سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الجنائز عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
The Book on Jana\'iz (Funerals)
8. باب مَا جَاءَ فِي التَّشْدِيدِ عِنْدَ الْمَوْتِ
باب: موت کے وقت کی سختی کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About The Severity Of Death
حدیث نمبر: 978
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا الليث، عن ابن الهاد، عن موسى بن سرجس، عن القاسم بن محمد، عن عائشة، انها قالت: رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو بالموت وعنده قدح فيه ماء، وهو يدخل يده في القدح ثم يمسح وجهه بالماء، ثم يقول:" اللهم اعني على غمرات الموت، وسكرات الموت ". قال ابو عيسى: هذا حديث غريب.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ ابْنِ الْهَادِ، عَنْ مُوسَى بْنِ سَرْجِسَ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّهَا قَالَتْ: رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ بِالْمَوْتِ وَعِنْدَهُ قَدَحٌ فِيهِ مَاءٌ، وَهُوَ يُدْخِلُ يَدَهُ فِي الْقَدَحِ ثُمَّ يَمْسَحُ وَجْهَهُ بِالْمَاءِ، ثُمَّ يَقُولُ:" اللَّهُمَّ أَعِنِّي عَلَى غَمَرَاتِ الْمَوْتِ، وسَكَرَاتِ الْمَوْتِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ آپ سکرات کے عالم میں تھے، آپ کے پاس ایک پیالہ تھا، جس میں پانی تھا، آپ پیالے میں اپنا ہاتھ ڈالتے پھر اپنے چہرے پر ملتے اور فرماتے: «اللهم أعني على غمرات الموت أو سكرات الموت» اے اللہ! سکرات الموت میں میری مدد فرما۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الجنائز 64 (1623)، (تحفة الأشراف: 17556) (ضعیف) (سند میں موسیٰ بن سرجس مجہول الحال راوی ہیں)»

قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (1623) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (357)، المشكاة (1564)، ضعيف الجامع الصغير (1176) //
حدیث نمبر: 979
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا الحسن بن الصباح البزار البغدادي، حدثنا مبشر بن إسماعيل الحلبي، عن عبد الرحمن بن العلائ، عن ابيه، عن ابن عمر، عن عائشة قالت: ما اغبط احدا بهون موت بعد الذي رايت من شدة موت رسول الله صلى الله عليه وسلم. قال: سالت ابا زرعة عن هذا الحديث. وقلت له: من عبدالرحمن بن العلائ؟ فقال: هو العلائ بن اللجلاج. وإنما عرفه من هذا الوجه.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ الصَّبَّاحِ الْبَزَّارُ الْبَغْدَادِيُّ، حَدَّثَنَا مُبَشِّرُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ الْحَلَبِيُّ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْعَلاَئِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: مَا أَغْبِطُ أَحَدًا بِهَوْنِ مَوْتٍ بَعْدَ الَّذِي رَأَيْتُ مِنْ شِدَّةِ مَوْتِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ. قَالَ: سَأَلْتُ أَبَا زُرْعَةَ عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ. وَقُلْتُ لَهُ: مَنْ عَبْدُالرَّحْمَنِ بْنُ الْعَلاَئِ؟ فَقَالَ: هُوَ الْعَلاَئُ بْنُ اللَّجْلاَجِ. وَإِنَّمَا عَرَّفَهُ مِنْ هَذَا الْوَجْهِ.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی موت کی جو شدت میں نے دیکھی، اس کے بعد میں کسی کی جان آسانی سے نکلنے پر رشک نہیں کرتی ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
میں نے ابوزرعہ سے اس حدیث کے بارے میں پوچھا کہ عبدالرحمٰن بن علاء کون ہیں؟ تو انہوں نے کہا: وہ علاء بن اللجلاج ہیں، میں اسے اسی طریق سے جانتا ہوں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 16274) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ موت کی سختی برے ہونے کی دلیل نہیں بلکہ یہ ترقی درجات اور گناہوں کی مغفرت کا بھی سبب ہوتی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح مختصر الشمائل المحمدية (325)
حدیث نمبر: 980
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن الحسن، قال: حدثنا مسلم بن إبراهيم، قال: حدثنا حسام بن المصك، قال: حدثنا ابو معشر، عن إبراهيم، عن علقمة، قال: سمعت عبد الله، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " إن نفس المؤمن تخرج رشحا، ولا احب موتا كموت الحمار "، قيل: وما موت الحمار؟ قال: " موت الفجاة ".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا حُسَامُ بْنُ الْمِصَكِّ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو مَعْشَرٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ عَلْقَمَةَ، قَال: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " إِنَّ نَفْسَ الْمُؤْمِنُ تَخْرُجُ رَشْحًا، وَلَا أُحِبُّ مَوْتًا كَمَوْتِ الْحِمَارِ "، قِيلَ: وَمَا مَوْتُ الْحِمَارِ؟ قَالَ: " مَوْتُ الْفَجْأَةِ ".
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے: مومن کی جان تھوڑا تھوڑا کر کے نکلتی ہے جیسے جسم سے پسینہ نکلتا ہے اور مجھے گدھے جیسی موت پسند نہیں۔ عرض کیا گیا: گدھے کی موت کیا ہے؟ آپ نے فرمایا: اچانک موت۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 533) (ضعیف جداً) (سند میں حسام متروک راوی ہے)»

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.