سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب البيوع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
The Book on Business
34. باب
باب: سابقہ باب سے متعلق ایک اور باب۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1257
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو كريب، حدثنا ابو بكر بن عياش، عن ابي حصين، عن حبيب بن ابي ثابت، عن حكيم بن حزام، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: بعث حكيم بن حزام يشتري له اضحية بدينار، فاشترى اضحية، فاربح فيها دينارا، فاشترى اخرى مكانها، فجاء بالاضحية والدينار إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: " ضح بالشاة، وتصدق بالدينار ". قال ابو عيسى: حديث حكيم بن حزام لا نعرفه إلا من هذا الوجه، حبيب بن ابي ثابت لم يسمع عندي من حكيم بن حزام.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ أَبِي حُصَيْنٍ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: بَعَثَ حَكِيمَ بْنَ حِزَامٍ يَشْتَرِي لَهُ أُضْحِيَّةً بِدِينَارٍ، فَاشْتَرَى أُضْحِيَّةً، فَأُرْبِحَ فِيهَا دِينَارًا، فَاشْتَرَى أُخْرَى مَكَانَهَا، فَجَاءَ بِالْأُضْحِيَّةِ وَالدِّينَارِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " ضَحِّ بِالشَّاةِ، وَتَصَدَّقْ بِالدِّينَار ". قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، حَبِيبُ بْنُ أَبِي ثَابِتٍ لَمْ يَسْمَعْ عِنْدِي مِنْ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ.
حکیم بن حزام رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں ایک دینار میں قربانی کا جانور خریدنے کے لیے بھیجا، تو انہوں نے قربانی کا ایک جانور خریدا (پھر اسے دو دینار میں بیچ دیا)، اس میں انہیں ایک دینار کا فائدہ ہوا، پھر انہوں نے اس کی جگہ ایک دینار میں دوسرا جانور خریدا، قربانی کا جانور اور ایک دینار لے کر وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، تو آپ نے فرمایا: بکری کی قربانی کر دو اور دینار کو صدقہ کر دو۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
حکیم بن حزام کی حدیث کو ہم صرف اسی سند سے جانتے ہیں، اور میرے نزدیک جبیب بن ابی ثابت کا سماع حکیم بن حزام سے ثابت نہیں ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 3423) (ضعیف) (مولف نے ضعف کی وجہ بیان کر سنن الدارمی/ ہے، یعنی حبیب کا سماع حکیم بن حزام سے آپ کے نزدیک ثابت نہیں ہے اس لیے سند میں انقطاع کی وجہ سے یہ ضعیف ہے)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف أحاديث البيوع
حدیث نمبر: 1258
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن سعيد الدارمي، حدثنا حبان، حدثنا هارون الاعور المقرئ، حدثنا الزبير بن الخريت، عن ابي لبيد، عن عروة البارقي، قال: دفع إلي رسول الله صلى الله عليه وسلم دينارا لاشتري له شاة، فاشتريت له شاتين، فبعت إحداهما بدينار، وجئت بالشاة والدينار إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فذكر له ما كان من امره، فقال له: " بارك الله لك في صفقة يمينك "، فكان يخرج بعد ذلك إلى كناسة الكوفة، فيربح الربح العظيم فكان من اكثر اهل الكوفة مالا. حدثنا احمد بن سعيد الدارمي، حدثنا حبان، حدثنا سعيد بن زيد، قال: حدثنا الزبير بن خريت فذكر نحوه، عن ابي لبيد. قال ابو عيسى: وقد ذهب بعض اهل العلم إلى هذا الحديث، وقالوا به: وهو قول: احمد، وإسحاق، ولم ياخذ بعض اهل العلم بهذا الحديث منهم: الشافعي، وسعيد بن زيد اخو حماد بن زيد، وابو لبيد اسمه لمازة بن زبار.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الدَّارِمِيُّ، حَدَّثَنَا حَبَّانُ، حَدَّثَنَا هَارُونُ الْأَعْوَرُ الْمُقْرِئُ، حَدَّثَنَا الزُّبَيْرُ بْنُ الْخِرِّيتِ، عَنْ أَبِي لَبِيدٍ، عَنْ عُرْوَةَ الْبَارِقِيِّ، قَالَ: دَفَعَ إِلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ دِينَارًا لِأَشْتَرِيَ لَهُ شَاةً، فَاشْتَرَيْتُ لَهُ شَاتَيْنِ، فَبِعْتُ إِحْدَاهُمَا بِدِينَارٍ، وَجِئْتُ بِالشَّاةِ وَالدِّينَارِ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ لَهُ مَا كَانَ مِنْ أَمْرِهِ، فَقَالَ لَهُ: " بَارَكَ اللَّهُ لَكَ فِي صَفْقَةِ يَمِينِكَ "، فَكَانَ يَخْرُجُ بَعْدَ ذَلِكَ إِلَى كُنَاسَةِ الْكُوفَةِ، فَيَرْبَحُ الرِّبْحَ الْعَظِيمَ فَكَانَ مِنْ أَكْثَرِ أَهْلِ الْكُوفَةِ مَالًا. حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ سَعِيدٍ الدَّارِمِيُّ، حَدَّثَنَا حَبَّانُ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ زَيْدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا الزُّبَيْرُ بْنُ خِرِّيتٍ فَذَكَرَ نَحْوَهُ، عَنْ أَبِي لَبِيدٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: وَقَدْ ذَهَبَ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ إِلَى هَذَا الْحَدِيثِ، وَقَالُوا بِهِ: وَهُوَ قَوْلُ: أَحْمَدَ، وَإِسْحَاق، وَلَمْ يَأْخُذْ بَعْضُ أَهْلِ الْعِلْمِ بِهَذَا الْحَدِيثِ مِنْهُمْ: الشَّافِعِيُّ، وَسَعِيدُ بْنُ زَيْدٍ أَخُو حَمَّادِ بْنِ زَيْدٍ، وَأَبُو لَبِيدٍ اسْمُهُ لِمَازَةُ بْنُ زَبَّارٍ.
عروہ بارقی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بکری خریدنے کے لیے مجھے ایک دینار دیا، تو میں نے اس سے دو بکریاں خریدیں، پھر ان میں سے ایک کو ایک دینار میں بیچ دیا اور ایک بکری اور ایک دینار لے کر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، اور آپ سے تمام معاملہ بیان کیا اور آپ نے فرمایا: اللہ تمہیں تمہارے ہاتھ کے سودے میں برکت دے، پھر اس کے بعد وہ کوفہ کے کناسہ کی طرف جاتے اور بہت زیادہ منافع کماتے تھے۔ چنانچہ وہ کوفہ کے سب سے زیادہ مالدار آدمی بن گئے۔ مؤلف نے احمد بن سعید دارمی کے طرق سے زبیر بن خریت سے اسی طرح کی حدیث روایت کی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- بعض اہل علم اسی حدیث کی طرف گئے ہیں اور وہ اسی کے قائل ہیں اور یہی احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی قول ہے۔ بعض اہل علم نے اس حدیث کو نہیں لیا ہے، انہیں لوگوں میں شافعی اور حماد بن زید سعید بن زید کے بھائی ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المناقب 28 (3642)، سنن ابی داود/ البیوع 28 (3384)، سنن ابن ماجہ/الأحکام 7 (2402)، (تحفہ الأشراف: 9898) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح الأحاديث........

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.