سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب البيوع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
The Book on Business
8. باب مَا جَاءَ فِي كِتَابَةِ الشُّرُوطِ
باب: خرید و فروخت کے شرائط لکھ لینے کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1216
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، اخبرنا عباد بن ليث صاحب الكرابيسي البصري، اخبرنا عبد المجيد بن وهب، قال: قال لي العداء بن خالد بن هوذة: الا اقرئك كتابا كتبه لي رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: قلت: بلى فاخرج لي كتابا " هذا ما اشترى العداء بن خالد بن هوذة، من محمد رسول الله صلى الله عليه وسلم اشترى منه عبدا، او امة، لا داء، ولا غائلة، ولا خبثة بيع المسلم المسلم ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب لا نعرفه إلا من حديث عباد بن ليث، وقد روى عنه هذا الحديث غير واحد من اهل الحديث.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، أَخْبَرَنَا عَبَّادُ بْنُ لَيْثٍ صَاحِبُ الْكَرَابِيسِيِّ الْبَصْرِيُّ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْمَجِيدِ بْنُ وَهْبٍ، قَالَ: قَالَ لِي الْعَدَّاءُ بْنُ خَالِدِ بْنِ هَوْذَةَ: أَلَا أُقْرِئُكَ كِتَابًا كَتَبَهُ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: قُلْتُ: بَلَى فَأَخْرَجَ لِي كِتَابًا " هَذَا مَا اشْتَرَى الْعَدَّاءُ بْنُ خَالِدِ بْنِ هَوْذَةَ، مِنْ مُحَمَّدٍ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اشْتَرَى مِنْهُ عَبْدًا، أَوْ أَمَةً، لَا دَاءَ، وَلَا غَائِلَةَ، وَلَا خِبْثَةَ بَيْعَ الْمُسْلِمِ الْمُسْلِمَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عَبَّادِ بْنِ لَيْثٍ، وَقَدْ رَوَى عَنْهُ هَذَا الْحَدِيثَ غَيْرُ وَاحِدٍ مِنْ أَهْلِ الْحَدِيثِ.
عبدالمجید بن وہب کہتے ہیں کہ مجھ سے عداء بن خالد بن ھوذہ نے کہا: کیا میں تمہیں ایک تحریر نہ پڑھاؤں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے لیے لکھی تھی؟ میں نے کہا: کیوں نہیں، ضرور پڑھائیے، پھر انہوں نے ایک تحریر نکالی، (جس میں لکھا تھا) یہ بیع نامہ ہے ایک ایسی چیز کا جو عداء بن خالد بن ھوذہ نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے خریدی ہے، انہوں نے آپ سے غلام یا لونڈی کی خریداری اس شرط کے ساتھ کی کہ اس میں نہ کوئی بیماری ہو، نہ وہ بھگیوڑو ہو اور نہ حرام مال کا ہو، یہ مسلمان کی مسلمان سے بیع ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے، ہم اسے صرف عباد بن لیث کی روایت سے جانتے ہیں۔ ان سے یہ حدیث محدثین میں سے کئی لوگوں نے روایت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/البیوع 19 (تعلیقاً فی الترجمة) سنن ابن ماجہ/التجارات 47 (2251) (تحفة الأشراف: 9848) (حسن)»

وضاحت:
۱؎: اس حدیث سے بھی ثابت ہوتا ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حیات طیبہ میں تحریروں کا رواج عام تھا اور مختلف موضوعات پر احادیث لکھی جاتی تھیں۔

قال الشيخ الألباني: حسن، ابن ماجة (2251)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.