(مرفوع) اخبرنا مجاهد بن موسى، قال: حدثنا عبد الله بن إدريس، قال: حدثنا ابن عجلان، عن زيد بن اسلم، عن عطاء بن يسار، عن ابن عباس، قال:" توضا رسول الله صلى الله عليه وسلم فغرف غرفة فمضمض واستنشق، ثم غرف غرفة فغسل وجهه، ثم غرف غرفة فغسل يده اليمنى، ثم غرف غرفة فغسل يده اليسرى، ثم مسح براسه واذنيه باطنهما بالسباحتين وظاهرهما بإبهاميه، ثم غرف غرفة فغسل رجله اليمنى، ثم غرف غرفة فغسل رجله اليسرى". (مرفوع) أَخْبَرَنَا مُجَاهِدُ بْنُ مُوسَى، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ، قال: حَدَّثَنَا ابْنُ عَجْلَانَ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، قال:" تَوَضَّأَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَغَرَفَ غَرْفَةً فَمَضْمَضَ وَاسْتَنْشَقَ، ثُمَّ غَرَفَ غَرْفَةً فَغَسَلَ وَجْهَهُ، ثُمَّ غَرَفَ غَرْفَةً فَغَسَلَ يَدَهُ الْيُمْنَى، ثُمَّ غَرَفَ غَرْفَةً فَغَسَلَ يَدَهُ الْيُسْرَى، ثُمَّ مَسَحَ بِرَأْسِهِ وَأُذُنَيْهِ بَاطِنِهِمَا بِالسَّبَّاحَتَيْنِ وَظَاهِرِهِمَا بِإِبْهَامَيْهِ، ثُمَّ غَرَفَ غَرْفَةً فَغَسَلَ رِجْلَهُ الْيُمْنَى، ثُمَّ غَرَفَ غَرْفَةً فَغَسَلَ رِجْلَهُ الْيُسْرَى".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو کیا، تو آپ نے ایک چلو پانی لیا، اور کلی کی، اور ناک میں ڈالا، پھر دوسرا چلو لیا، اور اپنا چہرہ دھویا، پھر ایک اور چلو لیا، اور اپنا دایاں ہاتھ دھویا، پھر ایک اور چلو لیا، اور اپنا بایاں ہاتھ دھویا، پھر اپنے سر اور اپنے دونوں کانوں کے اندرونی حصہ کا شہادت کی انگلی سے، اور ان دونوں کے بیرونی حصہ کا انگوٹھے سے مسح کیا، پھر ایک اور چلو لیا، اور اپنا دایاں پاؤں دھویا، پھر ایک اور چلو لیا، اور اپنا بایاں پاؤں دھویا۔
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، وعتبة بن عبد الله، عن مالك، عن زيد بن اسلم، عن عطاء بن يسار، عن عبد الله الصنابحي، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" إذا توضا العبد المؤمن فتمضمض خرجت الخطايا من فيه، فإذا استنثر خرجت الخطايا من انفه، فإذا غسل وجهه خرجت الخطايا من وجهه حتى تخرج من تحت اشفار عينيه، فإذا غسل يديه خرجت الخطايا من يديه حتى تخرج من تحت اظفار يديه، فإذا مسح براسه خرجت الخطايا من راسه حتى تخرج من اذنيه، فإذا غسل رجليه خرجت الخطايا من رجليه حتى تخرج من تحت اظفار رجليه، ثم كان مشيه إلى المسجد وصلاته نافلة له". قال قتيبة: عن الصنابحي، ان النبي صلى الله عليه وسلم، قال. (مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، وَعُتْبَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ الصُّنَابِحِيِّ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" إِذَا تَوَضَّأَ الْعَبْدُ الْمُؤْمِنُ فَتَمَضْمَضَ خَرَجَتِ الْخَطَايَا مِنْ فِيهِ، فَإِذَا اسْتَنْثَرَ خَرَجَتِ الْخَطَايَا مِنْ أَنْفِهِ، فَإِذَا غَسَلَ وَجْهَهُ خَرَجْتِ الْخَطَايَا مِنْ وَجْهِهِ حَتَّى تَخْرُجَ مِنْ تَحْتِ أَشْفَارِ عَيْنَيْهِ، فَإِذَا غَسَلَ يَدَيْهِ خَرَجَتِ الْخَطَايَا مِنْ يَدَيْهِ حَتَّى تَخْرُجَ مِنْ تَحْتِ أَظْفَارِ يَدَيْهِ، فَإِذَا مَسَحَ بِرَأْسِهِ خَرَجَتِ الْخَطَايَا مِنْ رَأْسِهِ حَتَّى تَخْرُجَ مِنْ أُذُنَيْهِ، فَإِذَا غَسَلَ رِجْلَيْهِ خَرَجَتِ الْخَطَايَا مِنْ رِجْلَيْهِ حَتَّى تَخْرُجَ مِنْ تَحْتِ أَظْفَارِ رِجْلَيْهِ، ثُمَّ كَانَ مَشْيُهُ إِلَى الْمَسْجِدِ وَصَلَاتُهُ نَافِلَةً لَهُ". قَالَ قُتَيْبَةُ: عَنْ الصُّنَابِحِيِّ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ.
عبداللہ صنابحی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب بندہ مومن وضو کرتے ہوئے کلی کرتا ہے تو اس کے منہ کے گناہ نکل جاتے ہیں، جب ناک جھاڑتا ہے تو اس کی ناک کے گناہ نکل جاتے ہیں، جب اپنا چہرہ دھوتا ہے تو اس کے چہرے کے گناہ نکل جاتے ہیں، یہاں تک کہ وہ اس کی دونوں آنکھ کے پپوٹوں سے نکلتے ہیں، پھر جب اپنے دونوں ہاتھ دھوتا ہے تو اس کے ہاتھ کے گناہ نکل جاتے ہیں یہاں تک کہ اس کے دونوں ہاتھ کے ناخنوں کے نیچے سے نکلتے ہیں، پھر جب اپنے سر کا مسح کرتا ہے تو گناہ اس کے سر سے نکل جاتے ہیں یہاں تک کہ وہ اس کے دونوں کانوں سے نکل جاتے ہیں پھر جب وہ اپنے دونوں پاؤں دھوتا ہے تو اس کے دونوں پاؤں سے گناہ نکل جاتے ہیں یہاں تک کہ اس کے دونوں پاؤں کے ناخن کے نیچے سے نکلتے ہیں، پھر اس کا مسجد تک جانا اور اس کا نماز پڑھنا اس کے لیے نفل ہوتا ہے“۔ قتیبہ کی روایت میں «عن الصنابحي أن رسول اللہ رسول اللہ صلى اللہ عليه وسلم قال» کے بجائے «عن الصنابحي أن النبي صلى اللہ عليه وسلم قال» ہے۔
تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الطہارة 6 (282)، موطا امام مالک/فیہ 6 (30)، (تحفة الأشراف: 9677)، مسند احمد 4/348، 349 (صحیح)»
وضاحت: ”گناہ نکل جاتے ہیں“ اس سے مراد صغائر (گناہ صغیرہ) ہیں نہ کہ کبائر (گناہ کبیرہ) اس لیے کہ کبائر بغیر توبہ کے معاف نہیں ہوتے۔ مصنف نے اس بات پر استدلال کیا ہے کہ دونوں کان سر ہی کا حصہ ہیں کیونکہ سر پر مسح کرنے سے دونوں کانوں سے خطاؤں کا نکلنا اسی صورت میں صحیح ہو گا جب وہ سر ہی کا حصہ ہوں، اس باب میں مصنف کو «الأذنان من الرأس» والی مشہور روایت ذکر کرنی چاہیئے تھی لیکن مصنف نے اس سے صرف نظر کیا کیونکہ بعض لوگوں نے کہا ہے کہ حماد کو اس روایت کے سلسلہ میں شک ہے کہ یہ مرفوع ہے یا موقوف، نیز اس کی سند بھی قوی نہیں ہے، گرچہ متعدد طرق سے مروی ہونے کی وجہ سے حسن درجہ کو پہنچ گئی ہے، مصنف کا اس روایت سے اعراض کر کے مذکورہ بالا روایت سے استدلال کرنا ان کی دقت نظری کی دلیل ہے۔