وقد يحسب بعض من لم يتبحر العلم ولا يميز بين المجمل والمفسر من الاخبار، ان لحم الصيد محرم على المحرم بكل حال، وإن اصطاده الحلالوَقَدْ يَحْسَبُ بَعْضُ مَنْ لَمْ يَتَبَحَّرِ الْعِلْمَ وَلَا يُمَيِّزُ بَيْنَ الْمُجْمَلِ وَالْمُفَسَّرِ مِنَ الْأَخْبَارِ، أَنَّ لَحْمَ الصَّيْدِ مُحَرَّمٌ عَلَى الْمُحْرِمِ بِكُلِّ حَالٍ، وَإِنِ اصْطَادَهُ الْحَلَالُ
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ جب سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ تشریف لائے تو سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے انہیں یاد دلاتے ہوئے پوچھا کہ آپ نے ہمیں کیسے بیان کیا تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو شکار کا گوشت پیش کیا گیا تھا؟ جب میں نے اُنہیں یاد دلایا تو اُنہوں نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو شکار کا گوشت پیش کیا گیا جب کہ آپ حالت احرام میں تھے تو آپ نے وہ گوشت واپس کردیا اور فرمایا: ”بیشک ہم حالت احرام میں ہیں۔“ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ جناب زہیر نے اپنی سند سے سیدنا براء بن عازب رضی اللہ عنہ سے بیان کیا ہے، وہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو شکار کا گوشت ہدیہ کیا گیا تو آپ نے فرمایا: ”اگر ہم حالت احرام میں نہ ہوتے تو اسے قبول کرلیتے۔“ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ جناب طاؤس کی سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی روایت اس بات کی دلیل ہے کہ میں نے جن راویوں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے یہ روایت کی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک جنگلی گدھا ہدیہ پیش کیا۔ تو اُن کی مراد سیدنا صعب بن جثامه رضی اللہ عنہ کی روایت ہے۔ اور جن راویوں نے یہ روایت کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک جنگلی گدھا ہدیہ پیش کیا گیا۔ تو ممکن ہے کہ کسی کو شبہ ہوگیا ہو تو اُس نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کی سیدنا زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کی روایت میں شکار کے گوشت کا ذکر ہے۔ اس کو سیدنا صعب بن جثامه رضی اللہ عنہ کی روایت میں شامل کردیا ہو۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کی روایت کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک ہرن کا گوشت پیش کیا گیا جب کہ آپ حالت احرام میں تھے۔ تو آپ نے اُسے نہ کھایا، یہ روایت بھی سیدنا زید بن ارقم اور براء بن عازب رضی اللہ عنہما کی طرح ہے۔