كتاب الأدب کتاب: اسلامی آداب و اخلاق 34. بَابُ: الرَّجُلِ يُكَنَّى قَبْلَ أَنْ يُولَدَ لَهُ باب: اولاد ہونے سے پہلے کنیت رکھنے کا بیان۔
حمزہ بن صہیب سے روایت ہے کہ عمر رضی اللہ عنہ نے صہیب رضی اللہ عنہ سے کہا کہ تم اپنی کنیت ابویحییٰ کیوں رکھتے ہو؟ حالانکہ تمہیں کوئی اولاد نہیں ہے؟ تو انہوں نے جواب دیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے میری کنیت ابویحییٰ رکھی ہے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4959، ومصباح الزجاجة: 1307)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/16) (حسن)» (سند میں عبداللہ بن محمد بن عقیل منکر الحدیث ہے، لیکن عمر رضی اللہ عنہ کے ابوداود کے شاہد سے یہ حسن ہے، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 33)
وضاحت: ۱؎: معلوم ہوا کہ اولاد ہونے سے پہلے بھی آدمی کنیت رکھ سکتا ہے۔ قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي: ضعيف
إسناده ضعيف ابن عقيل ضعيف وللحديث شواھد ضعيفة عند أحمد (4/ 333،6/ 16) والحاكم (3 /398) وغيرهما انوار الصحيفه، صفحه نمبر 511
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ انہوں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ آپ نے اپنی تمام بیویوں کی کنیت رکھی، صرف میں ہی باقی ہوں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم «ام عبداللہ» ہو“۔
تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 17817)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الأدب 78 (4970) (صحیح)»
قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: صحيح
انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے، تو میرا ایک چھوٹا بھائی تھا، آپ اسے ”ابوعمیر“ کہہ کر پکارتے تھے ۱؎۔
تخریج الحدیث: «أنظرحدیث رقم: 3720، (تحفة الأشراف: 1692) (صحیح)»
وضاحت: ۱؎: انہوں نے ہی «نغیر» نامی چڑیا پا لی ہوئی تھی آپ ﷺ دل لگی کے طور پر اس سے پوچھا کرتے اسے ابو عمیر «نغیر» چڑیا تمہاری کہاں ہے۔ قال الشيخ الألباني: صحيح
قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه
|