سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الجنائز عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
The Book on Jana\'iz (Funerals)
25. باب مَا جَاءَ فِي الرُّخْصَةِ فِي الْبُكَاءِ عَلَى الْمَيِّتِ
باب: میت پر رونے کی رخصت کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About The Permission For Crying Over The Deceased
حدیث نمبر: 1004
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا عباد بن عباد المهلبي، عن محمد بن عمرو، عن يحيى بن عبد الرحمن، عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " الميت يعذب ببكاء اهله عليه ". فقالت عائشة: يرحمه الله لم يكذب ولكنه وهم، إنما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم لرجل مات يهوديا: " إن الميت ليعذب وإن اهله ليبكون عليه ". قال: وفي الباب، عن ابن عباس، وقرظة بن كعب، وابي هريرة، وابن مسعود، واسامة بن زيد. قال ابو عيسى: حديث عائشة حديث حسن صحيح، وقد روي من غير وجه عن عائشة، وقد ذهب اهل العلم إلى هذا وتاولوا هذه الآية ولا تزر وازرة وزر اخرى سورة الانعام آية 164، وهو قول: الشافعي.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ الْمُهَلَّبِيُّ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " الْمَيِّتُ يُعَذَّبُ بِبُكَاءِ أَهْلِهِ عَلَيْهِ ". فَقَالَتْ عَائِشَةُ: يَرْحَمُهُ اللَّهُ لَمْ يَكْذِبْ وَلَكِنَّهُ وَهِمَ، إِنَّمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِرَجُلٍ مَاتَ يَهُودِيًّا: " إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ وَإِنَّ أَهْلَهُ لَيَبْكُونَ عَلَيْهِ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، وَقَرَظَةَ بْنِ كَعْبٍ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَابْنِ مَسْعُودٍ، وَأُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ عَائِشَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ عَنْ عَائِشَةَ، وَقَدْ ذَهَبَ أَهْلُ الْعِلْمِ إِلَى هَذَا وَتَأَوَّلُوا هَذِهِ الْآيَةَ وَلا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى سورة الأنعام آية 164، وَهُوَ قَوْلُ: الشَّافِعِيِّ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میت کو اپنے گھر والوں کے اس پر رونے سے عذاب دیا جاتا ہے، ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں: اللہ (ابن عمر) پر رحم کرے، انہوں نے جھوٹ نہیں کہا، انہیں وہم ہوا ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو یہ بات اس یہودی کے لیے فرمائی تھی جو مر گیا تھا: میت کو عذاب ہو رہا ہے اور اس کے گھر والے اس پر رو رہے ہیں۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- عائشہ رضی الله عنہا کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- یہ حدیث دوسری سندوں سے بھی عائشہ رضی الله عنہا سے مروی ہے،
۳- اس باب میں ابن عباس، قرظہ بن کعب، ابوہریرہ، ابن مسعود اور اسامہ بن زید رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۴- بعض اہل علم اسی جانب گئے ہیں اور ان لوگوں نے آیت: «ولا تزر وازرة وزر أخرى» کوئی کسی کا بوجھ نہیں اٹھائے گا، کا مطلب بھی یہی بیان کیا ہے اور یہی شافعی کا بھی قول ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 8564 و17683) (صحیح) وأخرجہ کل من: صحیح البخاری/المغازي 8 (3978)، صحیح مسلم/الجنائز 9 (928-929)، سنن ابی داود/ الجنائز 29 (3129)، سنن النسائی/الجنائز 15 (1856)، مسند احمد (2/38)، و (6/39، 57، 95، 209)، من غیر ہذا الطریق، وانظر أیضا (رقم: 1006)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1005
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن خشرم، اخبرنا عيسى بن يونس، عن ابن ابي ليلى، عن عطاء، عن جابر بن عبد الله، قال: اخذ النبي صلى الله عليه وسلم بيد عبد الرحمن بن عوف، فانطلق به إلى ابنه إبراهيم فوجده يجود بنفسه، فاخذه النبي صلى الله عليه وسلم فوضعه في حجره فبكى، فقال له عبد الرحمن: اتبكي، اولم تكن نهيت عن البكاء، قال: " لا، ولكن نهيت عن صوتين احمقين فاجرين: صوت عند مصيبة، خمش وجوه، وشق جيوب، ورنة شيطان ". وفي الحديث كلام اكثر من هذا. قال ابو عيسى: هذا حديث حسن.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ خَشْرَمٍ، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ ابْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: أَخَذَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، فَانْطَلَقَ بِهِ إِلَى ابْنِهِ إِبْرَاهِيمَ فَوَجَدَهُ يَجُودُ بِنَفْسِهِ، فَأَخَذَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَضَعَهُ فِي حِجْرِهِ فَبَكَى، فَقَالَ لَهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ: أَتَبْكِي، أَوَلَمْ تَكُنْ نَهَيْتَ عَنِ الْبُكَاءِ، قَالَ: " لَا، وَلَكِنْ نَهَيْتُ عَنْ صَوْتَيْنِ أَحْمَقَيْنِ فَاجِرَيْنِ: صَوْتٍ عِنْدَ مُصِيبَةٍ، خَمْشِ وُجُوهٍ، وَشَقِّ جُيُوبٍ، وَرَنَّةِ شَيْطَانٍ ". وَفِي الْحَدِيثِ كَلَامٌ أَكْثَرُ مِنْ هَذَا. قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ.
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے عبدالرحمٰن بن عوف کا ہاتھ پکڑا اور انہیں اپنے بیٹے ابراہیم کے پاس لے گئے تو دیکھا کہ ابراہیم کا آخری وقت ہے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابراہیم کو اٹھا کر اپنی گود میں رکھ لیا اور رو دیا۔ عبدالرحمٰن بن عوف نے کہا: کیا آپ رو رہے ہیں؟ کیا آپ نے رونے منع نہیں کیا تھا؟ تو آپ نے فرمایا: نہیں، میں تو دو احمق فاجر آوازوں سے روکتا تھا: ایک تو مصیبت کے وقت آواز نکالنے، چہرہ زخمی کرنے سے اور گریبان پھاڑنے سے، دوسرے شیطان کے نغمے سے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 2483) (حسن)»

وضاحت:
۱؎: شیطان کے نغمے سے مراد غناء مزامیر ہیں، یعنی گانا بجانا۔

قال الشيخ الألباني: حسن
حدیث نمبر: 1006
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، عن مالك، قال: وحدثنا، إسحاق بن موسى، حدثنا معن، حدثنا مالك، عن عبد الله بن ابي بكر بن محمد بن عمرو بن حزم، عن ابيه، عن عمرة انها اخبرته، انها سمعت عائشة، وذكر لها ان ابن عمر، يقول: " إن الميت ليعذب ببكاء الحي عليه "، فقالت عائشة: غفر الله لابي عبد الرحمن اما إنه لم يكذب ولكنه نسي او اخطا، إنما مر رسول الله صلى الله عليه وسلم على يهودية يبكى عليها، فقال: " إنهم ليبكون عليها وإنها لتعذب في قبرها ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح 74.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، قَالَ: وحَدَّثَنَا، إِسْحَاق بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا مَعْنٌ، حَدَّثَنَا مَالِكٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَمْرَةَ أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ، أَنَّهَا سَمِعْتُ عَائِشَةَ، وَذُكِرَ لَهَا أَنَّ ابْنَ عُمَرَ، يَقُولُ: " إِنَّ الْمَيِّتَ لَيُعَذَّبُ بِبُكَاءِ الْحَيِّ عَلَيْهِ "، فَقَالَتْ عَائِشَةُ: غَفَرَ اللَّهُ لِأَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَمَا إِنَّهُ لَمْ يَكْذِبْ وَلَكِنَّهُ نَسِيَ أَوْ أَخْطَأَ، إِنَّمَا مَرَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى يَهُودِيَّةٍ يُبْكَى عَلَيْهَا، فَقَالَ: " إِنَّهُمْ لَيَبْكُونَ عَلَيْهَا وَإِنَّهَا لَتُعَذَّبُ فِي قَبْرِهَا ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ 74.
عمرہ سے روایت ہے کہ انہوں نے ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کو کہتے سنا اور ان سے ذکر کیا گیا تھا کہ ابن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میت پر لوگوں کے رونے کی وجہ سے اسے عذاب دیا جاتا ہے (عائشہ رضی الله عنہا نے کہا) اللہ ابوعبدالرحمٰن کی مغفرت فرمائے۔ سنو، انہوں نے جھوٹ نہیں کہا۔ بلکہ ان سے بھول ہوئی ہے یا وہ چوک گئے ہیں۔ بات صرف اتنی تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا گزر ایک یہودی عورت کے پاس سے ہوا جس پر لوگ رو رہے تھے۔ تو آپ نے فرمایا: یہ لوگ اس پر رو رہے ہیں اور اسے قبر میں عذاب دیا جا رہا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجنائز 32 (1289)، صحیح مسلم/الجنائز 9 (932)، سنن النسائی/الجنائز 7 (185) (تحفة الأشراف: 17948) (صحیح) وأخرجہ کل من: صحیح البخاری/المغازي 8 (3978)، صحیح مسلم/الجنائز 9 (931)، سنن ابی داود/ الجنائز 29 (3139)، سنن النسائی/الجنائز 15 (1856، 1858، 1859)، مسند احمد (2/38)، و (6/39، 57، 95، 209) من غیر ہذا الوجہ والسیاق۔»

قال الشيخ الألباني: صحيح الأحكام (28)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.