كِتَابُ: الْمَنَاسِكِ حج کے احکام و مسائل 1849. (108) بَابُ ذِكْرِ خَبَرٍ رُوِيَ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي رَدِّهِ لَحْمَ صَيْدٍ أُهْدِيَ لَهُ فِي إِحْرَامِهِ مُجْمَلٍ غَيْرِ مُفَسَّرٍ، ایک مجمل غیر مفسر روایت کا بیان جس میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حالت احرام میں آپ کو پیش کیا جانے والا شکار کا گوشت واپس کردیا تھا
تخریج الحدیث:
قال ابو بكر: رواه زهير ، عن ابي الزبير ، عن طاوس ، عن ابن عباس ، عن البراء بن عازب ، قال: اهدي لرسول الله صلى الله عليه وسلم لحم صيد، فقال:" لولا انا حرم، قبلناه" ، حدثناه إبراهيم بن سعيد الجوهري ، حدثنا الحسن بن بشر بن مسلم ، عن زهير، قال ابو بكر: فخبر طاوس، عن ابن عباس دال على ان من قال: عن ابن عباس: اهدي للنبي صلى الله عليه وسلم حمار وحش اراد خبره عن الصعب بن جثامة رواية من قال: اهديت له حمارا وحشيا، فلعله شبه على بعض الرواة، فجعل خبر ابن عباس، عن زيد بن ارقم في ذكر لحم الصيد في قصة الصعب بن جثامة، وخبر عائشة اهدي للنبي صلى الله عليه وسلم لحم ظبي، وهو محرم، فلم ياكله كخبر زيد بن ارقم، والبراء بن عازب. سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ جب سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ تشریف لائے تو سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے انہیں یاد دلاتے ہوئے پوچھا کہ آپ نے ہمیں کیسے بیان کیا تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو شکار کا گوشت پیش کیا گیا تھا؟ جب میں نے اُنہیں یاد دلایا تو اُنہوں نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو شکار کا گوشت پیش کیا گیا جب کہ آپ حالت احرام میں تھے تو آپ نے وہ گوشت واپس کردیا اور فرمایا: ”بیشک ہم حالت احرام میں ہیں۔“ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ جناب زہیر نے اپنی سند سے سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے بیان کیا ہے، وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو شکار کا گوشت ہدیہ کیا گیا تو آپ نے فرمایا: ”اگر ہم حالت احرام میں نہ ہوتے تو اسے قبول کرلیتے۔“ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ جناب طاؤس کی سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی روایت اس بات کی دلیل ہے کہ میں نے جن راویوں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے یہ روایت کی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک جنگلی گدھا ہدیہ پیش کیا۔ تو اُن کی مراد سیدنا صعب بن جثامه رضی اللہ عنہ کی روایت ہے۔ اور جن راویوں نے یہ روایت کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک جنگلی گدھا ہدیہ پیش کیا گیا۔ تو ممکن ہے کہ کسی کو شبہ ہوگیا ہو تو اُس نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کی روایت میں شکار کے گوشت کا ذکر ہے۔ اس کو سیدنا صعب بن جثامه رضی اللہ عنہ کی روایت میں شامل کردیا ہو۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک ہرن کا گوشت پیش کیا گیا جب کہ آپ حالت احرام میں تھے۔ تو آپ نے اُسے نہ کھایا، یہ روایت بھی سیدنا زید بن ارقم اور براء بن عازب رضی اللہ عنہما کی طرح ہے۔
تخریج الحدیث: صحيح مسلم
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ مکّہ مکرّمہ تشریف لائے۔ (ا بن عمر رضی اللہ عنہما کی روایت میں کہ مکّہ مکرّمہ کا ذکر نہیں ہے) تو سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اُنہیں یاد دلاتے ہوئے پوچھا کہ آپ نے مجھے کیسے بیان کیا تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو حالت احرام میں گوشت پیش کیا گیا تھا؟ اُنہوں نے فرمایا کہ ہاں، ایک شخص نے آپ کو شکار کیے ہوئے جانور کا ایک عضو پیش کیا تھا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے وہ واپس کردیا اور فرمایا: ”بیشک ہم اسے نہیں کھا سکتے، بیشک ہم حالت احرام میں ہیں۔
تخریج الحدیث: تقدم۔۔۔
|