سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب الأدب
کتاب: اسلامی آداب و اخلاق
Chapters on Etiquette
18. بَابُ: الرَّجُلِ يُقَالُ لَهُ كَيْفَ أَصْبَحْتَ
باب: آدمی سے کہا جائے: صبح کیسے کی؟
Chapter: If a man is asked how are you this morning?
حدیث نمبر: 3710
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر , حدثنا عيسى بن يونس , عن عبد الله بن مسلم , عن عبد الرحمن بن سابط , عن جابر , قال: قلت: كيف اصبحت يا رسول الله؟ قال:" بخير , من رجل لم يصبح صائما , ولم يعد سقيما".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ , حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُسْلِمٍ , عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ سَابِطٍ , عَنْ جَابِرٍ , قَالَ: قُلْتُ: كَيْفَ أَصْبَحْتَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" بِخَيْرٍ , مِنْ رَجُلٍ لَمْ يُصْبِحْ صَائِمًا , وَلَمْ يَعُدْ سَقِيمًا".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ نے صبح کیسے کی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے نہ آج روزہ رکھا، نہ بیمار کی عیادت (مزاج پرسی) کی خیریت سے ہوں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2380، ومصباح الزجاجة: 1293) (حسن)» ‏‏‏‏ (سند میں عبداللہ بن مسلم ضعیف راوی ہے، لیکن ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے شاہد اور دوسری احادیث کی وجہ سے یہ حسن ہے، ملاحظہ ہو: تراجع الالبانی 100 و صحیح الأدب المفرد: 878- 1133)

وضاحت:
۱؎: یہ آپ ﷺ نے اللہ تعالیٰ کی جناب میں اپنی تقصیر ظاہر کی باوجود اس کے کہ میں نے روزہ نہیں رکھا بیمار پرسی نہیں کی، لیکن مالک کا احسان ہے کہ میری صبح خیریت کے ساتھ اس نے کرائی، سبحان اللہ، رسول اکرم ﷺ باوجود کثرت عبادت، ریاضت، قرب الٰہی اور گناہوں سے پاک اور صاف ہونے کے اپنی تقصیر کا اقرار اور مالک کی نعمتوں کا اظہار کرتے تھے، اور کسی بندے کی کیا مجال ہے جو اپنی عبادت و طاعت اور تقویٰ پر نازاں ہو، یا اللہ تعالیٰ محض اپنے فضل و کرم سے ہم کو کھلاتا اور پلاتا ہے، اور خیریت اور عافیت سے ہماری صبح اور شام گزارتا ہے، اے اللہ! ہم تیرے احسان اور نعمت کا شکر جتنا شکر کریں سب کم ہے۔

قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 3711
Save to word اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو إسحاق الهروي إبراهيم بن عبد الله بن حاتم , حدثنا عبد الله بن عثمان بن إسحاق بن سعد بن ابي وقاص , حدثني جدي ابو امي مالك بن حمزة بن ابي اسيد الساعدي , عن ابيه , عن جده ابي اسيد الساعدي , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم للعباس بن عبد المطلب: ودخل عليهم , فقال:" السلام عليكم" , قالوا: وعليك السلام ورحمة الله وبركاته , قال:" كيف اصبحتم؟" , قالوا: بخير نحمد الله , فكيف اصبحت بابينا وامنا يا رسول الله؟ قال:" اصبحت بخير احمد الله".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو إِسْحَاق الْهَرَوِيُّ إِبْرَاهِيمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَاتِمٍ , حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ إِسْحَاق بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ , حَدَّثَنِي جَدِّي أَبُو أُمِّي مَالِكُ بْنُ حَمْزَةَ بْنِ أَبِي أُسَيْدٍ السَّاعِدِيُّ , عَنْ أَبِيهِ , عَنْ جَدِّهِ أَبِي أُسَيْدٍ السَّاعِدِيِّ , قَالَ: قَال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلْعَبَّاسِ بْنِ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ: وَدَخَلَ عَلَيْهِمْ , فَقَالَ:" السَّلَامُ عَلَيْكُمْ" , قَالُوا: وَعَلَيْكَ السَّلَامُ وَرَحْمَةُ اللَّهِ وَبَرَكَاتُهُ , قَالَ:" كَيْفَ أَصْبَحْتُمْ؟" , قَالُوا: بِخَيْرٍ نَحْمَدُ اللَّهَ , فَكَيْفَ أَصْبَحْتَ بِأَبِينَا وَأُمِّنَا يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ قَالَ:" أَصْبَحْتُ بِخَيْرٍ أَحْمَدُ اللَّهَ".
ابواسید ساعدی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم جب عباس بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ کے یہاں تشریف لے گئے تو فرمایا: «السلام عليكم» انہوں نے (جواب میں) «وعليك السلام ورحمة الله وبركاته» کہا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «كيف أصبحتم» آپ نے صبح کیسے کی؟ جواب دیا: «بخير نحمد الله» خیریت سے کی اس پر ہم اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں، لیکن آپ نے کیسے کی؟ ہمارے ماں باپ آپ پر قربان ہوں، اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: «الحمد لله» میں نے بھی خیریت کے ساتھ صبح کی۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11193، ومصباح الزجاجة: 1294) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں عبد اللہ بن عثمان مستور راوی ہیں، امام بخاری فرماتے ہیں، «مالک بن حمزہ عن أبیہ عن جدہ أن النبی ﷺ دعا للعباس، الحدیث لایتابع علیہ» اس کا کوئی متابع نہیں ہے)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.