صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
كِتَابُ: الْمَنَاسِكِ
حج کے احکام و مسائل
1850. (109) بَابُ ذِكْرِ الْخَبَرِ الْمُفَسِّرِ لِلْأَخْبَارِ الَّتِي ذَكَرْنَاهَا فِي الْبَابَيْنِ الْمُتَقَدِّمَيْنِ
گزشتہ دو ابواب میں مذکور مجمل روایات کی مفسر روایت کا بیان
حدیث نمبر: Q2641
Save to word اعراب

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2641
Save to word اعراب
حدثنا يونس بن عبد الاعلى ، حدثنا ابن وهب ، حدثني يعقوب يعني ابن عبد الرحمن الزهري ، ويحيى بن عبد الله بن سالم ، ان عمرا مولى المطلب، اخبرهما عن المطلب ، وعن عبد الله بن حنطب ، عن جابر بن عبد الله ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم , انه قال: " لحم صيد البر لكم حلال وانتم حرم ما لا تصيدوه او يصد لكم" . حدثنا نصر بن مرزوق ، حدثنا اسد يعني ابن موسى ، حدثنا الليث بن سعد ، عن يحيى بن عبد الله وهو ابن سالم ، عن عمرو مولى المطلب، بهذا الإسناد مثله سواء، غير انه قال: صيد البر، ولم يقل: لحمحَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الأَعْلَى ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنِي يَعْقُوبُ يَعْنِي ابْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الزُّهْرِيَّ ، وَيَحْيَى بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَالِمٍ ، أَنَّ عَمْرًا مَوْلَى الْمُطَّلِبِ، أَخْبَرَهُمَا عَنِ الْمُطَّلِبِ ، وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَنْطَبٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَنَّهُ قَالَ: " لَحْمُ صَيْدِ الْبَرِّ لَكُمْ حَلالٌ وَأَنْتُمْ حُرُمٌ مَا لا تَصِيدُوهُ أَوْ يُصَدُ لَكُمْ" . حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ مَرْزُوقٍ ، حَدَّثَنَا أَسَدٌ يَعْنِي ابْنَ مُوسَى ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ وَهُوَ ابْنُ سَالِمٍ ، عَنْ عَمْرٍو مَوْلَى الْمُطَّلِبِ، بِهَذَا الإِسْنَادِ مِثْلَهُ سَوَاءً، غَيْرَ أَنَّهُ قَالَ: صَيْدُ الْبَرِّ، وَلَمْ يَقُلْ: لَحْمٌ
سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہما نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کرتے ہیں کہ آپ نے فرمایا: خشکی کے شکار کا گوشت تمہارے لئے حلال ہے جب کہ تم حالت احرام میں ہو، بشرطیکہ تم نے خود شکار نہ کیا ہو اور نہ خاص طور پر تمہارے لئے شکار کیا گیا ہو۔ امام صاحب اپنے استاد نصر بن مرزوق کی سند سے یہی روایت لائے ہیں اس میں خشکی کے شکار کا ذکر ہے اورلحم (گوشت) کا لفظ مذکور نہیں۔

تخریج الحدیث: اسناده ضعيف
حدیث نمبر: 2642
Save to word اعراب
وقد روى معمر ، عن يحيى ابي كثير ، عن عبد الله بن ابي قتادة ، عن ابيه ، قال: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم زمن الحديبية فاحرم اصحابي، ولم احرم فرايت حمارا فحملت عليه فاصطدته، فذكرت شانه لرسول الله صلى الله عليه وسلم، وذكرت اني لم اكن احرمت، واني إنما اصطدته لك، فامر النبي صلى الله عليه وسلم اصحابه، فاكلوا، ولم ياكل منه حين اخبرته اني اصطدته له" ، حدثناه محمد بن يحيى ، حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر، قال ابو بكر: هذه الزيادة: إنما اصطدته لك، وقوله: ولم ياكل منه حين اخبرته اني اصطدته لك، لا اعلم احدا ذكره في خبر ابي قتادة غير معمر في هذا الإسناد، فإن صحت هذه اللفظة يشبه ان يكون صلى الله عليه وسلم اكل من لحم ذلك الحمار، قبل ان يعلمه ابو قتادة انه اصطاده من اجله، فلما اعلمه ابو قتادة انه اصطاده من اجله امتنع من اكله بعد إعلامه إياه انه اصطاده من اجله، لانه قد ثبت عنه صلى الله عليه وسلم انه قد اكل من لحم ذلك الحماروَقَدْ رَوَى مَعْمَرٌ ، عَنْ يَحْيَى أَبِي كَثِيرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ زَمَنَ الْحُدَيْبِيَةِ فَأَحْرَمَ أَصْحَابِي، وَلَمْ أُحْرِمْ فَرَأَيْتُ حِمَارًا فَحَمَلْتُ عَلَيْهِ فَاصْطَدْتُهُ، فَذَكَرْتُ شَأْنَهُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَذَكَرْتُ أَنِّي لَمْ أَكُنْ أَحْرَمْتُ، وَأَنِّي إِنَّمَا اصْطَدْتُهُ لَكَ، فَأَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَصْحَابَهُ، فَأَكَلُوا، وَلَمْ يَأْكُلْ مِنْهُ حِينَ أَخْبَرْتُهُ أَنِّي اصْطَدْتُهُ لَهُ" ، حَدَّثَنَاهُ مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: هَذِهِ الزِّيَادَةُ: إِنَّمَا اصْطَدْتُهُ لَكَ، وَقَوْلُهُ: وَلَمْ يَأْكُلْ مِنْهُ حِينَ أَخْبَرْتُهُ أَنِّي اصْطَدْتُهُ لَكَ، لا أَعْلَمُ أَحَدًا ذَكَرَهُ فِي خَبَرِ أَبِي قَتَادَةَ غَيْرَ مَعْمَرٍ فِي هَذَا الإِسْنَادِ، فَإِنْ صَحَّتْ هَذِهِ اللَّفْظَةُ يُشْبِهُ أَنْ يَكُونَ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكَلَ مِنْ لَحْمِ ذَلِكَ الْحِمَارِ، قَبْلَ أَنْ يُعْلِمَهُ أَبُو قَتَادَةَ أَنَّهُ اصْطَادَهُ مِنْ أَجْلِهِ، فَلَمَّا أَعْلَمَهُ أَبُو قَتَادَةَ أَنَّهُ اصْطَادَهُ مِنْ أَجْلِهِ امْتَنَعَ مِنْ أَكْلِهِ بَعْدَ إِعْلامِهِ إِيَّاهُ أَنَّهُ اصْطَادَهُ مِنْ أَجْلِهِ، لأَنَّهُ قَدْ ثَبَتَ عَنْهُ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَدْ أَكَلَ مِنْ لَحْمِ ذَلِكَ الْحِمَارِ
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ہم صلح حدیبیہ کے سال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ (عمرہ کے لئے) نکلے تو میرے ساتھیوں نے احرام باندھا اور میں نے احرام نہ باندھا۔ میں نے ایک جنگلی گدھا دیکھا تو اس پر حملہ کردیا اور اسے شکار کرلیا۔ پھر میں نے اس کا ذکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کیا اور میں نے آپ کو یہ بھی بتایا کہ میں حالت احرام میں نہیں تھا اور میں نے یہ شکار آپ کے لئے کیا ہے۔ لہٰذا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ معلوم ہونے پر کہ یہ شکار سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے آپ کے لئے کیا ہے، آپ نے خود اس میں سے نہ کھایا اور اپنے صحابہ سے کہا: تم کھا لو۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ یہ الفاظ کہ بلاشبہ یہ شکار میں نے آپ ہی کے لئے کیا ہے اور یہ الفاظ، جب میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا کہ میں نے یہ شکار آپ ہی کے لئے کیا ہے تو آپ نے اس میں سے کچھ نہ کھایا۔ میرے علم کے مطابق اس سند سے سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کی روایت میں صرف معمر ہی نے ان الفاظ کا اضافہ بیان کیا ہے۔ اگر یہ الفاظ صحیح ثابت ہو جائیں تو پھر اس حدیث کا معنی یہ ہوگا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس جنگلی گدھے کا گوشت کھایا تھا جب کہ ابھی سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے آپ کو ہی نہیں بتایا تھا کہ انہوں نے خاص آپ کے لئے اسے شکار کیا ہے۔ پھر جب سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتادیا کہ انہوں نے یہ گدھا آپ ہی کے لئے شکار کیا ہے تو پھر آپ نے گوشت کھانا ترک کردیا اور اس سے رُک گئے۔ کیوں کہ یہ بات آپ کے بارے میں ثابت ہے کہ آپ نے اس گدھے کا گوشت کھایا تھا۔ (جیسا کہ اگلی روایت میں آرہا ہے)۔

تخریج الحدیث: اسناده صحيح
حدیث نمبر: 2643
Save to word اعراب
حدثنا يعقوب بن إبراهيم الدورقي ، حدثني ابن ابي حازم ، عن ابيه ، عن عبد الله بن ابي قتادة ، عن ابي قتادة : انه خرج مع رسول الله صلى الله عليه وسلم وهم محرمون، وهو غير محرم، فراى حمارا وحشيا، فركب فرسه، وسالهم ان يناولوه الرمح او السوط فابوا ان يناولوه، فتناوله، ثم شد عليه، فعقره، ثم جاء به فلحقوا رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكروا ذلك له، فقال:" هل معكم من لحمه شيء؟" قالوا: نعم، فاتوه برجله، فاكل منها ، قد خرجت في كتاب الكبير طرق خبر ابي قتادة، وذلك من قال: إن النبي صلى الله عليه وسلم اكل من لحم ذلك الحمارحَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدَّوْرَقِيُّ ، حَدَّثَنِي ابْنُ أَبِي حَازِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي قَتَادَةَ ، عَنْ أَبِي قَتَادَةَ : أَنَّهُ خَرَجَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُمْ مُحْرِمُونَ، وَهُوَ غَيْرُ مُحْرِمٍ، فَرَأَى حِمَارًا وَحْشِيًّا، فَرَكِبَ فَرَسَهُ، وَسَأَلَهُمْ أَنْ يُنَاوِلُوهُ الرُّمْحَ أَوِ السَّوْطَ فَأَبَوْا أَنْ يُنَاوِلُوهُ، فَتَنَاوَلَهُ، ثُمَّ شَدَّ عَلَيْهِ، فَعَقَرَهُ، ثُمَّ جَاءَ بِهِ فَلَحِقُوا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرُوا ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ:" هَلْ مَعَكُمْ مِنْ لَحْمِهِ شَيْءٌ؟" قَالُوا: نَعَمْ، فَأَتَوْهُ بِرِجْلِهِ، فَأَكَلَ مِنْهَا ، قَدْ خَرَّجْتُ فِي كِتَابِ الْكَبِيرِ طُرُقَ خَبَرِ أَبِي قَتَادَةَ، وَذَلِكَ مَنْ قَالَ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَكَلَ مِنْ لَحْمِ ذَلِكَ الْحِمَارِ
سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سفر پر نکلے جب کہ صحابہ کرام محرم تھے اور سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ غیر محرم تھے۔ انہوں نے ایک جنگلی گدھا دیکھا تو (اسے شکار کرنے کے لئے) اپنے گھوڑے پر سوار ہوئے اور اپنے ساتھیوں سے کہا کہ وہ انہیں نیزه یا کوڑا پکڑا دیں لیکن اُنہوں نے اُنہیں وہ پکڑانے سے انکار کردیا کیونکہ وہ حالت احرام میں تھے لہٰذا انہوں نے خود ہی (نیچے اُتر کر وہ نیزہ پکڑا پھر اس گدھے کا پیچھا کیا اور (اسے پکڑ کر) ذبح کرلیا۔ پھر وہ گدھا لیکر حاضر ہوگئے۔ اور دوسرے صحابہ کرام بھی آپ کے پاس حاضر ہوئے اور سارا ماجرا سُنایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تمہارے پاس اس کا کچھ گوشت ہے؟ صحابہ کرام نے عرض کیا کہ جی ہاں اور آپ کو اُس کی ران پیش کی گئی اور آپ نے اس میں سے کھایا۔ میں نے سیدنا ابوقتادہ رضی اللہ عنہ کی روایت کے تمام طرق کتاب الکبیر میں بیان کر دیے ہیں اور یہ ان کی دلیل ہے جو کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس گدھے کا گوشت کھایا تھا۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.