سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب الأدب
کتاب: اسلامی آداب و اخلاق
Chapters on Etiquette
55. بَابُ: فَضْلِ الْحَامِدِينَ
باب: اللہ تعالیٰ کی حمد و ثنا کرنے والوں کی فضیلت۔
Chapter: The Virtue Of Those Who Praise Allah
حدیث نمبر: 3800
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا عبد الرحمن بن إبراهيم الدمشقي , حدثنا موسى بن إبراهيم بن كثير بن بشير بن الفاكه , قال: سمعت طلحة بن خراش ابن عم جابر , قال: سمعت جابر بن عبد الله , يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" افضل الذكر لا إله إلا الله , وافضل الدعاء الحمد لله".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الدِّمَشْقِيُّ , حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ كَثِيرِ بْنِ بَشِيرِ بْنِ الْفَاكِهِ , قَالَ: سَمِعْتُ طَلْحَةَ بْنَ خِرَاشٍ ابْنَ عَمِّ جَابِرٍ , قَالَ: سَمِعْتُ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ , يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" أَفْضَلُ الذِّكْرِ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ , وَأَفْضَلُ الدُّعَاءِ الْحَمْدُ لِلَّهِ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: سب سے بہترین ذکر «لا إله إلا الله» اور سب سے بہترین دعا «الحمد لله» ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/الدعوات 9 (3383)، (تحفة الأشراف: 2286) (حسن)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: کیونکہ جو کوئی اللہ کی حمد کرے گا اللہ تعالی اس کو اور زیادہ دے گا، پس اس کی سب مرادیں خود بخود پوری ہوں گی الگ الگ مانگنے کی کیا حاجت ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن
حدیث نمبر: 3801
Save to word اعراب
(قدسي) حدثنا إبراهيم بن المنذر الحزامي , حدثنا صدقة بن بشير مولى العمريين , قال: سمعت قدامة بن إبراهيم الجمحي يحدث , انه كان يختلف إلى عبد الله بن عمر بن الخطاب , وهو غلام وعليه ثوبان معصفران , قال: فحدثنا عبد الله بن عمر , ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , حدثهم:" ان عبدا من عباد الله , قال: يا رب , لك الحمد كما ينبغي لجلال وجهك , ولعظيم سلطانك , فعضلت بالملكين , فلم يدريا كيف يكتبانها , فصعدا إلى السماء , وقالا: يا ربنا , إن عبدك قد قال مقالة , لا ندري كيف نكتبها , قال الله عز وجل: وهو اعلم بما قال عبده , ماذا قال: عبدي؟ قالا: يا رب , إنه قال: يا رب , لك الحمد كما ينبغي لجلال وجهك , وعظيم سلطانك , فقال الله عز وجل لهما: اكتباها كما قال عبدي , حتى يلقاني , فاجزيه بها".
(قدسي) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِيُّ , حَدَّثَنَا صَدَقَةُ بْنُ بَشِيرٍ مَوْلَى الْعُمَرِيِّينَ , قَالَ: سَمِعْتُ قُدَامَةَ بْنَ إِبْرَاهِيمَ الْجُمَحِيَّ يُحَدِّثُ , أَنَّهُ كَانَ يَخْتَلِفُ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ , وَهُوَ غُلَامٌ وَعَلَيْهِ ثَوْبَانِ مُعَصْفَرَانِ , قَالَ: فَحَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ , أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , حَدَّثَهُمْ:" أَنَّ عَبْدًا مِنْ عِبَادِ اللَّهِ , قَالَ: يَا رَبِّ , لَكَ الْحَمْدُ كَمَا يَنْبَغِي لِجَلَالِ وَجْهِكَ , وَلِعَظِيمِ سُلْطَانِكَ , فَعَضَّلَتْ بِالْمَلَكَيْنِ , فَلَمْ يَدْرِيَا كَيْفَ يَكْتُبَانِهَا , فَصَعِدَا إِلَى السَّمَاءِ , وَقَالَا: يَا رَبَّنَا , إِنَّ عَبْدَكَ قَدْ قَالَ مَقَالَةً , لَا نَدْرِي كَيْفَ نَكْتُبُهَا , قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ: وَهُوَ أَعْلَمُ بِمَا قَالَ عَبْدُهُ , مَاذَا قَالَ: عَبْدِي؟ قَالَا: يَا رَبِّ , إِنَّهُ قَالَ: يَا رَبِّ , لَكَ الْحَمْدُ كَمَا يَنْبَغِي لِجَلَالِ وَجْهِكَ , وَعَظِيمِ سُلْطَانِكَ , فَقَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَهُمَا: اكْتُبَاهَا كَمَا قَالَ عَبْدِي , حَتَّى يَلْقَانِي , فَأَجْزِيَهُ بِهَا".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے بیان کیا کہ اللہ کے بندوں میں سے ایک بندے نے یوں کہا: «يا رب لك الحمد كما ينبغي لجلال وجهك ولعظيم سلطانك» اے میرے رب! میں تیری ایسی تعریف کرتا ہوں جو تیری ذات کے جلال اور تیری سلطنت کی عظمت کے لائق ہے، تو یہ کلمہ ان دونوں فرشتوں (یعنی کراما ً کاتبین) پر مشکل ہوا، اور وہ نہیں سمجھ سکے کہ اس کلمے کو کس طرح لکھیں، آخر وہ دونوں آسمان کی طرف چڑھے اور عرض کیا: اے ہمارے رب! تیرے بندے نے ایک ایسا کلمہ کہا ہے جسے ہم نہیں جانتے کیسے لکھیں، اللہ تعالیٰ نے فرمایا: میرے بندے نے کیا کہا؟ حالانکہ اس کے بندے نے جو کہا اسے وہ خوب جانتا ہے، ان فرشتوں نے عرض کیا: تیرے بندے نے یہ کلمہ کہا ہے «يا رب لك الحمد كما ينبغي لجلال وجهك ولعظيم سلطانك» تب اللہ تعالیٰ نے فرمایا: اس کلمہ کو (ان ہی لفظوں کے ساتھ نامہ اعمال میں) اسی طرح لکھ دو جس طرح میرے بندے نے کہا: یہاں تک کہ جب میرا بندہ مجھ سے ملے گا تو میں اس وقت اس کو اس کا بدلہ دوں گا۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 7377، ومصباح الزجاجة: 1327) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (صدقہ اور قدامہ دونوں ضعیف ہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 3802
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد , حدثنا يحيى بن آدم , حدثنا إسرائيل , عن ابي إسحاق , عن عبد الجبار بن وائل , عن ابيه , قال: صليت مع النبي صلى الله عليه وسلم , فقال رجل: الحمد لله حمدا كثيرا , طيبا مباركا فيه , فلما صلى النبي صلى الله عليه وسلم , قال:" من ذا الذي قال هذا؟" , قال الرجل: انا , وما اردت إلا الخير , فقال: لقد فتحت لها ابواب السماء , فما نهنهها شيء دون العرش".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ , حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ , عَنْ أَبِي إِسْحَاق , عَنْ عَبْدِ الْجَبَّارِ بْنِ وَائِلٍ , عَنْ أَبِيهِ , قَالَ: صَلَّيْتُ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , فَقَالَ رَجُلٌ: الْحَمْدُ لِلَّهِ حَمْدًا كَثِيرًا , طَيِّبًا مُبَارَكًا فِيهِ , فَلَمَّا صَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" مَنْ ذَا الَّذِي قَالَ هَذَا؟" , قَالَ الرَّجُلُ: أَنَا , وَمَا أَرَدْتُ إِلَّا الْخَيْرَ , فَقَالَ: لَقَدْ فُتِحَتْ لَهَا أَبْوَابُ السَّمَاءِ , فَمَا نَهْنَهَهَا شَيْءٌ دُونَ الْعَرْشِ".
وائل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھی، ایک شخص نے ( «سمع الله لمن حمده» کے بعد) «الحمد لله حمدا كثيرا طيبا مباركا فيه» کہا، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے پوچھا: یہ کلمہ کس نے کہا؟ اس شخص نے عرض کیا: میں نے یہ کلمہ کہا اور اس سے میری نیت خیر کی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کلمہ کے لیے آسمان کے دروازے کھول دئیے گئے، اور اس کلمے کو عرش تک پہنچنے سے کوئی چیز نہیں روک سکی۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11765، ومصباح الزجاجة: 1328)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/316، 318، 319) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (ابو سحاق سبیعی مدلس و مختلط راوی ہیں، او ر روایت عنعنہ سے کی ہے، اور عبد الجبار بن وائل ثقہ راوی ہیں، لیکن اپنے والد سے ان کی روایت مرسل ہے، یہ حدیث ابن عمر اور انس رضی اللہ عنہما سے ثابت ہے، لیکن «فما نهنهها شيء دون العرش» ثابت نہیں)

قال الشيخ الألباني: ضعيف لكن صح نحوه من حديث ابن عمر وأنس دون قوله فما نهنها ... م
حدیث نمبر: 3803
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن خالد الازرق ابو مروان , حدثنا الوليد بن مسلم , حدثنا زهير بن محمد , عن منصور بن عبد الرحمن , عن امه صفية بنت شيبة , عن عائشة , قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إذا راى ما يحب , قال: الحمد لله الذي بنعمته تتم الصالحات , وإذا راى ما يكره , قال: الحمد لله على كل حال".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ خَالِدٍ الْأَزْرَقُ أَبُو مَرْوَانَ , حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ , حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ مُحَمَّدٍ , عَنْ مَنْصُورِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ , عَنْ أُمِّهِ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ , عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِذَا رَأَى مَا يُحِبُّ , قَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي بِنِعْمَتِهِ تَتِمُّ الصَّالِحَاتُ , وَإِذَا رَأَى مَا يَكْرَهُ , قَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ عَلَى كُلِّ حَالٍ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب کوئی اچھی بات دیکھتے تو فرماتے: «الحمد لله الذي بنعمته تتم الصالحات» تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس کی مہربانی سے تمام نیک کام پایہ تکمیل کو پہنچتے ہیں، اور جب کوئی ناپسندیدہ بات دیکھتے تو فرماتے: «الحمد لله على كل حال» ہر حال میں اللہ کا شکر ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 17864، ومصباح الزجاجة: 1329) (حسن)» ‏‏‏‏ (تراجع الألبانی: رقم: 96) (سند میں الو لید بن مسلم ثقہ لیکن کثیر التدلیس والتسویہ راوی ہیں، لیکن ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کی اگلی حدیث سے یہ حسن ہے، بوصیری نے اسناد کی تصحیح کی ہے)

قال الشيخ الألباني: حسن
حدیث نمبر: 3804
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا علي بن محمد , حدثنا وكيع , عن موسى بن عبيدة , عن محمد بن ثابت , عن ابي هريرة , ان النبي صلى الله عليه وسلم كان , يقول:" الحمد لله على كل حال , رب اعوذ بك من حال اهل النار".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ , حَدَّثَنَا وَكِيعٌ , عَنْ مُوسَى بْنِ عُبَيْدَةَ , عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ ثَابِتٍ , عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ , يَقُولُ:" الْحَمْدُ لِلَّهِ عَلَى كُلِّ حَالٍ , رَبِّ أَعُوذُ بِكَ مِنْ حَالِ أَهْلِ النَّارِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے: «الحمد لله على كل حال رب أعوذ بك من حال أهل النار» ہر حال میں اللہ کا شکر ہے میرے رب! میں جہنمیوں کے حال سے تیری پناہ چاہتا ہوں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 14357، ومصباح الزجاجة: 1330) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (موسیٰ بن عبیدہ ضعیف ہیں، اور محمد بن ثابت مجہول)

قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 3805
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا الحسن بن علي الخلال , حدثنا ابو عاصم , عن شبيب بن بشر , عن انس , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما انعم الله على عبد نعمة , فقال: الحمد لله , إلا كان الذي اعطاه , افضل مما اخذ".
(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ , حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ , عَنْ شَبِيبِ بْنِ بِشْرٍ , عَنْ أَنَسٍ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَى عَبْدٍ نِعْمَةً , فَقَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ , إِلَّا كَانَ الَّذِي أَعْطَاهُ , أَفْضَلَ مِمَّا أَخَذَ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب اللہ تعالیٰ اپنے بندے پر کوئی نعمت نازل فرماتا ہے، اور وہ «الحمدللہ» کہتا ہے تو اس نے جو دیا وہ اس چیز سے افضل ہے جو اس نے لیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 904، ومصباح الزجاجة: 1331) (حسن)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی اللہ تعالی کے نزدیک اس کا «الحمد للہ» کہنا یہ اس نعمت سے افضل ہے جو اللہ تعالی نے اس کو دی، تو گویا بندے نے نعمت لی، اور اس سے افضل شئے اللہ تعالیٰ کی نزدیک اس کی عنایت ہے ورنہ اس کی نعمت کے سامنے ہمیں زبان سے ایک لفظ نکالنے کی کیا حقیقت ہے، اگر ہم لاکھوں برس تک «الحمد للہ» کہا کریں تو بھی اس کی نعمتوں کا شکر ادا نہ ہو سکے گا۔

قال الشيخ الألباني: حسن

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.