سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب الإمامة
کتاب: امامت کے احکام و مسائل
The Book of Leading the Prayer (Al-Imamah)
58. بَابُ: الإِسْرَاعِ إِلَى الصَّلاَةِ مِنْ غَيْرِ سَعْىٍ
باب: نماز کے لیے بغیر دوڑے تیز آنے کا بیان۔
Chapter: Hastening to pray without rushing unduly
حدیث نمبر: 863
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن سواد بن الاسود بن عمرو، قال: انبانا ابن وهب، قال: انبانا ابن جريج، عن منبوذ، عن الفضل بن عبيد الله، عن ابي رافع، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا صلى العصر ذهب إلى بني عبد الاشهل فيتحدث عندهم حتى ينحدر للمغرب قال ابو رافع فبينما النبي صلى الله عليه وسلم يسرع إلى المغرب مررنا بالبقيع فقال:" اف لك اف لك" قال: فكبر ذلك في ذرعي فاستاخرت وظننت انه يريدني فقال:" ما لك امش" فقلت: احدثت حدثا قال: ما ذاك قلت: اففت بي قال: لا ولكن هذا فلان بعثته ساعيا على بني فلان فغل نمرة فدرع الآن مثلها من نار".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ سَوَّادِ بْنِ الْأَسْوَدِ بْنِ عَمْرٍو، قال: أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قال: أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ، عَنْ مَنْبُوذٍ، عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ، قال: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا صَلَّى الْعَصْرَ ذَهَبَ إِلَى بَنِي عَبْدِ الْأَشْهَلِ فَيَتَحَدَّثُ عِنْدَهُمْ حَتَّى يَنْحَدِرَ لِلْمَغْرِبِ قَالَ أَبُو رَافِعٍ فَبَيْنَمَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُسْرِعُ إِلَى الْمَغْرِبِ مَرَرْنَا بِالْبَقِيعِ فَقَالَ:" أُفٍّ لَكَ أُفٍّ لَكَ" قَالَ: فَكَبُرَ ذَلِكَ فِي ذَرْعِي فَاسْتَأْخَرْتُ وَظَنَنْتُ أَنَّهُ يُرِيدُنِي فَقَالَ:" مَا لَكَ امْشِ" فَقُلْتُ: أَحْدَثْتَ حَدَثًا قَالَ: مَا ذَاكَ قُلْتُ: أَفَّفْتَ بِي قَالَ: لَا وَلَكِنْ هَذَا فُلَانٌ بَعَثْتُهُ سَاعِيًا عَلَى بَنِي فُلَانٍ فَغَلَّ نَمِرَةً فَدُرِّعَ الْآنَ مِثْلُهَا مِنْ نَارٍ".
ابورافع رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عصر کی نماز پڑھ چکتے تو بنی عبدالاشہل کے لوگوں میں جاتے اور ان سے گفتگو کرتے یہاں تک کہ مغرب کی نماز کے لیے اترتے، نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مغرب کی نماز کے لیے تیزی سے جا رہے تھے کہ ہم بقیع سے گزرے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: افسوس ہے تم پر، افسوس ہے تم پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ بات مجھے گراں لگی، اور یہ سمجھ کر کہ آپ مجھ سے مخاطب ہیں، میں پیچھے ہٹ گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہیں کیا ہوا؟ چلو، تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا کوئی بات ہو گئی ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: وہ کیا؟، تو میں نے عرض کیا: آپ نے مجھ پر اف کہا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں! (تم پر نہیں) البتہ اس شخص پر (اظہار اف) کیا ہے جسے میں نے فلاں قبیلے میں صدقہ وصول کرنے کے لیے بھیجا تھا، تو اس نے ایک دھاری دار چادر چرا لی ہے ؛ چنانچہ اب اسے ویسی ہی آگ کی چادر پہنا دی گئی ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 12028)، مسند احمد 6/392 (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن الإسناد
حدیث نمبر: 864
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا هارون بن عبد الله، قال: حدثنا معاوية بن عمرو، قال: حدثنا ابو إسحاق، عن ابن جريج، قال: اخبرني منبوذ رجل من آل ابي رافع، عن الفضل بن عبيد الله بن ابي رافع، عن ابي رافع نحوه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ عَمْرٍو، قال: حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاقَ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، قال: أَخْبَرَنِي مَنْبُوذٌ رَجُلٌ مِنْ آلِ أَبِي رَافِعٍ، عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَافِعٍ، عَنْ أَبِي رَافِعٍ نَحْوَهُ".
اس سند سے بھی ابورافع رضی اللہ عنہ سے اسی جیسی حدیث مروی ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (حسن)»

قال الشيخ الألباني: حسن الإسناد

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.