صفة الوضوء ابواب: وضو کا طریقہ 117. بَابُ: النُّعَاسِ باب: اونگھ کا بیان۔
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب کسی کو اونگھ آئے اور وہ نماز میں ہو تو وہ جلدی سے نماز ختم کر لے، ایسا نہ ہو کہ وہ (اونگھ میں) اپنے حق میں بدعا کر رہا ہو اور جان ہی نہ سکے“ ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائی، (تحفة الأشراف: 16769)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/الوضوء 53 (212)، صحیح مسلم/المسافرین 31 (786)، سنن ابی داود/الصلاة 308 (1310)، سنن الترمذی/الصلاة 146 (355)، سنن ابن ماجہ/إقامة الصلاة 184 (1370)، موطا امام مالک/صلاة الیل 1 (3)، مسند احمد 6/56، 205، سنن الدارمی/الصلاة 107 (1423) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: اس سے مصنف نے یہ اخذ کیا ہے کہ اونگھ ناقض وضو نہیں ہے کیونکہ اگر ناقض وضو ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں اس ڈر سے منع نہ فرماتے کہ وہ اپنے حق میں بدعا کر رہا ہو، بلکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم یہ کہتے کہ اونگھنے کی حالت میں نماز درست نہیں ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
|