صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
كِتَابُ: الْمَنَاسِكِ
حج کے احکام و مسائل
1808. (67) بَابُ اسْتِحْبَابِ الِاغْتِسَالِ بَعْدَ التَّطَيُّبِ عِنْدَ الْإِحْرَامِ مَعَ اسْتِحْبَابِ جِمَاعِ الْمَرْءِ امْرَأَتَهُ
احرام کے وقت خوشبو لگانے کے بعد غسل کرنا مستحب ہے
حدیث نمبر: Q2588
Save to word اعراب
إذا اراد الإحرام كي يكون اقل شهوة لجماع النساء في الإحرام، إذا كان حديث عهد بجماعهن إِذَا أَرَادَ الْإِحْرَامَ كَيْ يَكُونَ أَقَلَّ شَهْوَةٍ لِجِمَاعِ النِّسَاءِ فِي الْإِحْرَامِ، إِذَا كَانَ حَدِيثَ عَهْدٍ بِجِمَاعِهِنَّ
نیز احرام باندھنے کا ارادہ ہوتو آدمی کا پہلے اپنی بیوی سے جماع کرنا بھی مستحب ہے تاکہ دوران احرام اسے بیوی سے جماع کی خواہش اور چاہت کم ہو جب کہ وہ قریبی دنوں میں بیوی سے جماع کرچکا ہوگا

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2588
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا يحيى بن سعيد ، ومحمد بن ابي عدي ، عن شعبة ، عن إبراهيم بن المنتشر ، عن ابيه انه سال ابن عمر عن الطيب عند الإحرام، فقال: لان اتطيب بقطران احب إلي من ان افعل ذلك، قال: فذكرته لعائشة ، فقالت:" يرحم الله ابا عبد الرحمن، كنت اطيب رسول الله صلى الله عليه وسلم، فيطوف على نسائه، ثم يصبح محرما ينضح طيبا" ، سمعت الربيع، يقول: سئل الشافعي عن الذبابة تقع على النتن، ثم تطير فتقع على ثوب المرء، فقال الشافعي: يجوز ان تيبس ارجلها في طيرانها، فإن كان كذلك، وإلا فالشيء إذا ضاق اتسعحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ شُعْبَةَ ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْمُنْتَشِرِ ، عَنْ أَبِيهِ أَنَّهُ سَأَلَ ابْنَ عُمَرَ عَنِ الطِّيبِ عِنْدَ الإِحْرَامِ، فَقَالَ: لأَنْ أَتَطَيَّبَ بِقَطِرَانٍ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أَفْعَلَ ذَلِكَ، قَالَ: فَذَكَرْتُهُ لِعَائِشَةَ ، فَقَالَتْ:" يَرْحَمُ اللَّهُ أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ، كُنْتُ أُطَيِّبُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَيَطُوفُ عَلَى نِسَائِهِ، ثُمَّ يُصْبِحُ مُحْرِمًا يَنْضَحُ طِيبًا" ، سَمِعْتُ الرَّبِيعَ، يَقُولُ: سُئِلَ الشَّافِعِيُّ عَنِ الذُّبَابَةِ تَقَعُ عَلَى النَّتْنِ، ثُمَّ تَطِيرُ فَتَقَعُ عَلَى ثَوْبِ الْمَرْءِ، فَقَالَ الشَّافِعِيُّ: يَجُوزُ أَنْ تَيْبَسَ أَرْجُلُهَا فِي طَيَرَانِهَا، فَإِنْ كَانَ كَذَلِكَ، وَإِلا فَالشَّيْءُ إِذَا ضَاقَ اتَّسَعَ
جناب المنتشر بیان کرتے ہیں کہ انہوں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے احرام کے وقت خوشبو لگانے کے بارے میں پوچھا تو انہوں نے فرمایا کہ اگر میں قطران (تارکول سے ملتا جلتا بدبودار تیل جو خارشی اونٹوں کو ملتے ہیں) کو جسم پر مل لوں تو میرے نزدیک احرام کے وقت خوشبو لگا نے سے یہ بہتر ہے۔ جناب منتشرفرماتے ہیں کہ میں نے ان کی یہ بات سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو بتائی تو انہوں نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ ابوعبدالرحمٰن پر رحم فرمائے (انہیں یہ مسئلہ معلوم نہیں) میں خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو خوشبو لگاتی تھی پھر آپ اپنی بیویوں سے ہمبستری کرتے پھر آپ صبح کے وقت احرام باندھ لیتے حالانکہ خوشبو آپ کے جسم مبارک سے پھوٹ کر نکل رہی ہوتی۔ امام ربیع فرماتے ہیں کہ امام شافعی رحمه الله سے اس مکّھی کے بارے میں سوال کیا گیا جو گندگی پر بیٹھنے کے بعد اڑتی ہوئی آتی ہے اور آدمی کے کپڑوں پر بیٹھ جاتی ہے تو وہ آدمی کیا کرے؟ انہوں نے جواب دیا کہ اگر تُو اس کی ٹانگیں ہوا میں اڑنے کے دوران خشک ہوگئی تھیں تو پھر تو کوئی حرج نہیں۔ اور اگر ابھی تر ہی تھیں تو بھی حرج نہیں کیونکہ جب کسی مسئلہ میں انتہائی مشکل اور تنگی آجائے تو دین اسلام اس میں رخصت و آسانی دے دیتا ہے۔ (یعنی اس مکّھی سے بچنا جب دشوار ہوگیا تو اتنی قلیل مقدار میں گندگی معاف ہوگی)۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.