عنہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں انس رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے،
۳- اہل علم کا اسی حدیث پر عمل ہے کہ ایک غلام کو دو غلام سے نقدا نقد خریدنے میں کوئی حرج نہیں ہے اور جب ادھار ہو تو اس میں اختلاف ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المساقاة 23 (البیوع 44)، (1602)، سنن ابی داود/ البیوع 17 (3358)، سنن النسائی/البیعة 21 (4189)، و البیوع 66 (4625)، سنن ابن ماجہ/الجہاد 41 (2896)، مسند احمد (3/372)، ویأتي عند المؤلف في السیر 36 (1596)، (تحفة الأشراف: 2904) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح أحاديث البيوع

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.