(مرفوع) حدثنا الحسن بن علي الخلال , حدثنا ابو عاصم , عن شبيب بن بشر , عن انس , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما انعم الله على عبد نعمة , فقال: الحمد لله , إلا كان الذي اعطاه , افضل مما اخذ". (مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ , حَدَّثَنَا أَبُو عَاصِمٍ , عَنْ شَبِيبِ بْنِ بِشْرٍ , عَنْ أَنَسٍ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا أَنْعَمَ اللَّهُ عَلَى عَبْدٍ نِعْمَةً , فَقَالَ: الْحَمْدُ لِلَّهِ , إِلَّا كَانَ الَّذِي أَعْطَاهُ , أَفْضَلَ مِمَّا أَخَذَ".
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب اللہ تعالیٰ اپنے بندے پر کوئی نعمت نازل فرماتا ہے، اور وہ «الحمدللہ» کہتا ہے تو اس نے جو دیا وہ اس چیز سے افضل ہے جو اس نے لیا“۱؎۔
وضاحت: ۱؎: یعنی اللہ تعالی کے نزدیک اس کا «الحمد للہ» کہنا یہ اس نعمت سے افضل ہے جو اللہ تعالی نے اس کو دی، تو گویا بندے نے نعمت لی، اور اس سے افضل شئے اللہ تعالیٰ کی نزدیک اس کی عنایت ہے ورنہ اس کی نعمت کے سامنے ہمیں زبان سے ایک لفظ نکالنے کی کیا حقیقت ہے، اگر ہم لاکھوں برس تک «الحمد للہ» کہا کریں تو بھی اس کی نعمتوں کا شکر ادا نہ ہو سکے گا۔
مولانا عطا الله ساجد حفظ الله، فوائد و مسائل، سنن ابن ماجه، تحت الحديث3805
اردو حاشہ: فوائد و مسائل: بندہ دنیا کی ظاہری نعمت کو اہمیت دیتا ہے، حالانکہ اس نعمت پر جو شکر کی توفیق ملی اور شکر کے نتیجے میں ملنے والی اخروی نعمتیں و ہ اس دنیوی نعمت سے بد رجہا بہتر افضل ہیں، لہٰذا نعمت حاصل کرتے ہی شکر ادا کرنا ضروری ہے اور بندے کے لیے مفید بھی۔
سنن ابن ماجہ شرح از مولانا عطا الله ساجد، حدیث/صفحہ نمبر: 3805