صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
كِتَابُ: الْمَنَاسِكِ
حج کے احکام و مسائل
1805. (64) بَابُ التَّطَيُّبِ عِنْدَ الْإِحْرَامِ، ضِدَّ قَوْلِ مِنْ كَرِهَ ذَلِكَ، وَخَالَفَ سُنَّةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
احرام کے وقت خوشبو لگانے کا بیان اس شخص کے قول کے بر خلاف جو اسے مکروہ سمجھتا ہے اور نے سنّت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی خلاف ورزی کی ہے
حدیث نمبر: 2580
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن عبد الله بن بزيع ، حدثنا زياد يعني ابن عبد الله البكائي ، حدثنا محمد بن عبد الرحمن وهو ابن ابي ليلى ، عن عطاء ، عن ابي الخليل ، عن ابي قتادة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من ساق هديا تطوعا فعطب، فلا ياكل منه، فإنه إن اكل منه كان عليه بدله، ولكن لينحرها، ثم يغمس نعلها في دمها، ثم يضرب في جنبها وإن كان هديا واجبا، فلياكل إن شاء، فإنه لا بد من قضائه" ، قال ابو بكر: هذا الحديث مرسل بين ابي الخليل، وابي قتادة رجلحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَزِيعٍ ، حَدَّثَنَا زِيَادٌ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ اللَّهِ الْبَكَّائِيَّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَهُوَ ابْنُ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " مَنْ سَاقَ هَدْيًا تَطَوُّعًا فَعَطَبَ، فَلا يَأْكُلْ مِنْهُ، فَإِنَّهُ إِنْ أَكَلَ مِنْهُ كَانَ عَلَيْهِ بَدَلُهُ، وَلَكِنْ لِيَنْحَرْهَا، ثُمَّ يَغْمِسْ نَعْلَهَا فِي دَمِهَا، ثُمَّ يَضْرِبْ فِي جَنْبِهَا وَإِنْ كَانَ هَدْيًا وَاجِبًا، فَلْيَأْكُلْ إِنْ شَاءَ، فَإِنَّهُ لا بُدَّ مِنْ قَضَائِهِ" ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: هَذَا الْحَدِيثُ مُرْسَلٌ بَيْنَ أَبِي الْخَلِيلِ، وَأَبِي قَتَادَةَ رَجُلٌ
سیدنا ابو قتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص نفلی طور پر قربانی کا جانور بھیجے اور وہ جانور ہلاک ہو جائے تو وہ شخص خود اس میں سے کچھ نہ کھائے کیونکہ اگر اُس نے اس میں سے کچھ کھا لیا تو اس کا بدل دینا لازم ہوگا۔ اُسے چاہیے کہ اس جانور کو ذبح کرکے اُس کا جوتا اُس کے خون میں ڈبوئے اور پھر اس کے پہلو پرنشان لگادے لیکن اگر وہ کوئی لازمی قربانی تھی تو پھر اگر وہ چاہے تو اس میں سے کھا سکتا ہے۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف
حدیث نمبر: 2581
Save to word اعراب
عبد الرحمن بن قاسم اپنے والد کے حوالے سے بیان کرتے ہیں، وہ فرماتے ہیں کہ میں نے سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب احرام باندھا تھا تو میں نے آپ کو خوشبو لگائی تھی اور جب آپ نے بیت اللہ کا طواف کرنے سے پہلے احرام کھولا تھا (تو میں نے اُس وقت بھی آپ کو خوشبو لگائی تھی)۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري
حدیث نمبر: 2582
Save to word اعراب
وحدثناه عبد الجبار ، حدثنا سفيان ، عن عبد الرحمن بن القاسم ، عن ابيه ، سمع عائشة ، تقول وبسطت يديها:" إني طيبت رسول الله صلى الله عليه وسلم بيدي هاتين لحرمه حين احرم، ولحله قبل ان يطوف بالبيت" ، قال ابو بكر: هذه اللفظة حين احرم من الجنس الذي نقول: إن العرب تقول إذا فعلت كذا تريد إذا اردت فعله، وعائشة إنما ارادت انها طيبت النبي صلى الله عليه وسلم حين اراد الإحرام لا بعد الإحرام، والدليل على صحة ما ذكرت، خبر منصور بن زاذان الذي ذكرت في الباب الذي يلي هذا مع الاخبار التي خرجتها في الكتاب الكبيروَحَدَّثَنَاهُ عَبْدُ الْجَبَّارِ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ أَبِيهِ ، سَمِعَ عَائِشَةَ ، تَقُولُ وَبَسَطَتْ يَدَيْهَا:" إِنِّي طَيَّبْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِيَدِيَّ هَاتَيْنِ لِحُرْمِهِ حِينَ أَحْرَمَ، وَلِحِلِّهِ قَبْلَ أَنْ يَطُوفَ بِالْبَيْتِ" ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: هَذِهِ اللَّفْظَةُ حِينَ أَحْرَمَ مِنَ الْجِنْسِ الَّذِي نَقُولُ: إِنَّ الْعَرَبَ تَقُولُ إِذَا فَعَلْتَ كَذَا تُرِيدُ إِذَا أَرَدْتَ فِعْلَهُ، وَعَائِشَةُ إِنَّمَا أَرَادَتْ أَنَّهَا طَيَّبَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ أَرَادَ الإِحْرَامَ لا بَعْدَ الإِحْرَامِ، وَالدَّلِيلُ عَلَى صِحَّةِ مَا ذَكَرْتُ، خَبَرُ مَنْصُورِ بْنِ زَاذَانَ الَّذِي ذَكَرْتُ فِي الْبَابِ الَّذِي يَلِي هَذَا مَعَ الأَخْبَارِ الَّتِي خَرَّجْتُهَا فِي الْكِتَابِ الْكَبِيرِ
عبد الرحمن بن قاسم اپنے والد کے حوالے سے بیان کرتے ہیں کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے اپنے ان دو ہاتھوں کے ساتھ ہی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے احرام باندھنے کے وقت آپ کو خوشبو لگائی تھی اور آپ کے بیت اللہ کا طواف کرنے سے پہلے احرام کھولنے کے وقت بھی لگائی تھی۔
امام صاحب فرماتے ہیں کہ روایت کے یہ الفاظ کہ جب آپ نے احرام باندھا تھا، یہ اس قسم سے تعلق رکھتے ہیں جس کے بارے میں ہم کہیں گے کہ عرب یہ کہتے ہیں جب تم نے ایسا کام کیا تو مراد یہ ہوتی ہے جب تم نے یہ کام کرنے کا ارادہ کیا، تو سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی مراد یہ ہے کہ جب نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے احرام باندھنے کا ارادہ کیا اُس وقت انہوں نے آپ کوخوشبو لگائی تھی۔ اس سے مراد یہ نہیں ہے کہ انہوں نے آپ کواحرام باندھنے کے بعد خوشبولگائی تھی۔ میں نے جو مفہوم ذکر کیا ہے اس کے صحیح ہونے کی دلیل وہ روایت ہے جومنصور نے اپنی سند کے ساتھ بیان کی ہے جو میں نے اس باب میں اس کے بعد بیان کی ہے۔ باوجود اسکے میں نے اس بارے میں روایات الكتاب الکبیر میں بیان کردی ہیں۔

تخریج الحدیث: انظر الحديث السابق

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.