سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
صفة الوضوء
ابواب: وضو کا طریقہ
Description Of Wudu
103. بَابُ: الاِنْتِفَاعِ بِفَضْلِ الْوُضُوءِ
باب: وضو کے بچے ہوئے پانی کو کام میں لانے کا بیان۔
Chapter: Using Water Left Over From Wudu'
حدیث نمبر: 136
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا ابو داود سليمان بن سيف، قال: حدثنا ابو عتاب، قال: حدثنا شعبة، عن ابي إسحاق، عن ابي حية، قال: رايت عليا رضي الله عنه" توضا ثلاثا ثلاثا ثم قام فشرب فضل وضوئه"، وقال: صنع رسول الله صلى الله عليه وسلم كما صنعت.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَبُو دَاوُدَ سُلَيْمَانُ بْنُ سَيْفٍ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو عَتَّابٍ، قال: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ أَبِي حَيَّةَ، قال: رَأَيْتُ عَلِيًّا رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ" تَوَضَّأَ ثَلَاثًا ثَلَاثًا ثُمَّ قَامَ فَشَرِبَ فَضْلَ وَضُوئِهِ"، وَقَالَ: صَنَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَمَا صَنَعْتُ.
ابوحیہ کہتے ہیں کہ میں نے علی رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ انہوں نے وضو کیا (تو اپنے اعضاء) تین تین بار (دھوئے) پھر وہ کھڑے ہوئے، اور وضو کا بچا ہوا پانی پیا، اور کہنے لگے: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (بھی) اسی طرح کیا ہے جیسے میں نے کیا۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الطہارة 34 (44) مختصرًا، وانظر حدیث رقم: 96، 115 (تحفة الأشراف: 10322) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 137
Save to word مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن منصور، عن سفيان، قال: حدثنا مالك بن مغول، عن عون بن ابي جحيفة، عن ابيه، قال: شهدت النبي صلى الله عليه وسلم بالبطحاء واخرج بلال فضل وضوئه فابتدره الناس فنلت منه شيئا، وركزت له العنزة" فصلى بالناس والحمر والكلاب والمراة يمرون بين يديه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، عَنْ سُفْيَانَ، قال: حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ مِغْوَلٍ، عَنْ عَونِ بْنِ أَبِي جُحَيْفَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قال: شَهِدْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْبَطْحَاءِ وَأَخْرَجَ بِلَالٌ فَضْلَ وَضُوئِهِ فَابْتَدَرَهُ النَّاسُ فَنِلْتُ مِنْهُ شَيْئًا، وَرَكَزْتُ لَهُ الْعَنَزَةَ" فَصَلَّى بِالنَّاسِ وَالْحُمُرُ وَالْكِلَابُ وَالْمَرْأَةُ يَمُرُّونَ بَيْنَ يَدَيْهِ".
ابوجحیفہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں بطحاء میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، بلال رضی اللہ عنہ نے آپ کے وضو کا پانی (جو برتن میں بچا تھا) نکالا، تو لوگ اسے لینے کے لیے جھپٹے، میں نے بھی اس میں سے کچھ لیا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے لکڑی نصب کی، تو آپ نے لوگوں کو نماز پڑھائی اور آپ کے سامنے سے گدھے، کتے اور عورتیں گزر رہی تھیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المناقب 23 (3566)، صحیح مسلم/الصلاة 47 (503)، (تحفة الأشراف: 11818)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الوضوء 40 (187)، الصلاة 17 (376)، 93 (499)، 94 (501)، المناقب 23 (3553)، اللباس 3 (5786)، 42 (5859)، مسند احمد 4/307، 308، 309، سنن الدارمی/الصلاة 124 (1449)، وأعادہ المؤلف برقم: 773 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 138
Save to word اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن منصور، عن سفيان، قال: سمعت ابن المنكدر، يقول: سمعت جابرا، يقول: مرضت فاتاني رسول الله صلى الله عليه وسلم وابو بكر يعوداني فوجداني قد اغمي علي" فتوضا رسول الله صلى الله عليه وسلم فصب علي وضوءه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ، عَنْ سُفْيَانَ، قال: سَمِعْتُ ابْنَ الْمُنْكَدِرِ، يَقُولُ: سَمِعْتُ جَابِرًا، يَقُولُ: مَرِضْتُ فَأَتَانِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو بَكْرٍ يَعُودَانِي فَوَجَدَانِي قَدْ أُغْمِيَ عَلَيَّ" فَتَوَضَّأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَبَّ عَلَيَّ وَضُوءَهُ".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں بیمار ہوا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ابوبکر رضی اللہ عنہ میری عیادت کے لیے آئے، دونوں نے مجھے بیہوش پایا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا، پھر آپ نے اپنے وضو کا پانی میرے اوپر ڈالا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/المرضی 5 (5651) مطولاً، الفرائض 1 (6723) مطولاً، الاعتصام 8 (7309)، صحیح مسلم/الفرائض 2 (1616) مطولاً، سنن ابی داود/فیہ 2 (2886) مطولاً، سنن الترمذی/الفرائض 7 (2097)، التفسیر 5 (3015)، سنن ابن ماجہ/الفرائض، الجنائز 1 (1436)، 5 (2728)، (تحفة الأشراف: 3028)، مسند احمد 3/307، سنن الدارمی/الطہارة 56 (760) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی جو پانی وضو سے بچ رہا تھا اسے میرے اوپر ڈالا، یہ تفسیر باب کے مناسب ہے، یا جو پانی وضو میں استعمال ہوا تھا اس کو اکٹھا کر کے ڈالا، ایسی صورت میں کہا جائے گا کہ جب ماء مستعمل سے نفع اٹھانا جائز ہے تو بچے ہوئے پانی سے نفع اٹھانا بطریق اولیٰ جائز ہو گا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.