صفة الوضوء ابواب: وضو کا طریقہ 88. بَابُ: كَيْفَ الْمَسْحِ عَلَى الْعِمَامَةِ باب: پگڑی (عمامہ) پر مسح کے طریقے کا بیان۔
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: دو باتیں ایسی ہیں کہ میں ان کے متعلق کسی سے نہیں پوچھتا، اس کے بعد کہ میں نے خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو انہیں کرتے ہوئے دیکھ لیا ہے، (پہلی چیز یہ ہے کہ) ایک سفر میں ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے، تو آپ قضائے حاجت کے لیے جنگل کی طرف نکلے، پھر واپس آئے تو آپ نے وضو کیا، اور اپنی پیشانی اور پگڑی کے دونوں جانب کا مسح کیا، اور اپنے دونوں موزوں پر مسح کیا، (دوسری چیز) حاکم کا اپنی رعایا میں سے کسی آدمی کے پیچھے نماز پڑھنا ہے، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا، آپ ایک سفر میں تھے کہ نماز کا وقت ہو گیا، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم رکے رہ گئے، چنانچہ لوگوں نے نماز کھڑی کر دی اور ابن عوف رضی اللہ عنہ کو آگے بڑھا دیا، انہوں نے نماز پڑھائی، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے، اور ابن عوف رضی اللہ عنہ کے پیچھے جو نماز باقی رہ گئی تھی پڑھی، جب ابن عوف رضی اللہ عنہ نے سلام پھیرا تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے، اور جس قدر نماز فوت ہو گئی تھی اسے پوری کی۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 11521) بھذا الإسناد، وأما بغیر ھذا الإسناد، ومطولا ومختصرا فقد أخرجہ کل من: صحیح البخاری/الوضوء 35 (182)، و 48 (203)، الصلاة 7 (363)، الجہاد 90 (2918)، المغازي 81 (4421)، اللباس 10 (5798)، 11 (5799)، صحیح مسلم/الطہارة 22، (274)، سنن ابی داود/فیہ 59 (149)، سنن الترمذی/فیہ 72 (97)، 75 (100)، سنن ابن ماجہ/فیہ 84 (545)، موطا امام مالک/فیہ 8 (41)، مسند احمد 4/244، 245، 246، 247، 248، 249، 250، 251، 252، 253، 255، سنن الدارمی/الطہارة 41 (740)، وتقدم عند المؤلف (بأرقام: 79، 82، 107، 108)، ویأتي عندہ (برقم: 125) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
|