كتاب الجنائز عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل 62. باب مَا جَاءَ فِي الدَّفْنِ بِاللَّيْلِ باب: رات میں تدفین کا بیان۔
عبداللہ بن عباس رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک قبر میں رات کو داخل ہوئے تو آپ کے لیے ایک چراغ روشن کیا گیا۔ آپ نے میت کو قبلے کی طرف سے لیا۔ اور فرمایا: اللہ تم پر رحم کرے! تم بہت نرم دل رونے والے، اور بہت زیادہ قرآن کی تلاوت کرنے والے تھے۔ اور آپ نے اس پر چار تکبیریں کہیں۔
۱- ابن عباس کی حدیث حسن ہے، ۲- اس باب میں جابر اور یزید بن ثابت سے بھی احادیث آئی ہیں اور یزید بن ثابت، زید بن ثابت کے بھائی ہیں، اور ان سے بڑے ہیں، ۳- بعض اہل علم اسی طرف گئے ہیں، وہ کہتے ہیں کہ میت کو قبر میں قبلے کی طرف سے اتارا جائے گا ۱؎، ۴- بعض کہتے ہیں: پائتانے کی طرف سے رکھ کر کھینچ لیں گے ۲؎، ۵- اور اکثر اہل علم نے رات کو دفن کرنے کی اجازت دی ہے ۳؎۔ تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الجنائز30 (1520) (ولفظہ ”أدخل رجلاً قبرہ لیلا، وأسرج قبرہ“ وسقط من سندہ الحجا) (تحفة الأشراف: 5889) (ضعیف) (سند میں منہال بن خلیفہ ضعیف راوی ہیں)»
وضاحت: ۱؎: ان لوگوں کی دلیل باب کی یہی حدیث ہے لیکن یہ حدیث ضعیف ہے، قابل استدلال نہیں ہے۔ قال الشيخ الألباني: ضعيف، لكن موضع الشاهد منه حسن، المشكاة (2706)، الأحكام (142)
|