سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الجنائز عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
The Book on Jana\'iz (Funerals)
1. باب مَا جَاءَ فِي ثَوَابِ الْمَرِيضِ
باب: بیمار کے ثواب کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About Reward For The Sick
حدیث نمبر: 965
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا هناد، حدثنا ابو معاوية، عن الاعمش، عن إبراهيم، عن الاسود، عن عائشة، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " لا يصيب المؤمن شوكة فما فوقها، إلا رفعه الله بها درجة، وحط عنه بها خطيئة ". قال: وفي الباب، عن سعد بن ابي وقاص، وابي عبيدة بن الجراح، وابي هريرة، وابي امامة، وابي سعيد، وانس، وعبد الله بن عمرو، واسد بن كرز، وجابر بن عبد الله، وعبد الرحمن بن ازهر، وابي موسى. قال ابو عيسى: حديث عائشة حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا هَنَّادٌ، حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، عَنْ الْأَعْمَشِ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " لَا يُصِيبُ الْمُؤْمِنَ شَوْكَةٌ فَمَا فَوْقَهَا، إِلَّا رَفَعَهُ اللَّهُ بِهَا دَرَجَةً، وَحَطَّ عَنْهُ بِهَا خَطِيئَةً ". قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، وَأَبِي عُبَيْدَةَ بْنِ الْجَرَّاحِ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَأَبِي أُمَامَةَ، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَأَنَسٍ، وَعَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرٍو، وَأَسَدِ بْنِ كُرْزٍ، وَجَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَزْهَرَ، وَأَبِي مُوسَى. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَائِشَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن کو کوئی کانٹا بھی چبھتا ہے، یا اس سے بھی کم کوئی تکلیف پہنچتی ہے تو اللہ تعالیٰ اس کی وجہ سے اس کا ایک درجہ بلند اور اس کے بدلے اس کا ایک گناہ معاف کر دیتا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- عائشہ رضی الله عنہا کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں سعد بن ابی وقاص، ابوعبیدہ بن جراح، ابوہریرہ، ابوامامہ، ابو سعید خدری، انس، عبداللہ بن عمرو بن العاص، اسد بن کرز، جابر بن عبداللہ، عبدالرحمٰن بن ازہر اور ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/البر والصلة 14 (2572)، (تحفة الأشراف: 19953)، موطا امام مالک/العین 3 (6)، مسند احمد (6/39، 42، 160، 173، 175، 185، 202، 215، 215، 255، 257، 278، 279) (صحیح) وأخرجہ صحیح البخاری/المرضی 1 (5640) من غیر ہذا الوجہ بمعناہ۔»

قال الشيخ الألباني: صحيح، الروض النضير (819)
حدیث نمبر: 966
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا سفيان بن وكيع، حدثنا ابي، عن اسامة بن زيد، عن محمد بن عمرو بن عطاء، عن عطاء بن يسار، عن ابي سعيد الخدري رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما من شيء يصيب المؤمن من نصب ولا حزن ولا وصب حتى الهم يهمه إلا يكفر الله به عنه سيئاته ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن في هذا الباب، قال: وسمعت الجارود، يقول: سمعت وكيعا، يقول: لم يسمع في الهم انه يكون كفارة إلا في هذا الحديث، قال: وقد روى بعضهم هذا الحديث عن عطاء بن يسار، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا مِنْ شَيْءٍ يُصِيبُ الْمُؤْمِنَ مِنْ نَصَبٍ وَلَا حَزَنٍ وَلَا وَصَبٍ حَتَّى الْهَمُّ يَهُمُّهُ إِلَّا يُكَفِّرُ اللَّهُ بِهِ عَنْهُ سَيِّئَاتِهِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ فِي هَذَا الْبَابِ، قَالَ: وسَمِعْت الْجَارُودَ، يَقُولُ: سَمِعْتُ وَكِيعًا، يَقُولُ: لَمْ يُسْمَعْ فِي الْهَمِّ أَنَّهُ يَكُونُ كَفَّارَةً إِلَّا فِي هَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ: وَقَدْ رَوَى بَعْضُهُمْ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن کو جو بھی تکان، غم، اور بیماری حتیٰ کہ فکر لاحق ہوتی ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے بدلے اس کے گناہ مٹا دیتا ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس باب میں یہ حدیث حسن ہے،
۲- بعض لوگوں نے یہ حدیث بطریق: «عطاء بن يسار عن أبي هريرة رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وسلم» روایت کی ہے،
۳- وکیع کہتے ہیں: اس حدیث کے علاوہ کسی حدیث میں «همّ» فکر کے بارے میں نہیں سنا گیا کہ وہ بھی گناہوں کا کفارہ ہوتا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المرضی 1 (5641، 5642)، صحیح مسلم/البروالصلة 14 (2573)، (تحفة الأشراف: 4165)، مسند احمد (3/4، 24، 38) (حسن صحیح)»

وضاحت:
۱؎: مطلب یہ ہے کہ مومن کو دنیا میں جو بھی آلام و مصائب پہنچتے ہیں اللہ انہیں اپنے فضل سے اس کے گناہوں کا کفارہ بنا دیتا ہے، لیکن یہ اسی صورت میں ہے جب مومن صبر کرے، اور اگر وہ صبر کے بجائے بے صبری کا مظاہرہ اور تقدیر کا رونا رونے لگے تو وہ اس اجر سے تو محروم ہو ہی جائے گا، اور خطرہ ہے کہ اسے مزید گناہوں کا بوجھ نہ اٹھانا پڑ جائے۔

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، الصحيحة (2503)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.