سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب البيوع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
The Book on Business
25. باب مَا جَاءَ فِي ابْتِيَاعِ النَّخْلِ بَعْدَ التَّأْبِيرِ وَالْعَبْدِ وَلَهُ مَالٌ
باب: پیوند کاری کے بعد کھجور کے درخت کو بیچنے کا اور ایسے غلام کو بیچنے کا بیان جس کے پاس مال ہو۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1244
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا الليث، عن ابن شهاب، عن سالم، عن ابيه، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " من ابتاع نخلا بعد ان تؤبر فثمرتها للذي باعها، إلا ان يشترط المبتاع، ومن ابتاع عبدا وله مال فماله للذي باعه، إلا ان يشترط المبتاع ". قال: وفي الباب، عن جابر، وحديث ابن عمر حديث حسن صحيح، هكذا روي من غير وجه، عن الزهري، عن سالم، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال: " من ابتاع نخلا بعد ان تؤبر فثمرتها للبائع إلا ان يشترط المبتاع، ومن باع عبدا وله مال فماله للذي باعه إلا ان يشترط المبتاع "، وقد روي عن نافع، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: " من ابتاع نخلا قد ابرت فثمرتها للبائع إلا ان يشترط المبتاع "، وقد روي عن نافع، عن ابن عمر، عن عمر انه قال: " من باع عبدا وله مال فماله للبائع إلا ان يشترط المبتاع ". هكذا رواه عبيد الله بن عمر، وغيره، عن نافع، الحديثين. وقد روى بعضهم هذا الحديث، عن نافع، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم ايضا. وروى عكرمة بن خالد، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم نحو حديث سالم، والعمل على هذا الحديث عند بعض اهل العلم، وهو قول: الشافعي، واحمد، وإسحاق، قال محمد بن إسماعيل: حديث الزهري، عن سالم، عن ابيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم اصح ما جاء في هذا الباب.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنِ ابْتَاعَ نَخْلًا بَعْدَ أَنْ تُؤَبَّرَ فَثَمَرَتُهَا لِلَّذِي بَاعَهَا، إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطَ الْمُبْتَاعُ، وَمَنِ ابْتَاعَ عَبْدًا وَلَهُ مَالٌ فَمَالُهُ لِلَّذِي بَاعَهُ، إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطَ الْمُبْتَاعُ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ جَابِرٍ، وَحَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، هَكَذَا رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ: " مَنِ ابْتَاعَ نَخْلًا بَعْدَ أَنْ تُؤَبَّرَ فَثَمَرَتُهَا لِلْبَائِعِ إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطَ الْمُبْتَاعُ، وَمَنْ بَاعَ عَبْدًا وَلَهُ مَالٌ فَمَالُهُ لِلَّذِي بَاعَهُ إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطَ الْمُبْتَاعُ "، وَقَدْ رُوِيَ عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: " مَنِ ابْتَاعَ نَخْلًا قَدْ أُبِّرَتْ فَثَمَرَتُهَا لِلْبَائِعِ إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطَ الْمُبْتَاعُ "، وَقَدْ رُوِيَ عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ عُمَرَ أَنَّهُ قَالَ: " مَنْ بَاعَ عَبْدًا وَلَهُ مَالٌ فَمَالُهُ لِلْبَائِعِ إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطَ الْمُبْتَاعُ ". هَكَذَا رَوَاهُ عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ، وَغَيْرُهُ، عَنْ نافع، الحديثين. وَقَدْ رَوَى بَعْضُهُمْ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَيْضًا. وَرَوَى عِكْرِمَةُ بْنُ خَالِدٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَحْوَ حَدِيثِ سَالِمٍ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا الْحَدِيثِ عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ، وَهُوَ قَوْلُ: الشَّافِعِيِّ، وَأَحْمَدَ، وَإِسْحَاق، قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل: حَدِيثُ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَصَحُّ مَا جَاءَ فِي هَذَا الْبَابِ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جس نے «تأبیر» ۱؎ (پیوند کاری) کے بعد کھجور کا درخت خریدا تو اس کا پھل بیچنے والے ہی کا ہو گا ۲؎ الا یہ کہ خریدنے والا (خریدتے وقت پھل کی) شرط لگا لے۔ اور جس نے کوئی ایسا غلام خریدا جس کے پاس مال ہو تو اس کا مال بیچنے والے ہی کا ہو گا الا یہ کہ خریدنے والا (خریدتے وقت مال کی) شرط لگا لے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن عمر رضی الله عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اسی طرح اور بھی طرق سے بسند «عن الزهري عن سالم عن ابن عمر عن النبي صلى الله عليه وسلم» سے روایت ہے آپ نے فرمایا: جس نے پیوند کاری کے بعد کھجور کا درخت خریدا تو اس کا پھل بیچنے والے ہی کا ہو گا الا یہ کہ خریدنے والا (درخت کے ساتھ پھل کی بھی) شرط لگا لے اور جس نے کوئی ایسا غلام خریدا جس کے پاس مال ہو تو اس کا مال بیچنے والے کا ہو گا الا یہ کہ خریدنے والا (غلام کے ساتھ مال کی بھی) شرط لگا لے،
۳- یہ نافع سے بھی مروی ہے انہوں نے ابن عمر سے اور ابن عمر نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا: جس نے کھجور کا کوئی درخت خریدا جس کی پیوند کاری کی جا چکی ہو تو اس کا پھل بیچنے والے ہی کا ہو گا الا یہ کہ خریدنے والا (درخت کے ساتھ پھل کی بھی) شرط لگا لے،
۴- نافع سے مروی ہے وہ ابن عمر سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ جس نے کوئی غلام بیچا جس کے پاس مال ہو تو اس کا مال بیچنے والے ہی کا ہو گا الا یہ کہ خریدنے والا (غلام کے ساتھ مال کی بھی) شرط لگا لے،
۵- اسی طرح عبیداللہ بن عمر وغیرہ نے نافع سے دونوں حدیثیں روایت کی ہیں،
۶- نیز بعض لوگوں نے یہ حدیث نافع سے، نافع نے ابن عمر سے اور انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے،
۷- عکرمہ بن خالد نے ابن عمر سے ابن عمر نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سالم کی حدیث کی طرح روایت کی ہے۔
۸- محمد بن اسماعیل بخاری کہتے ہیں کہ زہری کی حدیث جسے انہوں نے بطریق: «عن سالم عن أبيه عن النبي صلى الله عليه وسلم» روایت کی ہے اس باب میں سب سے زیادہ صحیح ہے،
۹- بعض اہل علم کا اسی حدیث پر عمل ہے۔ اور یہی شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی قول ہے،
۱۰- اس باب میں جابر رضی الله عنہ سے بھی روایت ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الشرب والمساقاة 17 (2379)، صحیح مسلم/البیوع 15 (1543)، سنن ابن ماجہ/التجارات 31 (2211)، (تحفة الأشراف: 6907) (صحیح) و أخرجہ کل من: صحیح البخاری/البیوع 90 (2203)، و 92 (2206)، والشروط 2 (2716)، صحیح مسلم/البیوع (المصدر المذکو ر)، سنن ابی داود/ البیوع 44 (3433)، سنن النسائی/البیوع 75 (4639)، و76 (4640)، سنن ابن ماجہ/التجارات 31 (2210)، موطا امام مالک/البیوع 7 (9)، مسند احمد (2/6، 9، 54، 63، 78)، من غیر ہذا الوجہ۔»

وضاحت:
۱؎: «تأبیر»: پیوند کاری کرنے کو کہتے ہیں، اس کی صورت یہ ہے کہ نر کھجور کا گابھا لے کر مادہ کھجور کے خوشے میں رکھ دیتے ہیں، جب وہ گابھا کھلتا اور پھٹتا ہے تو باذن الٰہی وہ پھل زیادہ دیتا ہے۔
۲؎: اس سے معلوم ہوا کہ اگر پیوند کاری نہ کی گئی ہو تو پھل کھجور کے درخت کی بیع میں شامل ہو گا اور وہ خریدار کا ہو گا، جمہور کی یہی رائے ہے، جب کہ امام ابوحنیفہ کا یہ قول ہے کہ دونوں صورتوں میں بائع کا حق ہے، اور ابن ابی لیلیٰ کا کہنا ہے کہ دونوں صورتوں میں خریدار کا حق ہے، مگر یہ دونوں اقوال احادیث کے خلاف ہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2210 - 2212)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.