صفة الوضوء ابواب: وضو کا طریقہ 118. بَابُ: الْوُضُوءِ مِنْ مَسِّ الذَّكَرِ باب: عضو تناسل چھونے سے وضو کا بیان۔
عروہ بن زبیر کہتے ہیں کہ میں مروان بن حکم کے پاس گیا، پھر ہم نے ان چیزوں کا ذکر کیا جن سے وضو لازم آتا ہے، تو مروان نے کہا: ذکر (عضو تناسل) کے چھونے سے وضو ہے، اس پر عروہ نے کہا: مجھے معلوم نہیں، تو مروان نے کہا: بسرہ بنت صفوان رضی اللہ عنہا نے مجھے بتایا ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کہتے ہوئے سنا کہ ”جب کوئی اپنا ذکر (عضو تناسل) چھوئے تو وضو کرے“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الطہارة 70 (181)، سنن الترمذی/فیہ 61 (82) مختصرًا، سنن ابن ماجہ/63 (479) مختصرًا، (تحفة الأشراف: 15785)، موطا امام مالک/فیہ 15 (58)، مسند احمد 6/406، 407، سنن الدارمی/الطہارة 50 (751، 752)، ویأتي عند المؤلف بأرقام: 163، 445- 448 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
عروہ بن زبیر کہتے ہیں کہ مروان نے اپنی مدینہ کی امارت کے دوران ذکر کیا کہ عضو تناسل کے چھونے سے وضو کیا جائے گا، جب اس تک آدمی اپنا ہاتھ لے جائے، تو میں نے اس کا انکار کیا اور کہا: جو عضو تناسل چھوئے اس پر وضو نہیں ہے، تو مروان نے کہا: مجھے بسرہ بنت صفوان رضی اللہ عنہا نے خبر دی ہے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ نے ان چیزوں کا ذکر کیا جن سے وضو کیا جاتا ہے، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اور عضو تناسل چھونے سے (بھی) وضو کیا جائے گا“، عروہ کہتے ہیں: میں مروان سے برابر جھگڑتا رہا، یہاں تک کہ انہوں نے اپنے ایک دربان کو بلایا اور اسے بسرہ رضی اللہ عنہا کے پاس بھیجا، چنانچہ اس نے مروان سے بیان کی ہوئی حدیث کے بارے میں بسرہ رضی اللہ عنہا سے دریافت کیا، تو بسرہ نے اسی طرح کی بات کہلا بھیجی جو مروان نے ان کے واسطے سے مجھ سے بیان کی تھی۔
تخریج الحدیث: «انظر ما قبلہ (تحفة الأشراف: 15785) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|