سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الجنائز عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: جنازہ کے احکام و مسائل
The Book on Jana\'iz (Funerals)
69. باب مَا جَاءَ فِي الصَّلاَةِ عَلَى الْمَدْيُونِ
باب: قرض دار کی نماز جنازہ کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About (Prayer Over) The Indebted
حدیث نمبر: 1069
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمود بن غيلان، حدثنا ابو داود، اخبرنا شعبة، عن عثمان بن عبد الله بن موهب، قال: سمعت عبد الله بن ابي قتادة يحدث، عن ابيه، ان النبي صلى الله عليه وسلم اتي برجل ليصلي عليه، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: " صلوا على صاحبكم فإن عليه دينا "، قال: ابو قتادة: هو علي، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " بالوفاء "، قال: بالوفاء، فصلى عليه. قال: وفي الباب، عن جابر، وسلمة بن الاكوع، واسماء بنت يزيد. قال ابو عيسى: حديث ابي قتادة حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ، أَخْبَرَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ، قَال: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ أَبِي قَتَادَةَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِيهِ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُتِيَ بِرَجُلٍ لِيُصَلِّيَ عَلَيْهِ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " صَلُّوا عَلَى صَاحِبِكُمْ فَإِنَّ عَلَيْهِ دَيْنًا "، قَالَ: أَبُو قَتَادَةَ: هُوَ عَلَيَّ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " بِالْوَفَاءِ "، قَالَ: بِالْوَفَاءِ، فَصَلَّى عَلَيْهِ. قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ جَابِرٍ، وَسَلَمَةَ بْنِ الْأَكْوَعِ، وَأَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ أَبِي قَتَادَةَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابوقتادہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک شخص لایا گیا تاکہ آپ اس کی نماز جنازہ پڑھائیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم اپنے ساتھی کی نماز پڑھ لو کیونکہ اس پر قرض ہے۔ (میں نہیں پڑھوں گا) اس پر ابوقتادہ نے عرض کیا: اس کی ادائیگی میرے ذمے ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: پورا پورا ادا کرو گے؟ تو انہوں نے کہا: (ہاں) پورا پورا ادا کریں گے تو آپ نے اس کی نماز جنازہ پڑھائی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابوقتادہ کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں جابر، سلمہ بن الاکوع، اسماء بنت یزید رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الجنائز 67 (1962) سنن ابن ماجہ/الصدقات 9 (2407) سنن الدارمی/البیوع 53 (2635) (تحفة الأشراف: 12103) مسند احمد (5/302) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2407)
حدیث نمبر: 1070
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثني ابو الفضل مكتوم بن العباس الترمذي، حدثنا عبد الله بن صالح، قال: حدثني الليث، قال: حدثني عقيل، عن ابن شهاب، قال: اخبرني ابو سلمة بن عبد الرحمن، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يؤتى بالرجل المتوفى عليه الدين، فيقول: " هل ترك لدينه من قضاء "، فإن حدث انه ترك وفاء صلى عليه، وإلا قال للمسلمين: " صلوا على صاحبكم "، فلما فتح الله عليه الفتوح قام، فقال: " انا اولى بالمؤمنين من انفسهم، فمن توفي من المسلمين فترك دينا علي قضاؤه، ومن ترك مالا فهو لورثته ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وقد رواه يحيى بن بكير وغير واحد، عن الليث بن سعد، نحو حديث عبد الله بن صالح.(مرفوع) حَدَّثَنِي أَبُو الْفَضْلِ مَكْتُومُ بْنُ الْعَبَّاسِ التِّرْمِذِيُّ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ صَالِحٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي اللَّيْثُ، قَالَ: حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُؤْتَى بِالرَّجُلِ الْمُتَوَفَّى عَلَيْهِ الدَّيْنُ، فَيَقُولُ: " هَلْ تَرَكَ لِدَيْنِهِ مِنْ قَضَاءٍ "، فَإِنْ حُدِّثَ أَنَّهُ تَرَكَ وَفَاءً صَلَّى عَلَيْهِ، وَإِلَّا قَالَ لِلْمُسْلِمِينَ: " صَلُّوا عَلَى صَاحِبِكُمْ "، فَلَمَّا فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِ الْفُتُوحَ قَامَ، فَقَالَ: " أَنَا أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ مِنْ أَنْفُسِهِمْ، فَمَنْ تُوُفِّيَ مِنَ الْمُسْلِمِينَ فَتَرَكَ دَيْنًا عَلَيَّ قَضَاؤُهُ، وَمَنْ تَرَكَ مَالًا فَهُوَ لِوَرَثَتِهِ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَقَدْ رَوَاهُ يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ وَغَيْرُ وَاحِدٍ، عَنْ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ، نَحْوَ حَدِيثِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ صَالِحٍ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس کوئی فوت شدہ شخص جس پر قرض ہو لایا جاتا تو آپ پوچھتے: کیا اس نے اپنے قرض کی ادائیگی کے لیے کچھ چھوڑا ہے؟ اگر آپ کو بتایا جاتا کہ اس نے اتنا مال چھوڑا ہے جس سے اس کے قرض کی مکمل ادائیگی ہو جائے گی تو آپ اس کی نماز جنازہ پڑھاتے، ورنہ مسلمانوں سے فرماتے: تم لوگ اپنے ساتھی کی نماز جنازہ پڑھ لو (میں نہیں پڑھ سکتا)، پھر جب اللہ نے آپ کے لیے فتوحات کا دروازہ کھولا تو آپ کھڑے ہوئے اور آپ نے فرمایا: میں مسلمانوں کا ان کی اپنی جانوں سے زیادہ حقدار ہوں۔ تو مسلمانوں میں سے جس کی موت ہو جائے اور وہ قرض چھوڑ جائے تو اس کی ادائیگی میرے ذمہ ہے اور جو کوئی مال چھوڑ کر جائے تو وہ اس کے وارثوں کا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اسے یحییٰ بن بکیر اور دیگر کئی لوگوں نے لیث بن سعد سے عبداللہ بن صالح کی حدیث کی طرح روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الکفارة 5 (2298) والنفقات 15 (5371) صحیح مسلم/الفرائض 4 (1619) (تحفة الأشراف: 152116) مسند احمد (2/453) (صحیح) وأخرجہ کل من: سنن النسائی/الجنائز67 (1965) سنن ابن ماجہ/الصدقات13 (2415) مسند احمد (2/290) من غیر ہذا الوجہ، وأخرجہ: صحیح البخاری/الاستقراض 11 (2398، 2399) وتفسیر الاقراب 1 (4791) والفرائض 4 (6731) و15 (6745) و25 (6763) صحیح مسلم/الفرائض (المصدرالمذکور) مسند احمد (2/456) مغتصرا ومن غیر ہذا الوجہ۔»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (2415)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.