صحيح ابن خزيمه کل احادیث 3080 :حدیث نمبر
صحيح ابن خزيمه
كِتَابُ: الْمَنَاسِكِ
حج کے احکام و مسائل
1847. (106) بَابُ كَرَاهِيَةِ قَبُولِ الْمُحْرِمِ الصَّيْدَ إِذَا أُهْدِيَ لَهُ فِي إِحْرَامِهِ،
جب محرم کو حالت احرام میں شکار کا گوشت پیش کیا جائے تو اسکو یہ ہدیہ قبول کرنا ناپسندیدہ ہے۔
حدیث نمبر: Q2637
Save to word اعراب
والدليل على ان المحرم غير جائز له ملك الصيد في إحرامه.وَالدَّلِيلُ عَلَى أَنَّ الْمُحْرِمَ غَيْرُ جَائِزٍ لَهُ مِلْكُ الصَّيْدِ فِي إِحْرَامِهِ.
اور اس بات کی دلیل کا بیان کہ محرم کے لئےحالت احرام میں کسی شکار کا مالک بننا جائز نہیں ہے

تخریج الحدیث:
حدیث نمبر: 2637
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن يحيى ، حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر ، عن الزهري . ح وحدثنا محمد بن معمر القيسي ، حدثنا محمد بن بكر البرساني ، اخبرنا ابن جريج ، اخبرني ابن شهاب ، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة ، عن عبد الله بن عباس ، عن الصعب بن جثامة ، قال: مر بي رسول الله صلى الله عليه وسلم، وانا بالابواء، قال ابن معمر: او بودان، فاهديت له حمارا وحشيا فرده إلي، فلما راى رسول الله صلى الله عليه وسلم الكراهية في وجهي، قال:" إنه ليس براد عليك، ولكنا حرم" ، وفي خبر ابن جريج، قلت لابن شهاب: الحمار عقير؟ قال: لا ادري، قال ابو بكر: في مسالة ابن جريج الزهري وإجابته إياه دلالة على ان من قال في خبر الصعب: اهديت له لحم حمار، او رجل حمار واهم فيه، إذ الزهري قد اعلم انه لا يدري الحمار كان عقيرا ام لا حين اهدي للنبي صلى الله عليه وسلم؟ وكيف يروى ان النبي صلى الله عليه وسلم اهدي له لحم حمار او رجل حمار، وهو لا يدري كان الحمار المهدى إلى النبي صلى الله عليه وسلم عقيرا ام لا؟ قد خرجت الفاظ هذا الخبر في كتاب الكبير، من قال في الخبر: اهديت له لحم حمار، او قال رجل حمار، او قال حماراحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ . ح وَحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ الْقَيْسِيُّ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ الْبُرْسَانِيُّ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي ابْنُ شِهَابٍ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ الصَّعْبِ بْنِ جَثَّامَةَ ، قَالَ: مَرَّ بِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَأَنَا بِالأَبْوَاءِ، قَالَ ابْنُ مَعْمَرٍ: أَوْ بِوَدَّانَ، فَأَهْدَيْتُ لَهُ حِمَارًا وَحْشِيًّا فَرَدَّهُ إِلَيَّ، فَلَمَّا رَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْكَرَاهِيَةَ فِي وَجْهِي، قَالَ:" إِنَّهُ لَيْسَ بِرَادٍّ عَلَيْكَ، وَلَكِنَّا حُرُمٌ" ، وَفِي خَبَرِ ابْنِ جُرَيْجً، قُلْتُ لابْنِ شِهَابٍ: الْحِمَارُ عَقِيرٌ؟ قَالَ: لا أَدْرِي، قَالَ أَبُو بَكْرٍ: فِي مَسْأَلَةِ ابْنِ جُرَيْجٍ الزُّهْرِيَّ وَإِجَابَتِهِ إِيَّاهُ دَلالَةٌ عَلَى أَنَّ مَنْ قَالَ فِي خَبَرِ الصَّعْبِ: أَهْدَيْتُ لَهُ لَحْمَ حِمَارٍ، أَوْ رِجْلَ حِمَارٍ وَاهِمٌ فِيهِ، إِذِ الزُّهْرِيُّ قَدْ أَعْلَمَ أَنَّهُ لا يَدْرِي الْحِمَارَ كَانَ عَقِيرًا أَمْ لا حِينَ أُهْدِيَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ وَكَيْفَ يُرْوَى أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُهْدِيَ لَهُ لَحْمُ حِمَارٍ أَوْ رِجْلُ حِمَارٍ، وَهُوَ لا يَدْرِي كَانَ الْحِمَارُ الْمُهْدَى إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَقِيرًا أَمْ لا؟ قَدْ خَرَّجْتُ أَلْفَاظَ هَذَا الْخَبَرِ فِي كِتَابِ الْكَبِيرِ، مَنْ قَالَ فِي الْخَبَرِ: أَهْدَيْتُ لَهُ لَحْمَ حِمَارٍ، أَوْ قَالَ رِجْلَ حِمَارٍ، أَوْ قَالَ حِمَارًا
سیدنا مصعب بن جثامه رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس سے گزرے جب کہ میں ودان یا ابواء مقام پر تھا۔ میں نے آپ کو ایک جنگلی گدھے کا شکار پیش کیا تو آپ نے وہ قبول نہ کیا پھر جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے چہرے پر رنج و افسوس کے آثار دیکھے تو (تسلی دینے کے لئے) فرمایا: ہم نے تمہارا ہدیہ کسی غصّے کی وجہ سے واپس نہیں کیا بلکہ وجہ صرف یہ ہے کہ ہم حالت احرام میں ہیں اور یہ شکار ہمارے لئے جائز نہیں جناب جریج کی روایت میں ہے کہ میں نے امام ابن شہاب زہری رحمه الله سے پوچھا، کیا گدھا ذبح کیا ہوا تھا؟ اُنہوں نے فرمایا کہ مجھے معلوم نہیں۔ امام ابوبکر رحمه الله فرماتے ہیں کہ امام ابن جریج کا یہ سوال اور امام زہری رحمه الله کا یہ جواب اس بات کی دلیل ہے کہ جن راویوں نے سیدنا مصعب رضی اللہ عنہ کی روایت کے یہ الفاظ روایت کیے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جنگلی گدھے کا گوشت پیش کیا۔ یا جنگلی گدھے کی ران پیش کی۔ تو یہ اُن راویوں کا وہم ہے۔ کیونکہ امام زہری رحمه الله نے بیان کردیا ہے کہ انہیں معلوم نہیں کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو گدھا پیش کیا گیا تھا تو وہ ذبح تھا یا نہیں۔ لہٰذا یہ کیسے ممکن ہے کہ وہ یہ روایت کریں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کوجنگلی گدھے کا گوشت یا اُس کی ران پیش کی گئی تھی حالانکہ انہیں یہ بھی علم نہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو پیش کیا گیا جنگلی گدھا ذبح کیا ہوا تھا یا نہیں؟ میں نے اس روایت کے مختلف طرق کتاب الکبیر میں بیان کر دیے ہیں۔ جن راویوں نے یہ الفاظ بیان کیے ہیں کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو جنگلی گدھے کا گوشت پیش کیا، یا جنہوں نے کہا کہ گدھے کی ران ہدیہ کی۔ یا جنہوں نے روایت کیا کہ جنگلی گدھا پیش کیا۔ ان سب روایات کو میں نے بیان کردیا ہے۔

تخریج الحدیث: صحيح بخاري

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.