كتاب الجنائز عن رسول الله صلى الله عليه وسلم کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل 63. باب مَا جَاءَ فِي الثَّنَاءِ الْحَسَنِ عَلَى الْمَيِّتِ باب: میت کی تعریف کرنے کا بیان۔
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ کے پاس سے ایک جنازہ گزرا، لوگوں نے اس کی تعریف کی ۱؎ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(جنت) واجب ہو گئی“ پھر فرمایا: ”تم لوگ زمین پر اللہ کے گواہ ہو“ ۱؎۔
۱- انس کی حدیث حسن صحیح ہے، ۲- اس باب میں عمر، کعب بن عجرہ اور ابوہریرہ رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔ تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (تحفة الأشراف: 812) (صحیح) وأخرجہ کل من: صحیح البخاری/الجنائز 85 (1367) والشہادات 6 (2642) صحیح مسلم/الجنائز 20 (949) سنن النسائی/الجنائز50 (1934) سنن ابن ماجہ/الجنائز 20 (1491) مسند احمد (3/179، 186، 197، 245، 281) من غیر ہذا الوجہ۔»
وضاحت: ۱؎: حاکم کی ایک روایت میں ہے کہ ان لوگوں نے کہا: یہ فلاں کا جنازہ ہے جو اللہ اور اس کے رسول سے محبت رکھتا تھا اور اللہ کی اطاعت کرتا تھا اور اس میں کوشاں رہتا تھا۔ قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (1491)
ابوالاسود الدیلی کہتے ہیں کہ میں مدینے آیا، تو عمر بن خطاب رضی الله عنہ کے پاس آ کر بیٹھا اتنے میں کچھ لوگ ایک جنازہ لے کر گزرے تو لوگوں نے اس کی تعریف کی عمر رضی الله عنہ نے کہا: واجب ہو گئی، میں نے عمر رضی الله عنہ سے پوچھا: کیا چیز واجب ہو گئی؟ تو انہوں نے کہا: میں وہی بات کہہ رہا ہوں جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہی ہے۔ آپ نے فرمایا: ”جس کسی بھی مسلمان کے (نیک ہونے کی) تین آدمی گواہی دیں، اس کے لیے جنت واجب ہو گئی“۔ ہم نے عرض کیا: اگر دو آدمی گواہی دیں؟ آپ نے فرمایا: ”دو آدمی بھی“ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک کی گواہی کے بارے میں نہیں پوچھا۔
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الجنائز 85 (1368) والشہادات 6 (2643) سنن النسائی/الجنائز 50 (1936) (تحفة الأشراف: 10472) مسند احمد (1/22، 30، 46) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح الأحكام (45)
|