(مرفوع) حدثنا ابو كريب، حدثنا معاوية بن هشام، عن عمران بن انس المكي، عن عطاء، عن ابن عمر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " اذكروا محاسن موتاكم وكفوا عن مساويهم ". قال ابو عيسى: هذا حديث غريب، قال: سمعت محمدا، يقول: عمران بن انس المكي منكر الحديث، وروى بعضهم عن عطاء، عن عائشة، قال: وعمران بن ابي انس مصري اقدم واثبت من عمران بن انس المكي.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ هِشَامٍ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ أَنَسٍ الْمَكِّيِّ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " اذْكُرُوا مَحَاسِنَ مَوْتَاكُمْ وَكُفُّوا عَنْ مَسَاوِيهِمْ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ، قَالَ: سَمِعْت مُحَمَّدًا، يَقُولُ: عِمْرَانُ بْنُ أَنَسٍ الْمَكِّيُّ مُنْكَرُ الْحَدِيثِ، وَرَوَى بَعْضُهُمْ عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَ: وَعِمْرَانُ بْنُ أَبِي أَنَسٍ مِصْرِيٌّ أَقْدَمُ وَأَثْبَتُ مِنْ عِمْرَانَ بْنِ أَنَسٍ الْمَكِّيِّ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم اپنے مردوں کی اچھائیوں کو ذکر کیا کرو اور ان کی برائیاں بیان کرنے سے باز رہو“۔
امام ترمذی کہتے ہیں: ۱- یہ حدیث غریب ہے، ۲- میں نے محمد بن اسماعیل بخاری کو کہتے سنا کہ عمران بن انس مکی منکر الحدیث ہیں، ۲- بعض نے عطا سے اور عطا نے ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا سے روایت کی ہے، ۳- عمران بن ابی انس مصری عمران بن انس مکی سے پہلے کے ہیں اور ان سے زیادہ ثقہ ہیں۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأدب 50 (4900) (تحفة الأشراف: 7328) (ضعیف) (سند میں عمران بن انس مکی ضعیف ہیں)»
قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (1678)، الروض النضير (482) // ضعيف الجامع الصغير (739)، ضعيف أبي داود (1047 / 4900) //