سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الجنائز عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
The Book on Jana\'iz (Funerals)
56. باب مَا جَاءَ فِي تَسْوِيَةِ الْقُبُورِ
باب: قبروں کو زمین کے برابر کرنے کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About Leveling The Grave
حدیث نمبر: 1049
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، حدثنا سفيان، عن حبيب بن ابي ثابت، عن ابي وائل، ان عليا، قال لابي الهياج الاسدي: ابعثك على ما بعثني به النبي صلى الله عليه وسلم، " ان لا تدع قبرا مشرفا إلا سويته، ولا تمثالا إلا طمسته ". قال: وفي الباب، عن جابر. قال ابو عيسى: حديث علي حديث حسن، والعمل على هذا عند بعض اهل العلم، يكرهون ان يرفع القبر فوق الارض، قال الشافعي: اكره ان يرفع القبر إلا بقدر ما يعرف انه قبر لكيلا يوطا ولا يجلس عليه.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ حَبِيبِ بْنِ أَبِي ثَابِتٍ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، أَنَّ عَلِيًّا، قَالَ لِأَبِي الْهَيَّاجِ الْأَسَدِيّ: أَبْعَثُكَ عَلَى مَا بَعَثَنِي بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، " أَنْ لَا تَدَعَ قَبْرًا مُشْرِفًا إِلَّا سَوَّيْتَهُ، وَلَا تِمْثَالًا إِلَّا طَمَسْتَهُ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ جَابِرٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَلِيٍّ حَدِيثٌ حَسَنٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ بَعْضِ أَهْلِ الْعِلْمِ، يَكْرَهُونَ أَنْ يُرْفَعَ الْقَبْرُ فَوْقَ الْأَرْضِ، قَالَ الشَّافِعِيُّ: أَكْرَهُ أَنْ يُرْفَعَ الْقَبْرُ إِلَّا بِقَدْرِ مَا يُعْرَفُ أَنَّهُ قَبْرٌ لِكَيْلَا يُوطَأَ وَلَا يُجْلَسَ عَلَيْهِ.
ابووائل شقیق بن سلمہ کہتے ہیں کہ علی رضی الله عنہ نے ابوالہیاج اسدی سے کہا: میں تمہیں ایک ایسے کام کے لیے بھیج رہا ہوں جس کے لیے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے بھیجا تھا: تم جو بھی ابھری قبر ہو، اسے برابر کئے بغیر اور جو بھی مجسمہ ہو ۱؎، اسے مسمار کئے بغیر نہ چھوڑنا ۲؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- علی کی حدیث حسن ہے،
۲- اس باب میں جابر سے بھی روایت ہے،
۳- بعض اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔ وہ قبر کو زمین سے بلند رکھنے کو مکروہ (تحریمی) قرار دیتے ہیں،
۴- شافعی کہتے ہیں کہ قبر کے اونچی کئے جانے کو میں مکروہ (تحریمی) سوائے اتنی مقدار کے جس سے معلوم ہو سکے کہ یہ قبر ہے تاکہ وہ نہ روندی جائے اور نہ اس پر بیٹھا جائے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الجنائز 21 (969) سنن ابی داود/ الجنائز72 (3218) سنن النسائی/الجنائز 99 (2033) (تحفة الأشراف: 10083) مسند احمد (1/96، 129) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: مراد کسی ذی روح کا مجسمہ ہے۔
۲؎: اس سے قبر کو اونچی کرنے یا اس پر عمارت بنانے کی ممانعت نکلتی ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح الأحكام (207)، الإرواء (759)، تحذير الساجد (130)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.