سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب الإمامة
کتاب: امامت کے احکام و مسائل
The Book of Leading the Prayer (Al-Imamah)
61. بَابُ: فِيمَنْ يُصَلِّي رَكْعَتَىِ الْفَجْرِ وَالإِمَامُ فِي الصَّلاَةِ
باب: امام (فرض) نماز میں ہو تو سنتیں پڑھنے والے کے حکم کا بیان۔
Chapter: Concerning one who prays the two (Sunnah) Rak'ahs of fajr while the Imam is leading the prayer
حدیث نمبر: 869
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا يحيى بن حبيب بن عربي، قال: حدثنا حماد، قال: حدثنا عاصم، عن عبد الله بن سرجس، قال: جاء رجل ورسول الله صلى الله عليه وسلم في صلاة الصبح فركع الركعتين، ثم دخل فلما قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم صلاته قال:" يا فلان ايهما صلاتك التي صليت معنا او التي صليت لنفسك".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ حَبِيبِ بْنِ عَرَبِيٍّ، قال: حَدَّثَنَا حَمَّادٌ، قال: حَدَّثَنَا عَاصِمٌ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَرْجِسَ، قال: جَاءَ رَجُلٌ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَلاةِ الصُّبْحِ فَرَكَعَ الرَّكْعَتَيْنِ، ثُمَّ دَخَلَ فَلَمَّا قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاتَهُ قَالَ:" يَا فُلَانُ أَيُّهُمَا صَلَاتُكَ الَّتِي صَلَّيْتَ مَعَنَا أَوِ الَّتِي صَلَّيْتَ لِنَفْسِكَ".
عبداللہ بن سرجس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک شخص آیا، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی نماز میں تھے، اس نے دو رکعت سنت پڑھی، پھر آپ کے ساتھ نماز میں شریک ہوا، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی نماز پوری کر چکے تو فرمایا: اے فلاں! ان دونوں میں سے تمہاری نماز کون سی تھی، جو تم نے ہمارے ساتھ پڑھی ہے؟ یا جو خود سے پڑھی ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/المسافرین 9 (712)، سنن ابی داود/الصلاة 294 (1265)، سنن ابن ماجہ/إقامة 103 (1152)، (تحفة الأشراف: 5319)، مسند احمد 5/82 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس سے مقصود اس کی اس حرکت پر زجر و ملامت کرنا تھا کہ جس نماز کی خاطر اس نے مسجد آنے کی زحمت اٹھائی تھی اسے پا کر دوسری نماز میں لگنا عقلمندی نہیں ہے، سنت کے لیے گھر ہی بہتر جگہ ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.