سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الجنائز عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
The Book on Jana\'iz (Funerals)
24. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الْبُكَاءِ عَلَى الْمَيِّتِ
باب: میت پر (آواز سے) رونے کی کراہت کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About It Being Disliked To Cry Over The Deceased
حدیث نمبر: 1002
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن ابي زياد، حدثنا يعقوب بن إبراهيم بن سعد، حدثنا ابي، عن صالح بن كيسان، عن الزهري، عن سالم بن عبد الله، عن ابيه، قال: قال عمر بن الخطاب: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الميت يعذب ببكاء اهله عليه ". وفي الباب: عن ابن عمر، وعمران بن حصين. قال ابو عيسى: حديث عمر حديث حسن صحيح، وقد كره قوم من اهل العلم البكاء على الميت، قالوا: الميت يعذب ببكاء اهله عليه، وذهبوا إلى هذا الحديث، وقال ابن المبارك: ارجو إن كان ينهاهم في حياته ان لا يكون عليه من ذلك شيء.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي زِيَادٍ، حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعْدٍ، حَدَّثَنَا أَبِي، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الْمَيِّتُ يُعَذَّبُ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ ". وَفِي الْبَاب: عَنْ ابْنِ عُمَرَ، وَعِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ كَرِهَ قَوْمٌ مِنْ أَهْلِ الْعِلْمِ الْبُكَاءَ عَلَى الْمَيِّتِ، قَالُوا: الْمَيِّتُ يُعَذَّبُ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ، وَذَهَبُوا إِلَى هَذَا الْحَدِيثِ، وقَالَ ابْنُ الْمُبَارَكِ: أَرْجُو إِنْ كَانَ يَنْهَاهُمْ فِي حَيَاتِهِ أَنْ لَا يَكُونَ عَلَيْهِ مِنْ ذَلِكَ شَيْءٌ.
عمر بن خطاب رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میت کو اس کے گھر والوں کے اس پر رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- عمر رضی الله عنہ کی حدیث صحیح ہے،
۲- اس باب میں ابن عمر اور عمران بن حصین رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- اہل علم کی ایک جماعت نے میت پر رونے کو مکروہ (تحریمی) قرار دیا ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میت کو اس پر رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے۔ اور وہ اسی حدیث کی طرف گئے ہیں،
۴- اور ابن مبارک کہتے ہیں: مجھے امید ہے کہ اگر وہ (میت) اپنی زندگی میں لوگوں کو اس سے روکتا رہا ہو تو اس پر اس میں سے کچھ نہیں ہو گا۔

تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الجنائز 14 (1851) (تحفة الأشراف: 10527) (صحیح) وأخرجہ کل من: صحیح البخاری/الجنائز 32 (1287)، و33 (1290، 1291)، صحیح مسلم/الجنائز 9 (927)، سنن النسائی/الجنائز 14 (1849)، و15 (1854)، سنن ابن ماجہ/الجنائز 54 (1593)، (تحفة الأشراف: 9031)، مسند احمد (1/26، 36، 47، 50، 51، 54)، من غیر ہذا الوجہ۔و راجع أیضا مسند احمد (6/281)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1593)
حدیث نمبر: 1003
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن حجر، اخبرنا محمد بن عمار، حدثني اسيد بن ابي اسيد، ان موسى بن ابي موسى الاشعري اخبره، عن ابيه، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " ما من ميت يموت فيقوم باكيه فيقول: وا جبلاه وا سيداه او نحو ذلك إلا وكل به ملكان يلهزانه اهكذا كنت ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنِي أَسِيدُ بْنُ أَبِي أَسِيدٍ، أَنَّ مُوسَى بْنَ أَبِي مُوسَى الْأَشْعَرِيَّ أَخْبَرَهُ، عَنْ أَبِيهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَا مِنْ مَيِّتٍ يَمُوتُ فَيَقُومُ بَاكِيهِ فَيَقُولُ: وَا جَبَلَاهْ وَا سَيِّدَاهْ أَوْ نَحْوَ ذَلِكَ إِلَّا وُكِّلَ بِهِ مَلَكَانِ يَلْهَزَانِهِ أَهَكَذَا كُنْتَ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ.
ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کوئی بھی مر جائے پھر اس پر رونے والا کھڑا ہو کر کہے: ہائے میرے پہاڑ، ہائے میرے سردار یا اس جیسے الفاظ کہے تو اسے دو فرشتوں کے حوالے کر دیا جاتا ہے، وہ اسے گھونسے مارتے ہیں (اور کہتے جاتے ہیں) کیا تو ایسا ہی تھا؟۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الجنائز 54 (1594) (تحفة الأشراف: 9031) (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن، ابن ماجة (1594)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.