سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الجنائز عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
The Book on Jana\'iz (Funerals)
65. باب مَا جَاءَ فِي الشُّهَدَاءِ مَنْ هُمْ‏
باب: شہید کون لوگ ہیں؟
Chapter: What Has Been Related About Who The Martyrs Are
حدیث نمبر: 1063
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا الانصاري، حدثنا معن، حدثنا مالك. ح وحدثنا قتيبة، عن مالك، عن سمي، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " الشهداء خمس: المطعون، والمبطون، والغرق، وصاحب الهدم، والشهيد في سبيل الله ". قال: وفي الباب، عن انس، وصفوان بن امية، وجابر بن عتيك، وخالد بن عرفطة، وسليمان بن صرد، وابي موسى، وعائشة. قال ابو عيسى: حديث ابي هريرة حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْأَنْصَارِيُّ، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ. ح وحَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ سُمَيٍّ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الشُّهَدَاءُ خَمْسٌ: الْمَطْعُونُ، وَالْمَبْطُونُ، وَالْغَرِقُ، وَصَاحِبُ الْهَدْمِ، وَالشَّهِيدُ فِي سَبِيلِ اللَّهِ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ أَنَسٍ، وَصَفْوَانَ بْنِ أُمَيَّةَ، وَجَابِرِ بْنِ عَتِيكٍ، وَخَالِدِ بْنِ عُرْفُطَةَ، وَسُلَيْمَانَ بْنِ صُرَدٍ، وَأَبِي مُوسَى، وَعَائِشَةَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي هُرَيْرَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شہید پانچ لوگ ہیں: جو طاعون میں مرا ہو، جو پیٹ کے مرض سے مرا ہو، جو ڈوب کر مرا ہو، جو دیوار وغیرہ گر جانے سے مرا ہو، اور جو اللہ کی راہ میں شہید ہوا ہو ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوہریرہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں انس، صفوان بن امیہ، جابر بن عتیک، خالد بن عرفطہٰ، سلیمان بن صرد، ابوموسیٰ اشعری اور عائشہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 32 (652) و73 (720) (بزیادة فی السیاق) والجہاد 30 (2829) والطب30 (5733) صحیح مسلم/الإمارة 51 (1914) (بزیادة في السیاق) موطا امام مالک/الجماعة 2 (6) (بزیادة فی السیاق) مسند احمد (2/325، 533) (بزیادة فی السیاق) (صحیح) وأخرجہ کل من: صحیح مسلم/الإمارة (المصدر المذکور) سنن ابن ماجہ/الجہاد 17 (2804) من غیر ہذا الطریق۔»

وضاحت:
۱؎: یہ پانچ قسم کے افراد ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ قیامت کے روز شہیدوں کا ثواب عطا فرمائے گا بعض روایات میں کچھ اور لوگوں کا بھی ذکر ہے ان احادیث میں تضاد نہیں اس لیے کہ پہلے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو اتنے ہی لوگوں کے بارے میں بتایا گیا بعد میں اللہ تعالیٰ نے اس فہرست میں کچھ مزید لوگوں کا بھی اضافہ فرما دیا ان میں «شہید فی سبیل اللہ» کا درجہ سب سے بلند ہے کیونکہ حقیقی شہید وہی ہے بشرطیکہ وہ صدق دلی سے اللہ کی راہ میں لڑا ہو۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الأحكام (38)
حدیث نمبر: 1064
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا عبيد بن اسباط بن محمد القرشي الكوفي، حدثنا ابي، حدثنا ابو سنان الشيباني، عن ابي إسحاق السبيعي، قال: قال سليمان بن صرد لخالد بن عرفطة، او خالد لسليمان: اما سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول: " من قتله بطنه لم يعذب في قبره ". فقال احدهما لصاحبه: نعم. قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب في هذا الباب، وقد روي من غير هذا الوجه.(مرفوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ بْنِ أَسْبَاطِ بْنِ مُحَمَّدٍ الْقُرَشِيُّ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا أَبِي، حَدَّثَنَا أَبُو سِنَانٍ الشَّيْبَانِيُّ، عَنْ أَبِي إِسْحَاق السَّبِيعِيِّ، قَالَ: قَالَ سُلَيْمَانُ بْنُ صُرَدٍ لِخَالِدِ بْنِ عُرْفُطَةَ، أَوْ خَالِدٌ لِسُلَيْمَانَ: أَمَا سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: " مَنْ قَتَلَهُ بَطْنُهُ لَمْ يُعَذَّبْ فِي قَبْرِهِ ". فَقَالَ أَحَدُهُمَا لِصَاحِبِهِ: نَعَمْ. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ فِي هَذَا الْبَابِ، وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ.
ابواسحاق سبیعی کہتے ہیں کہ سلیمان بن صرد نے خالد بن عرفطہٰ سے (یا خالد نے سلیمان سے) پوچھا: کیا آپ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے نہیں سنا؟ جسے اس کا پیٹ مار دے ۱؎ اسے قبر میں عذاب نہیں دیا جائے گا تو ان میں سے ایک نے اپنے دوسرے ساتھی سے کہا: ہاں (سنا ہے)۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- اس باب میں یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- اس کے علاوہ یہ اور بھی طریق سے مروی ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الجنائز111 (2054) (تحفة الأشراف: 3503و4567) مسند احمد (4/262) و (5/292) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی ہیضہ اور اسہال وغیرہ سے مر جائے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الأحكام (38)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.