كتاب الإمامة کتاب: امامت کے احکام و مسائل 38. بَابُ: مُبَادَرَةِ الإِمَامِ باب: رکوع، سجود وغیرہ میں امام سے سبقت کرنے کا بیان۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اپنا سر امام سے پہلے اٹھا لیتا ہے کیا وہ (اس بات سے) نہیں ڈرتا کہ ۱؎ اللہ اس کا سر گدھے کے سر میں تبدیل نہ کر دے“۔
تخریج الحدیث: «وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الصلاة 25 (427)، سنن الترمذی/فیہ 292 (582)، سنن ابن ماجہ/إقامة 41 (961)، (تحفة الأشراف: 14362)، مسند احمد 2/260، 271، 425، 456، 469، 472، 504، سنن الدارمی/الصلاة 72 (1355) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی وہ اس سزا کا مستحق ہے اس لیے اسے اس کا ڈر اور خدشہ لگا رہنا چاہیئے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
براء رضی اللہ عنہ (جو جھوٹے نہ تھے ۱؎) سے روایت ہے کہ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتے، اور آپ رکوع سے اپنا سر اٹھاتے تو وہ سیدھے کھڑے رہتے یہاں تک کہ وہ دیکھ لیتے کہ آپ سجدہ میں جا چکے ہیں، پھر وہ سجدہ میں جاتے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأذان 52 (690)، 91 (747)، 133 (811)، صحیح مسلم/الصلاة 39 (474)، سنن ابی داود/فیہ 75 (620)، سنن الترمذی/فیہ 93 (281)، (تحفة الأشراف: 1772)، مسند احمد 4/284، 285، 300، 304 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی بھروسہ مند اور قابل اعتماد تھے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
حطان بن عبداللہ کہتے ہیں کہ ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے ہمیں نماز پڑھائی تو جب وہ قعدہ میں گئے تو قوم کا ایک آدمی اندر آیا اور کہنے لگا کہ نماز نیکی اور زکاۃ کے ساتھ ملا دی گئی ہے ۱؎، تو جب ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سلام پھیر کر لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے تو انہوں نے پوچھا: تم میں سے کس نے یہ بات کہی ہے؟ تو سبھی لوگ خاموش رہے کسی نے کوئی جواب نہیں دیا، تو انہوں نے کہا: اے حطان! شاید تم نے ہی یہ بات کہی ہے! تو انہوں نے کہا: نہیں میں نے نہیں کہی ہے، اور مجھے ڈر ہے کہ کہیں آپ مجھ ہی کو اس پر سرزنش نہ کرنے لگ جائیں، تو انہوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں ہماری نماز اور ہمارے طریقے سکھاتے تھے، تو آپ فرماتے: ”امام اس لیے ہے کہ اس کی اقتداء کی جائے، تو جب وہ اللہ اکبر کہے تو تم بھی اللہ اکبر کہو، اور جب وہ «غير المغضوب عليهم ولا الضالين» کہے تو تم لوگ آمین کہو، تو اللہ تعالیٰ تمہاری (دعا) قبول فرمائے گا، اور جب وہ رکوع کرے تو تم بھی رکوع کرو، اور جب وہ (رکوع) سے سر اٹھائے اور «سمع اللہ لمن حمده» کہے تو تم «ربنا لك الحمد» کہو، تو اللہ تعالیٰ تمہاری سنے گا، اور جب وہ سجدہ کرے تو تم بھی سجدہ کرو، اور جب وہ سجدہ سے سر اٹھائے تو تم بھی سر اٹھاؤ، کیونکہ امام تم سے پہلے سجدہ کرتا ہے، اور تم سے پہلے سر بھی اٹھاتا ہے“، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ادھر کی کسر ادھر پوری ہو جائے گی“۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصلاة 16 (404)، سنن ابی داود/الصلاة 182 (972، 973)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 24 (901)، (تحفة الأشراف: 8987)، مسند احمد 4/393، 394، 401، 405، 409، 415، سنن الدارمی/الصلاة 71 (1351)، ویأتی عند المؤلف بأرقام: 1065، 1173، 1281 (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی: نماز کا نیکی اور زکاۃ کے ساتھ قرآن میں ذکر کیا گیا ہے، اور تینوں کا ایک ساتھ حکم دیا گیا ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
|