سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
کتاب سنن ترمذي تفصیلات

سنن ترمذي
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
The Book on Jana\'iz (Funerals)
1. باب مَا جَاءَ فِي ثَوَابِ الْمَرِيضِ
1. باب: بیمار کے ثواب کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About Reward For The Sick
حدیث نمبر: 966
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا سفيان بن وكيع، حدثنا ابي، عن اسامة بن زيد، عن محمد بن عمرو بن عطاء، عن عطاء بن يسار، عن ابي سعيد الخدري رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ما من شيء يصيب المؤمن من نصب ولا حزن ولا وصب حتى الهم يهمه إلا يكفر الله به عنه سيئاته ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن في هذا الباب، قال: وسمعت الجارود، يقول: سمعت وكيعا، يقول: لم يسمع في الهم انه يكون كفارة إلا في هذا الحديث، قال: وقد روى بعضهم هذا الحديث عن عطاء بن يسار، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم.(مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عَطَاءٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَا مِنْ شَيْءٍ يُصِيبُ الْمُؤْمِنَ مِنْ نَصَبٍ وَلَا حَزَنٍ وَلَا وَصَبٍ حَتَّى الْهَمُّ يَهُمُّهُ إِلَّا يُكَفِّرُ اللَّهُ بِهِ عَنْهُ سَيِّئَاتِهِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ فِي هَذَا الْبَابِ، قَالَ: وسَمِعْت الْجَارُودَ، يَقُولُ: سَمِعْتُ وَكِيعًا، يَقُولُ: لَمْ يُسْمَعْ فِي الْهَمِّ أَنَّهُ يَكُونُ كَفَّارَةً إِلَّا فِي هَذَا الْحَدِيثِ، قَالَ: وَقَدْ رَوَى بَعْضُهُمْ هَذَا الْحَدِيثَ عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن کو جو بھی تکان، غم، اور بیماری حتیٰ کہ فکر لاحق ہوتی ہے تو اللہ تعالیٰ اس کے بدلے اس کے گناہ مٹا دیتا ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس باب میں یہ حدیث حسن ہے،
۲- بعض لوگوں نے یہ حدیث بطریق: «عطاء بن يسار عن أبي هريرة رضي الله عنه عن النبي صلى الله عليه وسلم» روایت کی ہے،
۳- وکیع کہتے ہیں: اس حدیث کے علاوہ کسی حدیث میں «همّ» فکر کے بارے میں نہیں سنا گیا کہ وہ بھی گناہوں کا کفارہ ہوتا ہے۔

وضاحت:
۱؎: مطلب یہ ہے کہ مومن کو دنیا میں جو بھی آلام و مصائب پہنچتے ہیں اللہ انہیں اپنے فضل سے اس کے گناہوں کا کفارہ بنا دیتا ہے، لیکن یہ اسی صورت میں ہے جب مومن صبر کرے، اور اگر وہ صبر کے بجائے بے صبری کا مظاہرہ اور تقدیر کا رونا رونے لگے تو وہ اس اجر سے تو محروم ہو ہی جائے گا، اور خطرہ ہے کہ اسے مزید گناہوں کا بوجھ نہ اٹھانا پڑ جائے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المرضی 1 (5641، 5642)، صحیح مسلم/البروالصلة 14 (2573)، (تحفة الأشراف: 4165)، مسند احمد (3/4، 24، 38) (حسن صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح، الصحيحة (2503)

   صحيح البخاري5642ما يصيب المسلم من نصب ولا وصب ولا هم ولا حزن ولا أذى ولا غم حتى الشوكة يشاكها إلا كفر الله بها من خطاياه
   صحيح مسلم6568ما يصيب المؤمن من وصب ولا نصب ولا سقم ولا حزن حتى الهم يهمه إلا كفر به من سيئاته
   جامع الترمذي966ما من شيء يصيب المؤمن من نصب ولا حزن ولا وصب حتى الهم يهمه إلا يكفر الله به عنه سيئاته

سنن ترمذی کی حدیث نمبر 966 کے فوائد و مسائل
  الشیخ ڈاکٹر عبد الرحمٰن فریوائی حفظ اللہ، فوائد و مسائل، سنن ترمذی، تحت الحديث 966  
اردو حاشہ: 1؎:
مطلب یہ ہے کہ مومن کودنیامیں جوبھی آلام ومصائب پہنچتے ہیں اللہ انہیں اپنے فضل سے اس کے گناہوں کاکفارہ بنادیتاہے،
لیکن یہ اسی صورت میں ہے جب مومن صبرکرے،
اور اگروہ صبرکے بجائے بے صبری کا مظاہرہ اورتقدیرکا رونا رونے لگے تو وہ اس اجرسے تومحروم ہوہی جائے گا،
اورخطرہ ہے کہ اسے مزید گناہوں کا بوجھ نہ اٹھانا پڑجائے۔
   سنن ترمذي مجلس علمي دار الدعوة، نئى دهلى، حدیث/صفحہ نمبر: 966   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 6568  
حضرت ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ دونوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا:"مسلمان کو جو مرض ہویاتھکاوٹ،تکلیف ہویا پریشانی یا غم جو اس کوفکر میں مبتلا کرے اس کے سبب اس کی بُرائیاں مٹتی ہیں۔" [صحيح مسلم، حديث نمبر:6568]
حدیث حاشیہ:
مفردات الحدیث:
(1)
وصب:
مرض۔
(2)
نصب:
تکان۔
(3)
سقم،
بیماری۔
(4)
حزن:
پریشانی۔
(5)
هم:
فکر و اندیشہ جو اذیت کا باعث بنے۔
   تحفۃ المسلم شرح صحیح مسلم، حدیث/صفحہ نمبر: 6568   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:5642  
5642. حضرت ابو سعید خدری اور حضرت ابو ہریرہ ؓ سے روایت ہے وہ نبی ﷺ سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: مسلمان کو جو بھی پریشانی، بیماری، رنج و ملال، تکیلف اور غم پہنچتا ہے یہاں تک کہ اسے کوئی کاٹنا بھی چبھتا ہے تو اللہ تعالٰی اسے اس کے گناہوں کا کفارہ بنا دیتا ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:5642]
حدیث حاشیہ:
(1)
ان احادیث کا سبب ورود یہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو رات کے وقت اچانک تکلیف ہوئی تو آپ شدت درد کی وجہ سے بستر پر کروٹیں لینے لگے۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کی:
اللہ کے رسول! اگر ہم میں سے کوئی اس طرح کرتا تو آپ ناراض ہو جاتے۔
اس وقت آپ نے فرمایا:
صالحین کو مصائب و آلام سے دوچار کیا جاتا ہے۔
(مسند أحمد: 159/6, 160)
ابن حبان کی ایک روایت میں ہے کہ تکلیف کی وجہ سے اللہ تعالیٰ گناہ مٹا دیتا ہے اور درجات بھی بلند کرتا ہے۔
(صحیح ابن حبان بترتیب ابن بلبان: 167/7، رقم: 2906) (2)
اس کا مطلب یہ ہے کہ تکلیف، رفع عقاب اور حصول ثواب دونوں کا سبب بن جاتی ہے۔
بہرحال اگر انسان کو تکلیف آئے تو وہ اس کے گناہوں کا کفارہ بن جاتی ہے، اور اگر اسے اللہ تعالیٰ کا فیصلہ سمجھ کر برداشت کرے تو حصول ثواب کا بھی باعث ہے۔
(فتح الباري: 131/10)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 5642   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.