(مرفوع) حدثنا يوسف بن عيسى، حدثنا علي بن عاصم، قال: حدثنا والله! محمد بن سوقة، عن إبراهيم، عن الاسود، عن عبد الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " من عزى مصابا فله مثل اجره ". قال ابو عيسى: هذا حديث غريب، لا نعرفه مرفوعا إلا من حديث علي بن عاصم، وروى بعضهم عن محمد بن سوقة بهذا الإسناد مثله موقوفا ولم يرفعه، ويقال: اكثر ما ابتلي به علي بن عاصم بهذا الحديث نقموا عليه.(مرفوع) حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا وَاللَّهِ! مُحَمَّدُ بْنُ سُوقَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ الْأَسْوَدِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ عَزَّى مُصَابًا فَلَهُ مِثْلُ أَجْرِهِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، لَا نَعْرِفُهُ مَرْفُوعًا إِلَّا مِنْ حَدِيثِ عَلِيِّ بْنِ عَاصِمٍ، وَرَوَى بَعْضُهُمْ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سُوقَةَ بِهَذَا الْإِسْنَادِ مِثْلَهُ مَوْقُوفًا وَلَمْ يَرْفَعْهُ، وَيُقَالُ: أَكْثَرُ مَا ابْتُلِيَ بِهِ عَلِيُّ بْنُ عَاصِمٍ بِهَذَا الْحَدِيثِ نَقَمُوا عَلَيْهِ.
عبداللہ بن مسعود رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس نے کسی مصیبت زدہ کی (تعزیت) ماتم پرسی کی، اسے بھی اس کے برابر اجر ملے گا“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، ۲- ہم اسے صرف علی بن عاصم کی روایت سے مرفوع جانتے ہیں، بعض لوگوں نے محمد بن سوقہ سے اسی جیسی حدیث اسی سند سے موقوفاً روایت کی ہے۔ اور اسے مرفوع نہیں کیا ہے، ۳- کہا جاتا ہے کہ علی بن عاصم پر جو زیادہ طعن ہوا، اور لوگوں نے ان پر نکیر کی ہے وہ اسی حدیث کے سبب ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الجنائز 56 (1602) (تحفة الأشراف: 9166) (ضعیف) (سند میں علی بن عاصم بہت غلطی کرتے تھے اور اپنی غلطی پر اصرار بھی کرتے تھے)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، ابن ماجة (1602) // ضعيف سنن ابن ماجة برقم (350)، وانظر تعليقي عليه في الصفحة (121)، المشكاة (1737)، ضعيف الجامع الصغير (5696)، الإرواء (765) //