صفة الوضوء ابواب: وضو کا طریقہ 101. بَابُ: الْوُضُوءِ لِكُلِّ صَلاَةٍ باب: ہر نماز کے لیے تازہ وضو کرنے کا بیان۔
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس چھوٹا سا برتن لایا گیا، تو آپ نے (اس سے) وضو کیا، عمرو بن عامر کہتے ہیں: میں نے پوچھا: کیا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہر نماز کے لیے وضو کرتے تھے؟ تو انہوں نے کہا: ہاں ۱؎! اس پر (عمرو بن عامر) نے پوچھا: اور آپ لوگ؟ کہا: ہم لوگ جب تک وضو نہیں توڑتے نماز پڑھتے رہتے تھے، نیز کہا: ہم لوگ کئی نمازیں ایک ہی وضو سے پڑھتے تھے۔
تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الطہارہ 54 (214) مختصراً، سنن ابی داود/الطہارة 66 (171) مختصراً، سنن الترمذی/فیہ 44 (60) مختصراً، سنن ابن ماجہ/فیہ 72 (509) مختصراً، (تحفة الأشراف: 1110)، مسند احمد 3/132، 133، 154، 194، 260، سنن الدارمی/الطہارة 46 (747) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی آپ کی عام عادت مبارکہ یہی تھی، اگرچہ کبھی کبھی ایک وضو سے دو اور اس سے زیادہ نمازیں بھی آپ نے پڑھی ہیں، نیز یہ بھی احتمال ہے کہ انس رضی اللہ عنہ نے اپنی معلومات کے مطابق جواب دیا ہو، شاید انہیں اس کا علم نہ رہا ہو کہ آپ نے ایک وضو سے کئی نمازیں بھی پڑھی ہیں۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہم سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قضائے حاجت کی جگہ سے نکلے تو آپ کی خدمت میں کھانا پیش کیا گیا، تو لوگوں نے پوچھا: کیا ہم لوگ وضو کا پانی نہ لائیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا: ”مجھے وضو کرنے کا حکم اس وقت دیا گیا ہے جب میں نماز کے لیے کھڑا ہوں“۔
تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الأطعمة 11 (3760)، سنن الترمذی/فیہ 40 (1847)، (تحفة الأشراف: 5793)، مسند احمد 1/282، 359 (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہر نماز کے لیے وضو کرتے تھے، تو جب فتح مکہ کا دن آیا تو آپ نے کئی نمازیں ایک ہی وضو سے ادا کیں، چنانچہ عمر رضی اللہ عنہ نے آپ سے کہا: آپ نے ایسا کام کیا ہے جو آپ نہیں کرتے تھے ۱؎؟ فرمایا: ”عمر! میں نے اسے عمداً (جان بوجھ کر) کیا ہے“ ۲؎۔
تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الطہارة 25 (277) مختصراً، سنن ابی داود/فیہ 66 (172) مختصراً، سنن الترمذی/فیہ 45 (61)، سنن ابن ماجہ/فیہ 72 (510)، (تحفة الأشراف: 1928)، مسند احمد 5/350، 351، 358، سنن الدارمی/الطہارة 3 (285) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم عام طور سے ایسا نہیں کرتے تھے ورنہ فتح مکہ سے پہلے بھی آپ کا ایسا کرنا ثابت ہے۔ ۲؎: تاکہ میری امت کو یہ معلوم ہو جائے کہ ایک وضو سے کئی نمازیں ادا کرنا درست ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
|