صفة الوضوء ابواب: وضو کا طریقہ 121. بَابُ: تَرْكِ الْوُضُوءِ مِنَ الْقُبْلَةِ باب: بوسہ سے وضو نہ ٹوٹنے کا بیان۔
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی بعض ازواج مطہرات کا بوسہ لیتے تھے، پھر نماز پڑھتے اور وضو نہیں کرتے ۱؎۔ ابوعبدالرحمٰن نسائی کہتے ہیں: اس باب میں اس سے اچھی کوئی حدیث نہیں ہے اگرچہ یہ مرسل ہے، اور اس حدیث کو اعمش نے حبیب بن ابی ثابت سے، انہوں نے عروہ سے، اور عروہ نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ہے، یحییٰ القطان کہتے ہیں: حبیب کی یہ روایت جسے انہوں نے عروہ سے اور عروہ نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ہے اور حبیب کی «تصلى وإن قطر الدم على الحصير» ”مستحاضہ نماز پڑھے گرچہ چٹائی پر خون ٹپکے“ والی روایت جسے انہوں نے عروہ سے اور عروہ نے ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ہے دونوں کچھ نہیں ہیں ۲؎، (یعنی دونوں ضعیف اور ناقابل اعتماد ہیں)۔
تخریج الحدیث: «حدیث إبراہیم بن یزید الیتمی عن عائشة أخرجہ: سنن ابی داود/الطہارة 69 (178)، صحیح مسلم/210، (تحفة الأشراف: 15915)، وحدیث عروة المزنی عن عائشة أخرجہ: سنن ابی داود/الطہارة 69 (179)، سنن الترمذی/الطہارة 63 (86)، سنن ابن ماجہ/الطہارة 69 (502)، مسند احمد 6/210، (تحفة الأشراف: 17371) (صحیح) (متابعات و شواہد سے تقویت پا کر یہ روایت صحیح ہے، ورنہ ابراہیم تیمی کا سماع ام المومنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے نہیں ہے)»
وضاحت: ۱؎: یہ روایت اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ شہوت کے ساتھ عورت کو چھونے سے بھی وضو نہیں ہے کیونکہ اس کا بوسہ عام طور سے شہوت کے ساتھ ہی ہوتا ہے۔ ۲؎: اس کی وجہ حبیب اور عروہ کے درمیان سند میں انقطاع ہے، مگر متابعات وشواہد سے تقویت پا کر یہ روایت بھی صحیح ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
|