سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
صفة الوضوء
ابواب: وضو کا طریقہ
Description Of Wudu
120. بَابُ: تَرْكِ الْوُضُوءِ مِنْ مَسِّ الرَّجُلِ امْرَأَتَهُ مِنْ غَيْرِ شَهْوَةٍ
باب: بغیر شہوت بیوی کو چھونے سے وضو نہ ٹوٹنے کا بیان۔
Chapter: Not Performing Wudu' When A Man Touches His Wife Without Desire
حدیث نمبر: 166
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الله بن الحكم، عن شعيب، عن الليث، قال: انبانا ابن الهاد، عن عبد الرحمن بن القاسم، عن القاسم، عن عائشة، قالت:" إن كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ليصلي وإني لمعترضة بين يديه اعتراض الجنازة، حتى إذا اراد ان يوتر مسني برجله".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَكَمِ، عَنْ شُعَيْبٍ، عَنْ اللَّيْثِ، قال: أَنْبَأَنَا ابْنُ الْهَادِ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ الْقَاسِمِ، عَنْ عَائِشَةَ، قالت:" إِنْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيُصَلِّي وَإِنِّي لَمُعْتَرِضَةٌ بَيْنَ يَدَيْهِ اعْتِرَاضَ الْجَنَازَةِ، حَتَّى إِذَا أَرَادَ أَنْ يُوتِرَ مَسَّنِي بِرِجْلِهِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھتے تھے اور میں آپ کے سامنے جنازے کی طرح چوڑان میں لیٹی رہتی تھی، یہاں تک کہ جب آپ وتر پڑھنے کا ارادہ کرتے تو مجھے اپنے پاؤں سے کچوکے لگاتے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائی، (تحفة الأشراف: 17532)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الصلاة 108 (519)، صحیح مسلم/صلاة المسافرین 17 (744)، سنن ابی داود/فیہ 112 (712)، مسند احمد 6/44، 55، 259، سنن الدارمی/الصلاة 127 (1453) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: مصنف نے باب پر حدیث میں وارد لفظ «مسني برجله» سے استدلال کیا ہے کیونکہ یہ بغیر شہوت کے چھونا تھا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 167
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا يعقوب بن إبراهيم، قال: حدثنا يحيى، عن عبيد الله، قال: سمعت القاسم بن محمد، يحدث عن عائشة، قالت:" لقد رايتموني معترضة بين يدي رسول الله صلى الله عليه وسلم ورسول الله صلى الله عليه وسلم يصلي، فإذا اراد ان يسجد غمز رجلي فضممتها إلي ثم يسجد".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، قال: سَمِعْتُ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ، يُحَدِّثُ عَنْ عَائِشَةَ، قالت:" لَقَدْ رَأَيْتُمُونِي مُعْتَرِضَةً بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُصَلِّي، فَإِذَا أَرَادَ أَنْ يَسْجُدَ غَمَزَ رِجْلِي فَضَمَمْتُهَا إِلَيَّ ثُمَّ يَسْجُدُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ تم لوگوں نے دیکھا ہے کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے لیٹی ہوتی اور آپ نماز پڑھتے ہوتے، جب آپ سجدہ کا ارادہ کرتے تو میرے پاؤں کو کچوکے لگاتے، تو میں اسے سمیٹ لیتی، پھر آپ سجدہ کرتے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلاة 108 (519) مطولاً، سنن ابی داود/الصلاة 112 (712)، (تحفة الأشراف: 17537)، مسند احمد 2/44، 54 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 168
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، عن مالك، عن ابي النضر، عن ابي سلمة، عن عائشة، قالت:" كنت انام بين يدي رسول الله صلى الله عليه وسلم ورجلاي في قبلته، فإذا سجد غمزني فقبضت رجلي، فإذا قام بسطتهما، والبيوت يومئذ ليس فيها مصابيح".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ أَبِي النَّضْرِ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قالت:" كُنْتُ أَنَامُ بَيْنَ يَدَيْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَرِجْلَايَ فِي قِبْلَتِهِ، فَإِذَا سَجَدَ غَمَزَنِي فَقَبَضْتُ رِجْلَيَّ، فَإِذَا قَامَ بَسَطْتُهُمَا، وَالْبُيُوتُ يَوْمِئِذٍ لَيْسَ فِيهَا مَصَابِيحُ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے سوتی تھی اور میرے دونوں پاؤں آپ کے قبلہ کی طرف ہوتے، جب آپ سجدہ کرتے تو مجھے کچوکے لگاتے تو میں اپنے دونوں پاؤں سمیٹ لیتی، پھر جب آپ کھڑے ہو جاتے تو میں انہیں پھیلا لیتی، ان دنوں گھروں میں چراغ نہیں ہوتے تھے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الصلاة 22 (382)، 104 (513)، العمل في الصلاة 10 (1209)، صحیح مسلم/الصلاة 51 (512)، سنن ابی داود/فیہ 112 (714)، (تحفة الأشراف: 17712)، موطا امام مالک/صلاة اللیل 1 (2)، مسند احمد 6/148، 225، 255 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 169
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الله بن المبارك، ونصير بن الفرج، واللفظ له، قالا: حدثنا ابو اسامة، عن عبيد الله بن عمر، عن محمد بن يحيى بن حبان، عن الاعرج، عن ابي هريرة، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: فقدت النبي صلى الله عليه وسلم ذات ليلة فجعلت اطلبه بيدي، فوقعت يدي على قدميه وهما منصوبتان وهو ساجد، يقول:" اعوذ برضاك من سخطك، وبمعافاتك من عقوبتك، واعوذ بك منك، لا احصي ثناء عليك انت كما اثنيت على نفسك".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ، وَنُصَيْرُ بْنُ الْفَرَجِ، وَاللَّفْظُ لَهُ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قالت: فَقَدْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ فَجَعَلْتُ أَطْلُبُهُ بِيَدِي، فَوَقَعَتْ يَدِي عَلَى قَدَمَيْهِ وَهُمَا مَنْصُوبَتَانِ وَهُوَ سَاجِدٌ، يَقُولُ:" أَعُوذُ بِرِضَاكَ مِنْ سَخَطِكَ، وَبِمُعَافَاتِكَ مِنْ عُقُوبَتِكَ، وَأَعُوذُ بِكَ مِنْكَ، لَا أُحْصِي ثَنَاءً عَلَيْكَ أَنْتَ كَمَا أَثْنَيْتَ عَلَى نَفْسِكَ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ایک رات میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو غائب پایا، تو اپنے ہاتھ سے آپ کو ٹٹولنے لگی، تو میرا ہاتھ آپ کے قدموں پر پڑا، آپ کے دونوں قدم کھڑے تھے اور آپ سجدے میں تھے، کہہ رہے تھے: «أعوذ برضاك من سخطك وبمعافاتك من عقوبتك وأعوذ بك منك لا أحصي ثناء عليك أنت كما أثنيت على نفسك» اے اللہ! پناہ مانگتا ہوں تیری رضا مندی کی تیری ناراضگی سے، اور تیری عافیت کی تیرے عذاب سے، اور تیری پناہ مانگتا ہوں تجھ سے، میں تیری شمار کر سکتا، تو ویسا ہی ہے جیسے تو نے اپنی تعریف کی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الصلاة 42 (486)، سنن ابی داود/فیہ 152 (879)، سنن ابن ماجہ/الدعاء 3 (3841)، (تحفة الأشراف: 17807)، موطا امام مالک/القرآن 8 (31)، (وفیہ انقطاع)، مسند احمد 6/58، 201، ویأتي عند المؤلف بأرقام: 1101، 1131، 5536 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.