كتاب الإمامة کتاب: امامت کے احکام و مسائل 32. بَابُ: ذِكْرِ خَيْرِ صُفُوفِ النِّسَاءِ وَشَرِّ صُفُوفِ الرِّجَالِ باب: عورتوں کی سب سے بہتر اور مردوں کی سب سے بدتر صفوں کا بیان۔
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مردوں کی سب سے بہتر صف پہلی صف ہے ۱؎، اور بد تر صف آخری صف ہے ۲؎، اور عورتوں کی سب سے بہتر صف آخری صف ہے ۳؎، اور ان کی سب سے بدتر صف پہلی صف ہے“ ۴؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصلاة 28 (440)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 98 (678)، سنن الترمذی/الصلاة 52 (224)، سنن ابن ماجہ/إقامة 52 (1000)، (تحفة الأشراف: 12596)، مسند احمد 2/247، 336، 340، 367، 485، سنن الدارمی/الصلاة 52 (1304) (صحیح790)»
وضاحت: ۱؎: پہلی صف سے مراد وہ صف ہے جو امام سے متصل ہوتی ہے ”سب سے بہتر صف پہلی صف ہے“ کا مطلب ہے کہ دوسری صفوں کی بہ نسبت اس میں خیر و بھلائی زیادہ ہوتی ہے کیونکہ جو صف امام سے قریب ہوتی ہے تو جو لوگ اس میں ہوتے ہیں وہ امام سے براہ راست فائدہ اٹھاتے ہیں، تلاوت قرآن اور تکبیرات سنتے ہیں، اور عورتوں سے دور رہنے سے نماز میں خلل انداز ہونے والے وسوسوں، اور برے خیالات سے محفوظ رہتے ہیں، اور آخری صف سب سے بری صف ہے کا مطلب یہ ہے کہ اس میں خیر و بھلائی دوسری صفوں کی بہ نسبت کم ہے یہ مطلب نہیں کہ اس میں جو لوگ ہوں گے وہ برے ہوں گے۔ ۲؎: کیونکہ عورتوں سے قریب ہوتی ہے۔ ۳؎: عورتوں کے حق میں آخری صف اس لیے بہتر ہے کہ یہ مردوں سے دور ہوتی ہے جس کی وجہ سے اس صف میں شریک عورتیں شیطان کے وسوسوں اور فتنوں سے محفوظ رہتی ہیں۔ ۴؎: عورتوں کے حق میں پہلی صف اس لیے بدتر ہے کہ یہ مردوں سے قریب ہوتی ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
|