(مرفوع) اخبرنا الحسين بن حريث، قال: حدثنا الفضل بن موسى، عن جعيد بن عبد الرحمن، قال: اخبرني عبد الملك بن مروان بن الحارث بن ابي ذناب، قال: اخبرني ابو عبد الله سالم سبلان، قال: وكانت عائشة تستعجب بامانته وتستاجره، فارتني كيف كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يتوضا" فتمضمضت واستنثرت ثلاثا، وغسلت وجهها ثلاثا، ثم غسلت يدها اليمنى ثلاثا واليسرى ثلاثا، ووضعت يدها في مقدم راسها ثم مسحت راسها مسحة واحدة إلى مؤخره، ثم امرت يديها باذنيها، ثم مرت على الخدين". قال سالم: كنت آتيها مكاتبا ما تختفي مني فتجلس بين يدي وتتحدث معي حتى جئتها ذات يوم، فقلت: ادعي لي بالبركة يا ام المؤمنين، قالت: وما ذاك؟ قلت: اعتقني الله، قالت: بارك الله لك، وارخت الحجاب دوني فلم ارها بعد ذلك اليوم. (مرفوع) أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ، قال: حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى، عَنْ جُعَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، قال: أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ مَرْوَانَ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ أَبِي ذُنَابٍ، قال: أَخْبَرَنِي أَبُو عَبْدِ اللَّهِ سَالِمٌ سَبَلَانُ، قال: وَكَانَتْ عَائِشَةُ تَسْتَعْجِبُ بِأَمَانَتِهِ وَتَسْتَأْجِرُهُ، فَأَرَتْنِي كَيْفَ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَتَوَضَّأُ" فَتَمَضْمَضَتْ وَاسْتَنْثَرَتْ ثَلَاثًا، وَغَسَلَتْ وَجْهَهَا ثَلَاثًا، ثُمَّ غَسَلَتْ يَدَهَا الْيُمْنَى ثَلَاثًا وَالْيُسْرَى ثَلَاثًا، وَوَضَعَتْ يَدَهَا فِي مُقَدَّمِ رَأْسِهَا ثُمَّ مَسَحَتْ رَأْسَهَا مَسْحَةً وَاحِدَةً إِلَى مُؤَخِّرِهِ، ثُمَّ أَمَرَّتْ يَديْهَا بِأُذُنَيْهَا، ثُمَّ مَرَّتْ عَلَى الْخَدَّيْنِ". قَالَ سَالِمٌ: كُنْتُ آتِيهَا مُكَاتَبًا مَا تَخْتَفِي مِنِّي فَتَجْلِسُ بَيْنَ يَدَيَّ وَتَتَحَدَّثُ مَعِي حَتَّى جِئْتُهَا ذَاتَ يَوْمٍ، فَقُلْتُ: ادْعِي لِي بِالْبَرَكَةِ يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ، قَالَتْ: وَمَا ذَاكَ؟ قُلْتُ: أَعْتَقَنِي اللَّهُ، قَالَتْ: بَارَكَ اللَّهُ لَكَ، وَأَرْخَتِ الْحِجَابَ دُونِي فَلَمْ أَرَهَا بَعْدَ ذَلِكَ الْيَوْمِ.
ابوعبداللہ سالم سبلان کہتے ہیں کہ ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا ان کی امانت پر تعجب کرتی تھیں، اور ان سے اجرت پر کام لیتی تھیں، چنانچہ آپ رضی اللہ عنہا نے مجھے دکھایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کیسے وضو کرتے تھے؟ چنانچہ آپ رضی اللہ عنہا نے تین بار کلی کی، اور ناک جھاڑی اور تین بار اپنا چہرہ دھویا، پھر تین بار اپنا دایاں ہاتھ دھویا، اور تین بار بایاں، پھر اپنا ہاتھ اپنے سر کے اگلے حصہ پر رکھا، اور اپنے سر کا اس کے پچھلے حصہ تک ایک بار مسح کیا، پھر اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے دونوں کانوں پر پھیرا، پھر دونوں رخساروں پر پھیرا، سالم کہتے ہیں: میں بطور مکاتب (غلام) کے ان کے پاس آتا تھا اور آپ مجھ سے پردہ نہیں کرتی تھیں، میرے سامنے بیٹھتیں اور مجھ سے گفتگو کرتی تھیں، یہاں تک کہ ایک دن میں ان کے پاس آیا، اور ان سے کہا: ام المؤمنین! میرے لیے برکت کی دعا کر دیجئیے، وہ بولیں: کیا بات ہے؟ میں نے کہا: اللہ نے مجھے آزادی دے دی ہے، انہوں نے کہا: اللہ تعالیٰ تمہیں برکت سے نوازے، اور پھر آپ نے میرے سامنے پردہ لٹکا دیا، اس دن کے بعد سے میں نے انہیں نہیں دیکھا۔