سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب البيوع عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: خرید و فروخت کے احکام و مسائل
The Book on Business
15. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ بَيْعِ الثَّمَرَةِ حَتَّى يَبْدُوَ صَلاَحُهَا
باب: پختگی ظاہر ہونے سے پہلے پھل کو بیچنے کی کراہت کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1226
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن منيع، حدثنا إسماعيل بن إبراهيم، عن ايوب، عن نافع، عن ابن عمر، " ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عن بيع النخل حتى يزهو ".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْ بَيْعِ النَّخْلِ حَتَّى يَزْهُوَ ".
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے کھجور کے درخت کی بیع سے منع فرمایا ہے یہاں تک کہ وہ خوش رنگ ہو جائے (پختگی کو پہنچ جائے)۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/البیوع 13 (1535)، سنن ابی داود/ البیوع 23 (3368)، سنن النسائی/البیوع 40 (4555)، (تحفة الأشراف: 5715)، مسند احمد (2/5) (صحیح) وأخرجہ کل من: صحیح البخاری/الزکاة 58 (1486)، والبیوع 82 (2183)، و85 (2194)، و87 (2199)، والسلم 4 (2247 و2249)، صحیح مسلم/البیوع 13 (المصدر المذکور)، سنن ابی داود/ البیوع 23 (3367)، سنن النسائی/البیوع 28 (4523)، سنن ابن ماجہ/التجارات 32 (2214)، موطا امام مالک/البیوع 8 (10)، مسند احمد (2/7، 46، 56، 61، 80، 123)، سنن الدارمی/البیوع 21 (2597) من غیر ہذا الوجہ۔»

قال الشيخ الألباني: صحيح أحاديث البيوع
حدیث نمبر: 1227
Save to word مکررات اعراب
(موقوف) وبهذا الإسناد، وبهذا الإسناد، ان النبي صلى الله عليه وسلم: " نهى عن بيع السنبل، حتى يبيض، ويامن العاهة نهى البائع، والمشتري ". قال: وفي الباب، عن انس، وعائشة، وابي هريرة، وابن عباس، وجابر، وابي سعيد، وزيد بن ثابت. قال ابو عيسى: حديث ابن عمر حديث حسن صحيح، والعمل على هذا عند اهل العلم من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم وغيرهم، كرهوا بيع الثمار قبل ان يبدو صلاحها وهو قول: الشافعي، واحمد، وإسحاق.(موقوف) وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَبِهَذَا الْإِسْنَادِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَهَى عَنْ بَيْعِ السُّنْبُلِ، حَتَّى يَبْيَضَّ، وَيَأْمَنَ الْعَاهَةَ نَهَى الْبَائِعَ، وَالْمُشْتَرِيَ ". قَالَ: وَفِي الْبَاب، عَنْ أَنَسٍ، وَعَائِشَةَ، وَأَبِي هُرَيْرَةَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَجَابِرٍ، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَزَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ. قَالَ أَبُو عِيسَى: حَدِيثُ ابْنِ عُمَرَ حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَالْعَمَلُ عَلَى هَذَا عِنْدَ أَهْلِ الْعِلْمِ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَغَيْرِهِمْ، كَرِهُوا بَيْعَ الثِّمَارِ قَبْلَ أَنْ يَبْدُوَ صَلَاحُهَا وَهُوَ قَوْلُ: الشَّافِعِيِّ، وَأَحْمَدَ، وَإِسْحَاق.
اسی سند سے مروی ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے (گیہوں اور جو وغیرہ کے) خوشے بیچنے سے منع فرمایا یہاں تک کہ وہ پختہ ہو جائیں اور آفت سے مامون ہو جائیں، آپ نے بائع اور مشتری دونوں کو منع فرمایا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- ابن عمر رضی الله عنہما کی حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں انس، عائشہ، ابوہریرہ، ابن عباس، جابر، ابو سعید خدری اور زید بن ثابت رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں،
۳- صحابہ کرام میں سے اہل علم کا اسی پر عمل ہے۔ یہ لوگ پھل کی پختگی ظاہر ہونے سے پہلے اس کے بیچنے کو مکروہ سمجھتے ہیں، یہی شافعی، احمد اور اسحاق بن راہویہ کا بھی قول ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح أحاديث البيوع
حدیث نمبر: 1228
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا الحسن بن علي الخلال، حدثنا ابو الوليد، وعفان، وسليمان بن حرب، قالوا: حدثنا حماد بن سلمة، عن حميد، عن انس، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم: " نهى عن بيع العنب حتى يسود، وعن بيع الحب حتى يشتد ". قال ابو عيسى: هذا حديث حسن غريب لا نعرفه مرفوعا، إلا من حديث حماد بن سلمة.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ، حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ، وَعَفَّانُ، وَسُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قَالُوا: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ، عَنْ حُمَيْدٍ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ ّرَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " نَهَى عَنْ بَيْعِ الْعِنَبِ حَتَّى يَسْوَدَّ، وَعَنْ بَيْعِ الْحَبِّ حَتَّى يَشْتَدَّ ". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ مَرْفُوعًا، إِلَّا مِنْ حَدِيثِ حَمَّادِ بْنِ سَلَمَةَ.
انس رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انگور کو بیچنے سے منع فرمایا ہے یہاں تک کہ وہ سیاہ (پختہ) ہو جائے۔ اور دانے (غلے) کو بیچنے سے منع فرمایا ہے یہاں تک کہ وہ سخت ہو جائے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن غریب ہے۔ ہم اسے صرف بروایت حماد بن سلمہ ہی مرفوع جانتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ البیوع 23 (3371)، سنن ابن ماجہ/التجارات 32 (2217)، (تحفة الأشراف: 613) (صحیح) وأخرجہ: مسند احمد (3/115)، من غیر ہذا الوجہ۔»

قال الشيخ الألباني: صحيح حه (2217)

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.