كتاب الجنائز عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل 46. باب مَا جَاءَ فِي تَرْكِ الصَّلاَةِ عَلَى الشَّهِيدِ باب: شہید کی نماز جنازہ نہ پڑھنے کا بیان۔
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم احد کے مقتولین میں سے دو دو آدمیوں کو ایک کپڑے میں ایک ساتھ کفناتے، پھر پوچھتے: ”ان میں قرآن کسے زیادہ یاد تھا؟“ تو جب آپ کو ان میں سے کسی ایک کی طرف اشارہ کر دیا جاتا تو آپ اسے لحد میں مقدم رکھتے اور فرماتے: ”قیامت کے روز میں ان لوگوں پر گواہ رہوں گا“۔ اور آپ نے انہیں ان کے خون ہی میں دفنانے کا حکم دیا اور ان کی نماز جنازہ نہیں پڑھی اور نہ ہی انہیں غسل ہی دیا۔
۱- جابر کی حدیث حسن صحیح ہے، یہ حدیث زہری سے مروی ہے انہوں نے اسے انس سے اور انس نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے نیز یہ زہری سے عبداللہ بن ثعلبہ بن ابی صعیر کے واسطے سے بھی مروی ہے اور انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے اور ان میں سے بعض نے اسے جابر کی روایت سے ذکر کیا، ۲- اس باب میں انس بن مالک سے بھی روایت ہے، ۳- اہل علم کا شہید کی نماز جنازہ کے سلسلے میں اختلاف ہے۔ بعض کہتے ہیں کہ شہید کی نماز جنازہ نہیں پڑھی جائے گی۔ یہی اہل مدینہ کا قول ہے۔ شافعی اور احمد بھی یہی کہتے ہیں، ۴- اور بعض کہتے ہیں کہ شہید کی نماز پڑھی جائے گی۔ ان لوگوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث سے دلیل پکڑی ہے کہ آپ نے حمزہ رضی الله عنہ کی نماز پڑھی تھی۔ ثوری اور اہل کوفہ اسی کے قائل ہیں اور یہی اسحاق بن راہویہ بھی کہتے ہیں ۱؎۔ تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجنائز 72 (1343)، و73 (1345)، و75 (1346)، و78 (1348)، والمغازي 26 (4079)، سنن ابی داود/ الجنائز 31 (3138)، سنن النسائی/الجنائز 62 (1957)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 28 (1514)، (تحفة الأشراف: 2382) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس موضوع پر مفصل بحث لکھنے کے بعد صاحب تحفۃ الأحوذی فرماتے ہیں: میرے نزدیک ظاہر مسئلہ یہی ہے کہ شہید پر نماز جنازہ واجب نہیں ہے، البتہ اگر پڑھ لی جائے تو جائز ہے، اور ماوردی نے امام احمد کا یہ قول نقل کیا ہے کہ شہید پر نماز جنازہ زیادہ بہتر ہے اور اس پر نماز جنازہ نہ پڑھیں گے تو بھی (اس کی شہادت اُسے) کفایت کرے گی، (فانظر فتح الباری عند الموضوع)۔ قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1514)
|