سنن ترمذي کل احادیث 3964 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
كتاب الحج عن رسول الله صلى الله عليه وسلم
کتاب: حج کے احکام و مناسک
The Book on Hajj
3. باب مَا جَاءَ فِي التَّغْلِيظِ فِي تَرْكِ الْحَجِّ
باب: حج ترک کرنے کی مذمت کا بیان۔
Chapter: What Has Been Related About The Severity Of Neglecting Hajj
حدیث نمبر: 812
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى القطعي البصري، حدثنا مسلم بن إبراهيم، حدثنا هلال بن عبد الله مولى ربيعة بن عمرو بن مسلم الباهلي، حدثنا ابو إسحاق الهمداني، عن الحارث، عن علي، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من ملك زادا وراحلة تبلغه إلى بيت الله ولم يحج فلا عليه ان يموت يهوديا او نصرانيا، وذلك ان الله يقول في كتابه: ولله على الناس حج البيت من استطاع إليه سبيلا سورة آل عمران آية 97". قال ابو عيسى: هذا حديث غريب لا نعرفه إلا من هذا الوجه، وفي إسناده مقال، وهلال بن عبد الله مجهول، والحارث يضعف في الحديث.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى الْقُطَعِيُّ الْبَصْرِيُّ، حَدَّثَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا هِلَالُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ مَوْلَى رَبِيعَةَ بْنِ عَمْرِو بْنِ مُسْلِمٍ الْبَاهِلِيِّ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاق الْهَمْدَانِيُّ، عَنْ الْحَارِثِ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ مَلَكَ زَادًا وَرَاحِلَةً تُبَلِّغُهُ إِلَى بَيْتِ اللَّهِ وَلَمْ يَحُجَّ فَلَا عَلَيْهِ أَنْ يَمُوتَ يَهُودِيًّا أَوْ نَصْرَانِيًّا، وَذَلِكَ أَنَّ اللَّهَ يَقُولُ فِي كِتَابِهِ: وَلِلَّهِ عَلَى النَّاسِ حِجُّ الْبَيْتِ مَنِ اسْتَطَاعَ إِلَيْهِ سَبِيلا سورة آل عمران آية 97". قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ إِلَّا مِنْ هَذَا الْوَجْهِ، وَفِي إِسْنَادِهِ مَقَالٌ، وَهِلَالُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ مَجْهُولٌ، وَالْحَارِثُ يُضَعَّفُ فِي الْحَدِيثِ.
علی رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سفر کے خرچ اور سواری کا مالک ہو جو اسے بیت اللہ تک پہنچا سکے اور وہ حج نہ کرے تو اس میں کوئی فرق نہیں کہ وہ یہودی ہو کر مرے یا عیسائی ہو کر، اور یہ اس لیے کہ اللہ نے اپنی کتاب (قرآن) میں فرمایا ہے: اللہ کے لیے بیت اللہ کا حج کرنا لوگوں پر فرض ہے جو اس تک پہنچنے کی استطاعت رکھتے ہوں۔‏‏‏‏
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے ۱؎، ہم اسے صرف اسی سند سے جانتے ہیں،
۲- اس کی سند میں کلام ہے۔ ہلال بن عبداللہ مجہول راوی ہیں۔ اور حارث حدیث میں ضعیف گردانے جاتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ المؤلف (ضعیف) (سند میں ہلال اور حارث اعور دونوں ضعیف راوی ہیں)»

وضاحت:
۱؎: ضعیف ہے، مگر عمر رضی الله عنہ کے اپنے قول سے صحیح ہے، اور ایسی بات کوئی صحابی اپنی رائے سے نہیں کہہ سکتا۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف، المشكاة (2521)، التعليق الرغيب (2 / 134) // ضعيف الجامع الصغير (5860) //

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.