سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب الإمامة
کتاب: امامت کے احکام و مسائل
The Book of Leading the Prayer (Al-Imamah)
1. بَابُ: ذِكْرِ الإِمَامَةِ وَالْجَمَاعَةِ إِمَامَةِ أَهْلِ الْعِلْمِ وَالْفَضْلِ
باب: اہل علم و فضل کی امامت کا بیان۔
Chapter: Mention of Al-Imamah and the congregation
حدیث نمبر: 778
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا إسحاق بن إبراهيم، وهناد بن السري، عن حسين بن علي، عن زائدة، عن عاصم، عن زر، عن عبد الله، قال: لما قبض رسول الله صلى الله عليه وسلم، قالت الانصار: منا امير ومنكم امير فاتاهم عمر، فقال: الستم تعلمون ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قد" امر ابا بكر ان يصلي بالناس فايكم تطيب نفسه ان يتقدم ابا بكر قالوا نعوذ بالله ان نتقدم ابا بكر".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، وَهَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ، عَنْ حُسَيْنِ بْنِ عَلَيٍّ، عَنْ زَائِدَةَ، عَنْ عَاصِمٍ، عَنْ زِرٍّ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قال: لَمَّا قُبِضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قالتِ الْأَنْصَارُ: مِنَّا أَمِيرٌ وَمِنْكُمْ أَمِيرٌ فَأَتَاهُمْ عُمَرُ، فَقَالَ: أَلَسْتُمْ تَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ" أَمَرَ أَبَا بَكْرٍ أَنْ يُصَلِّيَ بِالنَّاسِ فَأَيُّكُمْ تَطِيبُ نَفْسُهُ أَنْ يَتَقَدَّمَ أَبَا بَكْرٍ قَالُوا نَعُوذُ بِاللَّهِ أَنْ نَتَقَدَّمَ أَبَا بَكْرٍ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات ہوئی تو انصار کہنے لگے: ایک امیر ہم (انصار) میں سے ہو گا اور ایک امیر تم (مہاجرین) میں سے، تو عمر رضی اللہ عنہ ان کے پاس آئے، اور کہا: کیا تم لوگوں کو معلوم نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کو لوگوں کو نماز پڑھانے کا حکم دیا ہے ۱؎، تو اب بتاؤ ابوبکر رضی اللہ عنہ سے آگے بڑھنے پر تم میں سے کس کا جی خوش ہو گا؟ ۲؎ تو لوگوں نے کہا: ہم ابوبکر رضی اللہ عنہ سے آگے بڑھنے پر اللہ کی پناہ مانگتے ہیں ۳؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 10587)، مسند احمد 1/396، 405 (حسن الإسناد)»

وضاحت:
۱؎: اس سے معلوم ہوا کہ امامت کے لیے صاحب علم وفضل کو آگے بڑھانا چاہیئے۔ ۲؎: اس سے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے سمجھا کہ امامت صغریٰ کے لیے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ابوبکر رضی اللہ عنہ کو آگے بڑھانا اس بات کا اشارہ تھا کہ وہی امامت کبریٰ کے بھی اہل ہیں، اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ زیادہ علم والا، زیادہ قرآن پڑھنے والے پر مقدم ہو گا، اس لیے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کے متعلق «اقرأکم أبی» فرمایا ہے، اس کے باوجود آپ نے ابوبکر رضی اللہ عنہ کو امامت کے لیے مقدم کیا۔ ۳؎: اس کے بعد ابوبکر رضی اللہ عنہ کی خلافت پر انصار رضی اللہ عنہم بھی راضی ہو گئے۔

قال الشيخ الألباني: حسن الإسناد

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.